غزل -
ظلم کی رات ختم ہوجائے
یا مری ذات ختم ھو جائے
جیت کا کھیل کھیلنے والا
بر سرِ مات ختم ہوجائے
ابتری ابتری سی رہتی ھے
جب مساوات ختم ہوجائے
ایسے دل کا علاج کیا جس سے
رنگِ جذبات ختم ہوجائے
موسمِ گل کا ہو چمن میں نزول
غم کی برسات ختم ہوجائے
کیا عجب تلخئ زمانہ بھی
وقت...