نتائج تلاش

  1. م

    غزل - منیب احمد فاتح

    میں کافی عرصے سے خاموش تھا۔ لیکن چند دوست تقاضا کر رہے تھے کہ کچھ شئیر کروں۔ سو آج ووٹ ڈالنے کی قومی ذمہ داری یعنی قطاری مشقت سے فراغت پائی تو جی کیا کہ ان تقاضوں سے بھی فارغ ہو لوں۔ لہذا ایک غزل پیش خدمت ہے۔ کچھ ثقیل ہے اس کے لئے معذرت: گر شرحِ نقطہ ہائے حکیمانہ چاہیئے طبعِ سلیم! عقلِ سلیمانہ...
  2. م

    مجید امجد آٹو گراف

    کھلاڑیوں کے خود نوشت دستخط کے واسطے کتابچے لئے ہوئے کھڑی ہیں منتظر حسین لڑکیاں ڈھلکتے آنچلوں سے بےخبر حسین لڑکیاں مہیب پھاٹکوں کے ڈولتےکواڑ چیخ اٹھے ابل پڑے الجھتے بازوؤں چٹختی پسلیوں کے پُر ہراس قافلے گرے، بڑھے، مُڑے بھنور ہجوم کے کھڑی ہیں یہ بھی راستے پہ اک طرف بیاضِ آرزو بکف نظر نظر میں نارسا...
  3. م

    منیب فاتح کی آخری غزل

    السلام علیکم صاحبان! شاعری سے میرا دل اٹھتا جا رہا ہے۔ سبب اس کا اولا: کہتا ہوں منہ سے کچھ میں نکلتا ہے منہ سے کچھ جو کہنا چاہتا ہوں کہا نہیں جاتا۔ بلا ارادہ کبھی کسی کے حسن و جمال کا گھائل ہوتا ہوں تو کبھی کسی کی بے وفائی کا گلہ کیے بغیر نہیں رہا جاتا۔ کبھی شراب خوری کرتا ہوں پھر اس پہ سینہ...
  4. م

    وسعتِ تحریر میں صحرا سی پہنائی نہ تھی - منیب فاتحؔ

    یہ غزل اصلاحِ سخن میں تو نہیں مگر کوئی خامی نظر آئے تو ضرور آگاہ کریں: وسعتِ تحریر میں صحرا سی پہنائی نہ تھی جتنی ہم سمجھے تھے غم میں اتنی گہرائی نہ تھی آنکھ میری بھی ا گرچہ کم تماشائی نہ تھی کچھ بیاں کرنے کو لیکن تابِ گویائی نہ تھی چارہ گر مانا دوائے زخمِ تنہائی نہ تھی دیکھ لینے میں...
  5. م

    ستم گزرا بلا گزری الم گزرا قضا گزری - ایک نظر کیجئے

    ستم گزرا بلا گزری الم گزرا قضا گزری مگر تو نے کبھی پوچھا ہمارے دل پہ کیا گزری؟ فقط اک بار ہم کو چھیڑ کر وہ دلربا گزری نہ کوئی شب ہوئی جو قلب کو چھیڑے بنا گزری اگر پیرانہ سالی ہوش میں لائی تو کیا حاصل جوانی تو خمارِ عشق میں ہی مبتلا گزری کسی نے بات میرے حال کی چھیڑی مذاقاً ہی مگر شاق اُس...
  6. م

    میرا ماضی جو حال ہو جائے - رائے دیجئے

    میرا ماضی جو حال ہو جائے مجھ کو فرقت وصال ہو جائے جس کو حاجت ہو خوش نصیبی کی اس کے عارض کا خال ہو جائے ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے کیا خبر کب حلال ہو جائے کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی جس کا جینا محال ہو جائے جائیں گے ہم بھی حج ادا کرنے جمع تھوڑا سا مال ہو جائے دنیا ہو جائے ایک ویرانہ...
  7. م

    بسکہ پورے کیجئے مقدور تک - رائے دیجئے

    بسکہ پورے کیجیئے مقدور تک سارے وعدے وعدۂ مشہور تک آہ پہنچی جلوۂ پرنور تک ہو گیا آتش دلِ مقرور تک نالۂ خاکِ لحد تاثیردار لوٹ آیا قاتلِ مفرور تک میں کہ خود بھاگا بصد قلبِ شہید ناوکِ یک دیدۂ مغرور تک چلئے کچھ گھاٹے کا سودا تو نہیں گر خدا مل جائے کوہِ طور تک یاں سے لے کر تا عدم امیدوار رند...
  8. م

    چند سوال

    آگ آخرش کو ٹھنڈی ہو گئی۔ 1) کیا آخرش کے بعد 'کو' استعمال کرنا صحیح ہے؟ اس نے مجھ کو دیکھا - اس نے مجھے دیکھا 2) دونوں میں کیا فرق ہے؟ 3) طرح، شمع، وجہ، قدر اور ان جیسے دوسرے الفاظ کہ جن کے آخر میں عربی میں تنوین ہے اور اردو میں سکون کو اشعار میں استعمال کرتے وقت عروضی اعتبار سے 'فاع' کے وزن...
  9. م

    اردو محفل کے نام - ایک پیغام

    اک گزارش کر رہا ہوں صاحبانِ ذوق سے سب یہاں استاد ہیں کوئی تو استانی کریں دینے میں اصلاح کیوں مدت لگا دیتے ہیں آپ کب تلک ہم بیٹھ کر 'دھاگے کی نگرانی کریں' سنتا ہوں ' یعقوب آسی' ہیں کوئی استاد یاں ان سے کہنا ہے نظر مجھ پر بھی امکانی کریں مان لوں میں ' فرقلیط ' ان کو بصد جانِ حلیم گر نگاہِ...
  10. م

    ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا - برائے اصلاح

    اپنی تازہ غزل کے ساتھ حاضر ہوں: ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا میں نے شکوہ نہ کیا...
  11. م

    تعارف پوچھتے ہیں وہ کہ 'فاتح' کون ہے؟

    میرا نام منیب احمد ہے اور تخلص 'فاتح'۔ عمر بیس برس۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے بی اے آنرز (اردو) کر رہا ہوں۔ غزل گوئی سے خاص شغف ہے۔ چودہ برس کی عمر سے شعر کہتا ہوں لیکن ابھی تک کسی استاد کی صحبت یا نظر سے بیگانہ رہا ہوں۔ سو جو کہتا ہوں خود کے بھروسے پر کہتا ہوں۔ امید ہے یہاں پر اساتذہ کرام سے...
  12. م

    میری اس غزل پر ایک نظر اصلاح کی

    کیا ہے جو مرے دیدہِ حیراں سے پرے ہے ہر آہ مری آہِ زلیخاں سے پرے ہے گر تیغِ ستم گار مری جاں سے پرے ہے کیوں جوشِ لہو سینہِ ویراں سے پرے ہے قائم ہے جو اس پائے دگرگوں میں پڑے مت یکجا ہے جو اس زلفِ پریشاں سے پرے ہے سوتا ہوں مگر نیند کی لذت نہیں درکار ہر رات مری عیشِ شبستاں سے پرے ہے اب نیک...
Top