نتائج تلاش

  1. مہدی نقوی حجاز

    جوش طرفگی....

    حضرت جوش ملیح آبادی کی نظم "طرفگی" یہ نصیب خضر دوراں زھے شان کبریائی کہ وہ رہزنوں سے مانگے، تب و تاب رہنمائی اسے روزگار لائے سر کوئے زشت رویاں کہ نہ پائے حور میں بھی جو فروغ دل ربائی یہ عجیب ماجرا ہے کہ امیر ہفت قلزم سوئے ہر سراب دوڑے پئے آب دل کشائی کہوں کس سے میں یہ جا کر مری قوم بد گلو نے...
  2. مہدی نقوی حجاز

    ضرورت مصرع

    کوئی خیر خواہ بشر آ کر ایک مصرع عنایت کردے تو مہربانی ہوگی وہ لاکھ بار بلائے گا ہم نہ جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  3. مہدی نقوی حجاز

    غزلی پیش بصارت احباب است، یہ غزل لکھتے میں کیوں کہ بطور کامل زبان فارسی سے آزادی نہیں حاصل کرسکا ۔۔۔

    یہ غزل لکھتے میں کیوں کہ بطور کامل زبان فارسی سے آزادی نہیں حاصل کرسکا اس خاطر اگر زبان فارسی کے کثیر استعمالسے معیوب نظر آئے تو نظر انداز کیجے گا۔ غزل اسے دیکھوں تو مری جان میں جاں آتی ہے دل دھڑکتا ہے تبسم بہ لباں آتی ہے شافی درد دل و رائد افسانہ ما اپنی نظروں کو بچھائو کہ یہاں آتی ہے اسے...
  4. مہدی نقوی حجاز

    رقیب!

    ہزار بار کیا شک تو مل سکا نہ رقیب پھر اس کے بعد مرا شک سوئے خدا بھی گیا حجاز شاعروں کے نزدیک رقیب کا کیا تصور ہوتا ہے؟
  5. مہدی نقوی حجاز

    بہتان غالب پر۔۔

    غالب کی فارسی زبان میں کارکردگی کی وجہ سے اس پر یہ بہتان مشہور ہے کہ "غالب نا واقف اردو بود"۔ وداع و وصل جداگانہ لذتی دارد ہزار باز برو صد ہزار بار بیا جناب یہ شعر غالب کا ہے لیکن میں اپنی ناچیز نظر میں اسے فارسی کے نامور شاعر مولانا رومی کے اشعار سے زیادہ رواں جانتا ہوں۔
  6. مہدی نقوی حجاز

    وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا....

    وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا جب کبھی نظام خلقت کی تحقیق میں قدم فرسائی کی، تا حد نگاہ سراب ہی نظر آیا۔ حضرت انسان کو اس صحرا میں مختلف سمتوں میں جاتے دیکھا۔ · کسی نے حیات کا مقصد خدا جانا، · تو کسی نے اسے بے مقصد قرار دیا، · کوئی اسے آرزو اور انتظار سے جڑ گیا بقول بہادر شاہ...
  7. مہدی نقوی حجاز

    ایک نطم کی ہے "سارنگ" .

    سارنگ سچ جو کہتا تو میں مارا جاتا جھوٹ کہتا تو جلایا جاتا بولنے پر مرے پابندی تھی ورنہ اک بات تو کہتا جاتا اے مرے شہر کی مظلوم سحر تو مری قوم کا وجدان جگا کوچہ عشق کے ہر کلبے میں رات سوتے ہوئے انسان جگا یہ کوئی وادی صحرا تو نہیں کہ جھلستی ہو جہاں شوم نہار جہاں اک خستہ شجر باقی ہو مر چکی ہو جہاں...
  8. مہدی نقوی حجاز

    ایک تازہ غزل ہوئی ہے آپ کی خدمت میں پیش کر دیکھتے ہیں

    اجالے صبح کے خشیاں سمیٹنے آئے مرے محبوب تجھے مجھ سے لوٹنے آئے ابھی تو شہر محبت مرا بسا ہی نہ تھا کہ قہر و یاس یہ بستی اجاڑنے آئے اسی کہ گال پہ مہر رقیب دیکھی ہے بچھائے نظریں جسے آپ دیکھنے آئے کہ جن کا مان تھا دل میں وہ کچھ خطوں کے جواب مری امید کے موتی بکھیرنے آئے حجاز سخت تو تھا پر میں وہ درخت...
  9. مہدی نقوی حجاز

    تعارف تُزک حجاز

    سلام و علیکم، جناب اس محفل میں ناچیز تازہ وارد ہوں، ہمارے دیباچہ میں کوئی ایسی چیز تو ہوئی نہیں کہ فخریہ طور پر اپنے تعرف میں لکھ چھوڑیں۔ ہم تو وہ چیز کہاں جس کو زمانہ جانے۔ ہر زاویہ سے دیکھنے پر ایک بات ضرور دھیان میں آتی ہے کہ طبیبان عقل کا ہمارے بارے میں یہ کہنا ہے کہ حضور مرض شاعری لاحق ہے۔...
  10. مہدی نقوی حجاز

    اس غزل کی اصلاح درکار ہے۔۔۔۔۔

    غزل کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا نرمیِ دل پہ رقیبوں کی چھری چل ہی گئی ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا اب تلک خواب میں تھے خواب یہ بیداری کے اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا گر پریشاں ہے نہ کر ہم سے شکایت مہدی تیری غلطی ہے کہ تو شاعر و فنکار ہوا
Top