نتائج تلاش

  1. نظام الدین

    تم اتنا جو مسکرارہے ہو

    تم اتنا جو مسکرارہے ہو کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو آنکھوں میں نمی ہے، ہنسی لبوں پر کیا حال ہے، یا دکھارہے ہو بن جائیں گے زہر پیتے پیتے یہ اشک جو پیتے جارہے ہو جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے تم کیوں انہیں چھیدے جارہے ہو ریکھوں کا کھیل ہے مقدر ریکھوں سے مات کھارہے ہو (کیفی اعظمی)
  2. نظام الدین

    ناشکری انسان کی سرشت میں شامل ہے

    ناشکری انسان کی سرشت میں شامل ہے، صحت یاب ہوکر کبھی طبیب کی یاد نہیں آتی۔ اس کی کشتی طوفان میں پھنس جائے تو اسے صرف اللہ یاد آتا ہے۔ پھر وہ اللہ اپنے مجبور و بے کس بندے کو سمندر سے نکال کر خشکی پر لے آتا ہے تو بندہ یک دم سب کچھ فراموش کردیتا ہے۔ اللہ ان کو زیادہ عزیز رکھتا ہے جو سکھ میں بھی...
  3. نظام الدین

    ثقیل اردو

    پرانے زمانے کے ایک استاد صاحب بڑی ثقیل قسم کی اردو بولا کرتے تھے اور ان کی اپنے شاگردوں کو بھی نصیحت تھی کہ جب بھی بات کرنی ہو تو تشبیہات، استعارات، محاورات اور ضرب المثال سے آراستہ پیراستہ اردو زبان استعمال کیا کرو۔ ایک بار دوران تدریس یہ استاد صاحب حقہ پی رہے تھے۔ انہوں نے جو زور سے حقہ...
  4. نظام الدین

    یوسفی ’’چارپائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‘‘

    عربی میں اونٹ کے اتنے نام ہیں کہ دور اندیش مولوی اپنے ہونہار شاگردوں کو پاس ہونے کا یہ گر بتاتے ہیں کہ اگر کسی مشکل یا کڈھب لفظ کے معنی معلوم نہ ہوں تو سمجھ لو کہ اس سے اونٹ مراد ہے ۔ اسی طرح اردو میں چارپائی کی جتنی قسمیں ہیں اس کی مثال اور کسی ترقی یافتہ زبان میں شاید ہی مل سکے۔ کھاٹ، کھٹا،...
  5. نظام الدین

    دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا

    دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا سر سے جمالِ یار کا سایہ نہیں گیا کب ہے وصالِ یار کی محرومیوں کا غم یہ خواب تھا سو ہم کو دکھایا نہیں گیا میں جانتا تھا آگ لگے گی ہر ایک سمت مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا وہ شوخ آئینے کے برابر کھڑا رہا مجھ سے بھی آئینے کو ہٹایا نہیں گیا ہاں ہاں نہیں...
  6. نظام الدین

    فنکار جیب کترا

    دہلی میں ایک جیب کترے تھے جن کا انگوٹھا قینچی کے پھل کی طرح دو دھارا تھا اور کلمے کی انگلی پتھر پر گھس گھس کر شیشے کی مانند سخت کرلی تھی۔ بس جہاں ان کی انگلی لگ جاتی تو قینچی کو پیچھے چھوڑ دیتی تھی۔ ایک صاحب کوئی باہر کے، خواجہ حسن نظامی کے ہاں آئے اور شکایت کی۔ ’’دہلی کے جیب کترے کی بڑی دھوم...
  7. نظام الدین

    محبت ہمارے بس کا روگ نہیں

    ہم مشرقی لڑکیاں بھی عجیب ہیں، شاید محبت ہمارے بس کا روگ نہیں، ہمارا خون و خمیر شاید اس جذبے کے لئے موزوں نہیں۔ ہم محبت کر بھی لیں تو اسے نبھانا مشکل اور اگر نبھالیں تو زندگی گزارنا مشکل۔ محبت میں ہونے والی وہ لمحے بھر کی لغزش، وہ ایک پل کی خودغرضی نہ ہمیں جینے دیتی ہے نہ مرنے دیتی ہے۔ پھر وہ...
  8. نظام الدین

    بدلہ

    لڑکیاں بدلہ بھی بہت بُرا لیتی ہے۔۔ کالج کے زمانے میں ایک دفعہ میں الیکشن میں کھڑا ہوا تھا۔۔میرے مقابلے میں ایک لڑکی کھڑی تھی، میں نے دوستوں کے ساتھ مل کر اس کے پرس میں ایک نقلی چھپکلی رکھ دی۔۔ جب وہ تقریر کرنے ڈائس پر آئی اور تقریر والا کاغذ نکالنے کے لئے پرس میں ہاتھ ڈالا تو ٹھیک ساڑھے چار...
  9. نظام الدین

    مصطفیٰ زیدی تمہیں تو خیر مرے غم کدے سے جانا تھا

    تمہیں تو خیر مرے غم کدے سے جانا تھا کہاں گئیں مری نیندیں کدھر گئے میرے خواب میں تشنہِ کامِ غمِ آگہی کہاں جاؤں اِدھر شعور کا صحرا اُدھر نظر کا سراب (مصطفیٰ زیدی)
  10. نظام الدین

    لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں

    لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں حیا! عیاں پڑی ریت، اگر ساحل پہ ہو تو قدموں تلے روندی جاتی ہے اور اگر سمندر کی تہ میں ہو تو کیچڑ بن جاتی ہے۔ لیکن اسی ریت کا وہ ذرہ جو خود کو ایک مضبوط سیپ میں ڈھک لے، وہ موتی بن جاتا ہے۔ جوہری اس ایک موتی کے لئے کتنے ہی سیپ چنتا ہے اور پھر اس موتی کو مخملیں...
  11. نظام الدین

    میں جن کو ڈھونڈتے ہوئے بے حال ہوگئی

    میں جن کو ڈھونڈتے ہوئے بے حال ہوگئی ساتھی وہ رتجگوں کے نہ جانے کدھر گئے (شاہین بیگم شاہین)
  12. نظام الدین

    امجد اسلام امجد چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن

    چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو، برس جاؤ کسی دن رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہالوں بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن پھر...
  13. نظام الدین

    انسان بڑی دلچسپ مخلوق ہے

    انسان بڑی دلچسپ مخلوق ہے پروین۔ یہ جانور کو مصیبت میں دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتا لیکن انسان کو مصیبت میں مبتلا کرکے خوش ہوتا ہے۔ یہ پتھر کے بتوں تلے ریشم اور بانات کی چادریں بچھا کر ان کی پوجا کرتا ہے لیکن انسان کے دلوں کو اپنے ناخنوں سے کھروچ کر رستا ہوا خون چاٹتا ہے۔ انسان اپنی کار کے آگے...
  14. نظام الدین

    محبت اندھی ہوتی ہے

    یہ عقیدت، محبت سے کمال اوپر کی چیز ہوتی ہے۔ محبت میں جذبات کا عنصر زیادہ ہوتا ہے اور عقیدت صرف اور صرف حقیقت ہوتی ہے۔ سنا ہوگا ’’محبت اندھی ہوتی ہے‘‘ جبکہ عقیدت اک دیدہ بینا ہوتی ہے۔ محبت، شکوے شکایتیں، سچ، جھوٹ اور دو بیوقوف، ڈرامہ گیر، جذبات پسند افراد کے درمیان شاید ایک ریت کا پل ہوتی ہے جس...
  15. نظام الدین

    دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے

    (قیصر الجعفری) دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے ہم بھی پاگل ہوجائیں گے ایسا لگتا ہے کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا جو ملتا ہے اس...
  16. نظام الدین

    پطرس بخاری مرحرم کی یاد میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (مکمل)

    ایک دن مرزا صاحب اور میں برآمدے میں ساتھ ساتھ کرسیاں ڈالے چپ چاپ بیٹھے تھے۔ جب دوستی بہت پرانی ہوجائے تو گفتگو کی چنداں ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور دوست ایک دوسرے کی خاموشی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ یہی حالت ہماری تھی۔ ہم دونوں اپنے اپنے خیالات میں غرق تھے۔ مرزا صاحب تو خدا جانے کیا سوچ رہے تھے۔...
  17. نظام الدین

    کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے

    کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ تیری جو مری زیست کا مقدر ہے تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی عجب نہ تھا کہ میں بیگانہ الم رہ کر ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا ترا گداز بدن، تیری نیم باز آنکھیں...
  18. نظام الدین

    ہیر اور رانجھا ۔۔۔۔۔۔ ابن صفی

    ہیر اور رانجھا ۔۔۔۔۔۔ ابن صفی ابن صفی مرحوم کو جن لوگوں نے پڑھا ہے،وہ بخوبی جانتے ہیں کہ انہیں پیروڈی نگاری میں بھی ید طولی حاصل تھا۔ انہوں نے جیمز بانڈ کی "ٰٹیمز فانڈ" ، الہ دین کے چراغ کی "چراغ الہ دین ڈائجسٹ" اور شیخ چلی کی "پرنس چلی" وغیرہ مشہور پیروڈیاں لکھیں۔ ایسی ہی ایک پیروڈی انہوں نے...
  19. نظام الدین

    قمر جلالوی کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں

    کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں جفاؤں کے گِلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں تری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں دھری رہ جائے گی پابندیٔ زنداں، جو اب چھیڑا یہ دربانوں کو سمجھادو کہ دیوانے بہت سے ہیں بس اب سوجاؤ نیند آنکھوں میں ہے، کل پھر...
Top