نتائج تلاش

  1. معاویہ وقاص

    عدم دنیا پہ اعتبار نہ کرتے تو ظلم تھا - عبدالحمید عدم

    دنیا پہ اعتبار نہ کرتے تو ظلم تھا یہ دل فریب موت نہ مرتے تو ظلم تھا میرے خلوص دل کو پرکھنے کے واسطے غیروں پہ وہ نگاہ نہ کرتے تو ظلم تھا توبہ کو توڑنے کی تو نیت نہ تھی مگر موسم کا احترام نہ کرتے تو ظلم تھا دل تھا کہ مرگ و زیست کا دلچسپ امتزاج جیتے تو اتہام تھا ، مرتے تو ظلم تھا ہر چند موت عین...
  2. معاویہ وقاص

    میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا - عبدالحمید عدم

    میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا تو تیری ایک جھلک تجھ کو بھی دکھاؤں گا ترا اثر تو بہت مجھ پہ دیر پا نکلا مرا خیال تھا میں تجھ کو بھول جاؤں گا میں تجھ پہ کس لئے مرتا ہوں کیا خبر مجھ کو میں جانتا ہی نہیں کچھ تو کیا بتاؤں گا ہے اس کا دل ہی رہائش کدہ محبت کا میں اس کے دل میں ہی چھوٹا سا گھر...
  3. معاویہ وقاص

    عدم غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا - عبدالحمید عدم

    غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا شب سیہ کو شب مہتاب کر دوں گا گماں نہ کر کہ مجھے جرات سوال نہیں فقط یہ ڈر ہے تجھے لا جواب کر دوں گا میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا مرے لئے خرابات ٹھیک ہے اے ہوش تجھے بھی کوئی جگہ انتخاب کر دوں گا دماغ بادہ...
  4. معاویہ وقاص

    جگر شرما گئے، لجا گئے، دامن چھڑا گئے - جگر مراد آبادی

    شرما گئے، لجا گئے، دامن چھڑا گئے اے عشق! مرحبا، وہ یہاں تک تو آگئے دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے یہ تم نے کیا کیا، مری دنیا میں آگئے؟ سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے عقل و جنوں میں سب...
  5. معاویہ وقاص

    عدم اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے - عبدالحمید عدم

    اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے اپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے اٹھے نہ تا کہ آپ کی جانب نظر کوئی جتنی بھی تہمتیں ہیں لگا دیجئے مجھے کیوں آپ کی خوشی کو مرا غم کرے اداس اک تلخ حادثہ ہوں بھلا دیجئے مجھے صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب مکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے میں آپ کے قریب ہی ہوتا...
  6. معاویہ وقاص

    عدم خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں - عبدالحمید عدم

    خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں اس محویت سے خط ترا پڑھتا رہا ہوں میں نکلا تھا اک حسیں کے تعاقب میں پیار سے اب تک اسی نشے میں چلا جا رہا ہوں میں اس سمت کھینچ لائی تھی دل کی تڑپ مجھے برہم نہ ہو ، ٹھہرتا نہیں ، جا رہا ہوں میں پہلے میں ناصحوں کے ستم کا شکار تھا اب اپنی جاں پہ آپ غضب ڈھا رہا...
  7. معاویہ وقاص

    عدم اٹھو ، سبو اٹھاؤ اٹھو ساز و جام لو - عبدالحمید عدم

    اٹھو ، سبو اٹھاؤ اٹھو ساز و جام لو دو دن کی زندگی ہے کوئی نیک کام لو یا تم بھی میرے ساتھ ہی گر جاؤ جھوم کر یا پھر مجھے بھی فرط محبت سے تھام لو یہ بھی سلام لینے کا ہے قاعدہ کوئی؟ آنکھیں ملاؤ ہاتھ بڑھا کر سلام لو آتی ہے لوٹ کر کہاں عمر گریز پا اس خانماں خراب سے خوب انتقام لو کیوں چپ کھڑے ہو حشر...
  8. معاویہ وقاص

    عدم میں جس جگہ ہوں مجھ کو وہاں سے بلا تو دے - عبد الحمید عدم

    میں جس جگہ ہوں مجھ کو وہاں سے بلا تو دے ظالم قریب آ کے کسی دن صدا تو دے اتنی تو قدر کر میرے حال خراب کی تفریح کے لیے ہی ذرا مسکرا تو دے یہ اور بات ہے کہ محبت نہیں تجھے تا ہم ستم ظریف محبت جتا تو دے دکھتے ہوے مزاج کی تالیف کے لیے جلتے ہوے حواس میں ٹھنڈک بسا تو دے شاید کمی ذرا سی اندھیروں...
  9. معاویہ وقاص

    عدم وہ روشنی ، وہ رنگ ، وہ حدّت ، وہ آب لا - عبدالحمید عدم

    وہ روشنی ، وہ رنگ ، وہ حدّت ، وہ آب لا ساقی طلوع ہوتا ہوا آفتاب لا زلفوں کے جال ہوں کہ بھنوؤں کے ہلال ہوں اچھی سی چیز کر کے کوئی انتخاب لا ساقی کوئی بھڑکتی ہوئی سی شراب دے مطرب کوئی تڑپتا ہوا سا رباب لا ہلکی سی بے حسی بھی بہاروں کی موت ہے تھوڑی سی دیر بھی نہیں واجب ، شراب لا ساقی عدم نے...
  10. معاویہ وقاص

    عدم کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

    کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نہ خدا کے ساتھ کہتے ہیں جس کو حشر ، اگر ہے ، تو لازماً اٹھے گا وہ بھی آپ کی آواز پا کے ساتھ اے قلب نامراد مرا مشورہ یہ ہے اک دن تو آپ خود بھی چلا جا دعا کے ساتھ پھیلی ہے جب سے خضر و سکندر کی داستاں ہر با وفا کا ربط ہے اک بے وفا کے...
  11. معاویہ وقاص

    عدم دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات

    دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات ایسی ہے جیسے موسم گل میں خزاں کی بات اچھا! وہ باغ خلد جہاں رہ چکے ہیں ہم ہم سے ہی کر رہا ہے تو زاہد وہاں کی بات زاہد ترا کلام بھی ہے با اثر مگر پیر مغاں کی بات ہے پیر مغاں کی بات اک زخم تھا کہ وقت کے ہاتھوں سے بھر گیا کیا پوچھتے ہیں آپ کسی مہرباں کی بات ہر...
  12. معاویہ وقاص

    عدم میں حادثوں سے جام لڑاتا چلا گیا

    میں حادثوں سے جام لڑاتا چلا گیا ہنستا ہنساتا ،پیتا پلاتا ، چلا گیا نقش و نگار زیست بنانے کا شوق تھا نقش و نگار زیست بناتا چلا گیا اتنے ہی اختلاف ابھرتے چلے گئے جتنے تعلقات بڑھاتا چلا گیا طوفاں کے رحم پر تھی فقیروں کی کشتیاں طوفاں ہی کشتیوں کو چلاتا چلا گیا دنیا مری خوشی کو بہت گھورتی...
  13. معاویہ وقاص

    عدم دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر

    دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر میں غور کر رہا ہوں کسی اور بات پر دیکھا ہے مسکرا کے جو اس مہ جبیں نے جوبن سا آگیا ہے ذرا واقعات پر دیتے ہیں حکم خود ہی مجھے بولنے کا آپ پھر ٹوکتے ہیں آپ مجھے بات بات پر میں جانتا تھا تم بڑے سفاک ہو مگر انسان کو اختیار نہیں حادثات پر جینا ہے چار روز تو...
  14. معاویہ وقاص

    عدم مجھے حضور کچھ ایسا گمان پڑتا ہے

    مجھے حضور کچھ ایسا گمان پڑتا ہے نگاہ سے بھی بدن پر نشان پڑتا ہے حرم کا عزم پنپتا نظر نہیں اتا کہ راستے میں صنم کا مکان پڑتا ہے فقیہ شہر کو جب کوئی مشغلہ نہ ملے تو نیک بخت گلے میرے آن پڑتا ہے ہمیں خبر ہے حصول مراد سے پہلے خراب ہونا بھی اے مہربان پڑتا ہے عدم نشیمن دل بدگمان نہ ہوجاے...
  15. معاویہ وقاص

    عدم یکدم تعلقات کہاں تک پہنچ گئے

    یکدم تعلقات کہاں تک پہنچ گئے اس کے نشان پا مری جاں تک پہنچ گئے آخر ہمارے عجز نے پگھلا دیا انہیں انکار کرتے کرتے وہ ہاں تک پہنچ گئے گو راہ میں خدا نے بھی روکا کئی جگہ ہم پھر بھی اس حسیں کے مکاں تک پہنچ گئے ہم چلتے چلتے راہ حرم پر خدا خبر کس راستے سے کوئے مغاں تک پہنچ گئے ان کی نظر اٹھی نہ...
  16. معاویہ وقاص

    عدم ساقی کے گیسو کی ہوا کھا رہا ہوں

    ساقی کے گیسو کی ہوا کھا رہا ہوں اور اس ہوا کے ساتھ اڑا جا رہا ہوں میں اے وحشت خیال نتیجہ تیرے سپرد ساغر کو کائنات سے ٹکرا رہا ہوں میں جاتا ہوں بزم حشر میں اس بے دلی کے ساتھ جیسے کسی رقیب کے گھر جا رہا ہوں میں دیر و حرم کی گرد بہت دور رہ گئی شاید کے مے کدے کے قریب آ رہا ہوں میں مجھ سا بھی...
  17. معاویہ وقاص

    عدم تم میرے پاس جب نہیں ہوتے

    تم میرے پاس جب نہیں ہوتے مجھ میں کوئی کمی سی ہوتی ہے پیار بھی وہ اس طرح کرتے ہیں جس طرح دشمنی سی ہوتی ہے بندہ پرور ملا کرو ہم سے تم کو مل کر خوشی سی ہوتی ہے اس کے چلنے کی طرز ایسی ہے جس طرح راگنی سی ہوتی ہے بات کا حسن ختم ہے ان پر بات پہلے سے بنی ہوتی ہے مے کدے کی شناخت یہ ہے عدم ہر طرف...
  18. معاویہ وقاص

    جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا

    جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا خواہش ِ وصل پہ انکار نہ کرنا اس کا منکشف ہوتے ہوئے لمسِ بدن کے اسرار گُلِ نورستہ کی مانند، سنورنا اس کا نشہء قرب سے آنکھوں کا گلابی ہونا ! خون میں اُٹھتی ہوئی لہر سے ڈرنا اس کا آنکھ پر کُھلتے ہوئے دُور کے منظر سارے سیل احساس پہ اُس پار اُترنا اس کا ایک...
  19. معاویہ وقاص

    عدم احوال زندگی کو لباس بہار دے

    احوال زندگی کو لباس بہار دے ساقی معاملات کا چہرہ نکھار دے توہین زندگی ہے کنارے کی جستجو منجھدھار میں سفینہ ہستی اتار دے پھر دیکھ اس کا رنگ نکھرتا ہے کس طرح دوشیزہ خزاں کو خطاب بہار دے عمر طویل دے کے نہ مجھ کو خراب کر دو چار جھومتے ہوے لیل و نہار دے اک وعدہ اور کر کے طبیعت پھڑک اٹھے...
Top