نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    پروین شاکر سرِ شاخِ گل

    سرِ شاخِ گُل (نذرِ احمد ندیم قاسمی) وہ سایہ دار شجر جو مجھ سے دُور ، بہت دُور ہے، مگر اُس کی لطیف چھاؤں سجل، نرم چاندنی کی طرح مرے وجود،مری شخصیت پہ چھائی ہے! وہ ماں کی بانہوں کی مانند مہرباں شاخیں جو ہر عذاب میں مُجھ کو سمیٹ لیتی ہیں وہ ایک مشفِق ریرینہ کی دُعا کی طرح شریر جھونکوں...
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی فراق

    فراق ہم نے جِس طرح سبُو توڑا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہم جانتے ہیں دل ِپُر خُوں کی مئے ناب کا قطرہ قطرہ جُوئے الماس تھا، دریائے شب ِنیساں تھا ایک اک بُوند کے دامن میں تھی موج ِکوثر ایک اک عکس حدیث ِحَرَم ِ اِیماں تھا ایک ہی راہ پہنچتی تھی تَجلّی کے حضُور ہم نے اُس راہ سے مُنھ موڑا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہم جانتے ہیں ماہ...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی وصال

    وِصال وُہ نہیں تھی تو دِل اک شہر ِ وفا تھا،جس میں اُس کے ہونٹوں کے تصور سے تپش آتی تھی ! اُس کے اِنکار پہ بھی پُھول کِھلے رہتے تھے اُس کے انفاس سے بھی شمع جلی جاتی تھی دِن اِس اُمید پہ کٹتا تھا کہ دِن ڈھلتے ہی اُس نے کُچھ دیر کو مِل لینے کی مُہلت دی ہے اُنگلیاں برق زدہ رہتی تھیں ،...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی آہنگ

    آہنگ میں وہ انجان تمنا ہوں گُہر کے دل میں جو رموز ِ شب ِ نیساں سے قسم لیتی ہے میں ہوں آفاق کے سینے کی وہ پہلی دھڑکن جو فقط سینہؑ شاعر میں جَنَم لیتی ہے میرے پیکر میں پھر اک بار اتر آیا ہے ! وہ گنہگار کہ جس سا نہیں کوئی معصوم میں ہوں وہ درد جو راتوں میں کسک اٹھتا ہے میں ہوں وہ راز جو مجھ کو...
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سمجھوتہ

    سمجھوتہ لوگ کہتے ہیں ، عشق کا رونا گریہء زندگی سے عاری ہے پھر بھی یہ نامراد جذبہء دل عقل کے فلسفوں پہ بھاری ہے آپ کو اپنی بات کیا سمجھاؤں روز بجھتے ہیں حوصلوں کے کنول روز کی الجھنوں سے ٹکرا کر !! ٹوٹ جاتے ہیں دل کے شیش محل لیکن آپس کی تیز باتوں پر سوچتے ہیں ، خفا نہیں ہوتے...
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی رُوح کی مَوت

    رُوح کی مَوت چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں وہ اک چراغ کسی سمت سے اُبھر نہ سکا یہاں تمھاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے یہاں تمھارا تبسم بھی کام کر نہ سکا لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک دل و دماغ کی بےچارگی نہیں جاتی جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن مرے شعور کی آوارگی نہیں...
  7. غزل قاضی

    پروین شاکر چاند کی روشنی میں لکھی گئی دو نظمیں ! ۔

    چاند کی روشنی میں لکھی گئی دو نظمیں ! ۔ ۱۔ شروع راتوں کا چاند تھا پھر بھی سارا باغ روشنی سے بھرا ھوا تھا جیسے ھمارے دل محبت سے ! ۲۔ چاند کی آخری تاریخیں تھیں کنج ِچمن کی خوشبو بھری تاریکی میں اُس نے دیے کی لَو کو اونچا کیا اور میری آنکھوں میں جھانکا پھر ھمیں کسی دیے کی ضرورت نہیں رھی ۔...
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اِنتہا

    اِنتہا پھر آج یاس کی تاریکیوں میں ڈوب گئی ! وہ اک نوا جو ستاروں کو چُوم سکتی تھی سکوت ِ شب کے تسلسل میں کھو گئی چپ چاپ جو یاد وقت کے محور پہ گھوم سکتی تھی ابھی ابھی مری تنہائیوں نے مجھ سے کہا کوئی سنبھال لو مجھ کو ، کوئی کہے مجھ سے ابھی ابھی کہ میں یوں ڈھونڈتا تھا راہ فرار پتہ چلا کہ...
  9. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نیا آذر

    مری رفیق ِ طرب گاہ ، تیری آمد پر نئے سروں میں نئے گیت گائے تھے میں نے نفس نفس میں جلا کر اُمید کے دیپک قدم قدم پہ ستارے بچھائے تھے میں نے ہوا سے لوچ ، کَلی سے نکھار مانگا تھا ترے جمال کا چہرہ سنوارنے کے لئے کنول کنول سے خریدی تھی حسرت ِدیدار نظر نظر کو جِگر میں اتارنے کے لئے...
  10. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کردار

    کردار خیال و خواب کی دنیا کے دل شکستہ دوست تری حیات مری زندگی کا خاکہ ہے غم ِ نگار و غم ِ کائنات کے ہاتوں ! ترے لبوں پہ خموشی ہے،مجھ کو سَکتہ ہے مری وفا بھی ہے زخمی تری وفا کی طرح یہ دل مگر وہی اک تابناک شعلہ ہے ترا مزار ہے اینٹوں کا ایک نقشِ بلند مرا مزار مرا دل ہے ، میرا چہرہ ہے...
  11. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کلام مصطفٰی زیدی

    تلاش آج کیوں میرے شب و روز ہیں محروم ِ گداز اے مری روح کے نغمے ، مرے دِل کی آواز اک نہ اک غم ہے نشاطِ سحروشام کے ساتھ اور اس غم کا مفہوم نہ مقصد نہ جَواز میں تو اقبال کی چوکھٹ سے بھی مایوس آیا میرے اَشکوں کا مداوا نہ بدخشاں نہ حِجاز چند لمحوں سے خواہش کہ دوامی بن جائیں ایک مرکز پہ رہے...
Top