نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : یہ سفر ہے حسرتوں کا اسے ناتمام رکھنا - نصیر ترابی

    غزل یہ سفر ہے حسرتوں کا اسے ناتمام رکھنا کبھی یارِ دل شکن سے کبھی دل سے کام رکھنا یو نہی دُور دُور رہنا وہ ملے تو کچھ نہ کہنا پسِ حرفِ بے تکلم اُسے ہمکلام رکھنا کسی شامِ دل دہی سے کسی صبح جاں کنی سے جو چراغ بجھ رہا ہو اُسے میرے نام رکھنا کسی یاد کی حنا کو گلِ دستِ شب بنایا کسی آنکھ کے...
  2. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : دل نہ کرو یوں بُرا وقت گزر جائے گا - نصیر ترابی

    غزل دل نہ کرو یوں بُرا وقت گزر جائے گا وقت گزرتا رہا وقت گزر جائے گا پہنچے گا خیلِ گماں کوہِ یقیں تک کہاں دل شُدگا دیکھنا وقت گزر جائے گا بادِ صبا شاخ کو تکتے ہی رہ جائے گی جب بھی درِ گُل گُھلا وقت گزر جائے گا کل بھی رہے گا تپاک کل بھی اُڑے گی یہ خاک رقص کرے گی ہوا ، وقت گزر جائے گا...
  3. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : --کی شادی کی خبر سن کر - رئیس امروہوی

    کی شادی کی خبر سن کر کبھی تو فرصت دے عرضِ غم کی مرے دلِ غم نواز مجھ کو کبھی تو محرومِ سوز کر دے جنونِ سوز و گداز مجھ کو یہ کس نے عذرا کی نو عروسی کا بھیجا پیغامِ راز مجھ کو کہ چھڑنا ہی پڑا بالآخر غمِ جُدائی کا ساز مجھ کو غلط کہ مجبورِ دستِ گلچیں بہارِ سر و سمن بنی ہے نہیں نہیں کس نے کہہ دیا ہے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : اس گل کے لب پہ خوشبوئے امکاں سی کِھل گئی - م م مغل

    غزل اس گل کے لب پہ خوشبوئے امکاں سی کِھل گئی نخلِ مراجعت کو بھی میعاد مل گئی کل شب بہت قریب سے گزری تھی کوئی یاد ایسا لگا کہ بانوئے خورشید مل گئی میں پائمالِ گرد ذرا دیر کو رُکا ملبوس جھاڑتے ہوئے امید مل گئی خاکسترِ خیال سے اٹھا خمیرِ خواب اچھا ہوا کہ زنجشِ افلاک و گِل گئی اب کیا سکوتِ...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : میں کتنا صبر کروں اے خدا بتا تو سہی - م م مغل

    غزل میں کتنا صبر کروں اے خدا بتا تو سہی کوئی نوید خوشی کی مجھے سُنا تو سہی کہاں تلک ہے حدِ ریگِ زارِ ہجر و فراق کہاں تلک میں صدا دوں مجھے بتا تو سہی کہاں کہاں نہ پھرا رُوئے یار کی خاطر کہ خواب میں ہی سہی اس کو دیکھتا تو سہی میں بے لباس اُداسی پہن کے پھرتا ہوں وہ دشتِ زارِ تمنا میں ڈھونڈتا...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : گمان و شک کے تلاطم! اُتار پار مجھے - وحید اختر

    غزل گمان و شک کے تلاطم! اُتار پار مجھے نہیں گنارا تو گرداب میں اُتار مجھے جو گل تھے زینتِ دستارِ شہسوارِ بہار ملے ہیں بن کے غبارِ پسِ بہار مجھے صلیبِ معرفتِ ذات کائنات ہے آج وہ دن گئے کہ خوش آتی تھی کوئے یار مجھے مجھے خبر ہے تری آستیں میں خنجر ہے جو وار کرنا ہے نظریں ملا کے مار مجھے...
  7. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری رباعیاتِ غالب منظوم ترجمہ صبا اکبر آبادی

    رباعی غالب آزادۂ موحد کیشم بر پاکی خویشتن گواہِ خویشم گُفتی بہ سُخَن بَرفتگاں کس نرسد از باز پسین نُکتہ گزاران پیشم غالب منظوم ترجمہ غالب آزاد ہوں موحد ہوں میں ہاں پاک دلی کا اپنی شاہد ہوں میں کہتے ہیں کہ سب کہہ گئے پچھلے شعرا اب طرزِ سخن کا اپنی موجد ہوں میں صبا اکبر آبادی رباعی غالبؔ بہ...
  8. فرحان محمد خان

    افتخار عارف غزل : محافظِ روشِ رفتگاں، کوئی نہیں ہے - افتخار عارف

    غزل محافظِ روشِ رفتگاں کوئی نہیں ہے جہاں کا میں ہوں، مرا اب وہاں کوئی نہیں ہے محاذِ زیست کے ہر معرکے میں، فتح کے بعد کھُلا، کہ حاصلِ عمرِ رواں کوئی نہیں ہے ستارگاں سے جو پوچھا، کہ اُس طرف کیا ہے چمک کے بولے کہ اے جانِ جاں! کوئی نہیں ہے نگاہِ یار، نہ آب و ہوا، نہ دوست، نہ دل یہ ملکِ عشق...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے - وحیدؔ اختر

    غزل تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے منتظر دل کی مناجات مکمل ہو جائے عمر بھر ملتے رہے پھر بھی نہ ملنے پائے اس طرح مل کہ ملاقات مکمل ہو جائے دن میں بکھرا ہوں بہت رات سمیٹے گی مجھے تو بھی آ جا تو مری ذات مکمل ہو جائے نیند بن کر مری آنکھوں سے مرے خوں میں اتر رت جگا ختم ہو اور رات مکمل...
  10. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : بے حجابی پردۂ دیدار ہو کر رہ گئی ! - رئیس امروہوی

    غزل بے حجابی پردۂ دیدار ہو کر رہ گئی ! آنکھ ملتے ہی نظر بیکار ہو کر رہ گئی غیر کو زلفِ ہلالی پر ہے کیا کیا دسترس؟ میری قسمت سے وہی تلوار ہو کر رہ گئی کہہ گئی آہستہ آہستہ یہ کیا موجِ نسیم ؟ ہر گلی گویا لبِ گفتار ہو کر رہ گئی شیخ کہتا تھا کہ ہے تسبیح دست آویز خلد پھر وہ کیوں ہم رشتۂ زنار ہو کر...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : سایہ ہے جہاں پھولوں کا ، وہ در نہیں ملتے - وحید اختر

    غزل سایہ ہے جہاں پھولوں کا ، وہ در نہیں ملتے جو خلدِ دل و دیدہ ہیں وہ گھر نہیں ملتے قرآنِ صداقت کو پیمبر نہیں ملتے جبریل ہیں خاموش ، سخن ور نہیں ملتے خالی ہے مکاں دل کا کے دلبر نہیں ملتے نظروں کو جو پڑھ لیں وہ نظر ور نہیں ملتے جب گھر سے چلو راہ میں ملتے ہیں بہت لوگ وہ لوگ جو محبوب ہیں...
  12. فرحان محمد خان

    غزل : اک دمِ گُزراں سے عُمرِ مختصر باندھے ہوئے - سرمد صبہائی

    غزل اک دمِ گُزراں سے عُمرِ مختصر باندھے ہوئے خاک سے ہیں شاخِ گل کو بے خبر باندھے ہوئے اک خمارِ عکس میں لرزاں ہے آبِ آئینہ سحرِ حیرانی ہے کوئی فتنہ گر باندھے ہوئے دور تک آنکھوں میں کوئی راستہ کھلتا نہیں اور ہم صدیوں سے ہیں رختِ سفر باندھے ہوئے اوڑھنی سینے کے آدھے موڑ پر ڈھلکی ہوئی بال...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : بناتی ہے نظر تصویرِ آب آہستہ آہستہ - سرمد صبہائی

    غزل بناتی ہے نظر تصویرِ آب آہستہ آہستہ کہ ہے پھر تشنگی محوِ سراب آہستہ آہستہ اکیلی شام یوں گلیوں مکانوں سے گزرتی ہے پھرے سینے میں جیسے اضطراب آہستہ آہستہ شبِ تنہا نجانے میں کسے آواز دیتا ہوں نجانے کون دیتا ہے جواب آہستہ آہستہ ترے ہوتے ہوئے دنیا کا ہم کو غم نہ تھا لیکن ہوا پھر ایک یہ غم بے...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : دشت میں ہے ایک نقشِ رہ گزر سب سے الگ - سرمد صبہائی

    غزل دشت میں ہے ایک نقشِ رہ گزر سب سے الگ ہم میں ہے شاید کوئی محوِِ سفر سب سے الگ چلتے چلتے وہ بھی آخر بھیڑ میں گم ہو گیا وہ جو ہر صورت میں آتا تھا نظر سب سے الگ سب کی اپنی منزلیں تھیں سب کے اپنے راستے ایک آوارہ پھرے ہم دربدر سب سے الگ بند ہیں گلیوں میں گلیاں ہیں گھروں سے گھر جدا ہے...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : جو میرا عقیدہ ہے وہ زاہد کا نہیں ہے - صفی لکھنوی

    غزل جو میرا عقیدہ ہے وہ زاہد کا نہیں ہے رحمت میں اُسے شک ہے مگر مجھ کو یقیں ہے جس خاک سے پیدا ہوئے اُس خاک پہ آخر کیا حقِ تصرف تمہیں اے اہلِ زمیں ہے جب مرزعِ عقبیٰ ہے یہ دنیا تو سمجھ لو جنت بھی یہیں اور جہنم بھی یہیں ہے بے لوث محبت ہو جسے ملک سے اپنے وہ برہنہ پا خسر و بے تاج و نگیں ہے...
  16. فرحان محمد خان

    غزل : کُھلا ہے سینۂ گُل ، ہے چراغِ مشک بُو عُریاں - سرمد صہبائی

    غزل کُھلا ہے سینۂ گُل ، ہے چراغِ مشک بُو عُریاں کوئی پہلوئے شب میں ہو رہا ہے ہُو بُہو عُریاں کلی کے نرم تَالو میں کوئی نقشِ دمیدہ ہے حجابِ نیم وا میں ہے کوئی شوقِ نمُو عُریاں ہُمکتی ہے بلوغت کی مہک اُس کُجِ کمسن میں خمِ زہرہ پہ ہوتا ہے غُبارِ سبز مُو عُریاں عجب اک خلوتِ دیدار میں گم ہو...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : جاگے ہیں بہت ، جی میں ہے کچھ دیر کو سو لیں - وحید اختر

    غزل جاگے ہیں بہت ، جی میں ہے کچھ دیر کو سو لیں یہ گردِ سفر ان کی تھکن ، نیند سے دھو لیں دے اذن خموشی تو گرہ درد کی کھو لیں دے بے ہُنری جاں کی اماں ہم کو تو بولیں آنکھوں کے بیابان میں لو چلتی ہے کب سے مل جائے جو اشکوں کا خریدار تو رولیں لگتی ہے سدا مفت سبیل اپنے سخن کی یہ دولتِ بیدار ہے...
  18. فرحان محمد خان

    غزل :غزل: صبح کو دیر بڑی ہے ، سو جاؤ - وحید اختر

    غزل صبح کو دیر بڑی ہے ، سو جاؤ رات ابھی پوری پڑی ہے ، سو جاؤ کیوں گنہگار ہوں چشم و لب و گوش نفسی نفسی کی گھڑی ہے ، سو جاؤ نیند کو سونپ دو سب زخم اپنے پھانس نس نس میں گڑی ہے ، سو جاؤ جاگتے عُمر کٹے گی کیسے نیند پلکوں پہ گھڑی ہے ، سو جاؤ رات بھاری ہے تو وحشت کیوں ہے عمرِ غم شب سے بڑی...
  19. فرحان محمد خان

    کبھی گرم گرم آنسو کبھی سرد سرد آہیں - بیدل حیدری

    کبھی گرم گرم آنسو کبھی سرد سرد آہیں بڑی حوصلہ شکن ہیں غمِ زندگی کی راہیں یہ گھٹے گھٹے سے جذبے ، یہ رکے رکے سے آنسو کبھی آپ مسکرا کر ، مرے ضبط کو سراہیں تجھے جب شکست ہو گی تری بے رخی سے ہو گی کہیں اور جا گریں گی ، یہ تھکی ہوئی نگاہیں کسی بات ہی کا ہم کو ہے لحاظ ورنہ بیدلؔ ابھی انقلاب آئے...
  20. فرحان محمد خان

    غزل : چہروں پہ بے کسی کے کتبے ٹھہر گئے ہیں - بیدلؔ حیدری

    غزل چہروں پہ بے کسی کے کتبے ٹھہر گئے ہیں طوفان چل رہا ہے تنکے ٹھہر گئے ہیں یہ کس کی داستاں نے توڑا ہے دم اچانگ یہ کس کے لب پہ آ کر فقرے ٹھہر گئے ہیں تیری صدا کی لہریں قوسِ قزح بنی ہیں یا ساز سے نکل کر نغمے ٹھہر گئے ہیں لہرا رہی ہیں دل پر کتنی لطیف یادیں بادِ صبا کے جیسے جھونکے ٹھہر گئے...
Top