کبھی گلاب کبھی آفتاب کبھی کنول لگتا ہے
تیرا چہرا تو مجھے میری ہی غزل لگتا ہے
آنکھ میں تیری یہ کاجل بڑا قاتل لگتا ہے
گیسوُءِ یار ساون کا سیاہ بادل لگتا ہے
چہرا تیرا سمندر ہے دل میرا ساحل لگتا ہے
پھر بھی دونوں کا جدا ہونا مشکل لگتا ہے
ماتھے پر بندیا تیرے مہتاب کی سی ہے
جوڑے میں سجا پھول...