نتائج تلاش

  1. منصور آفاق

    منصور آفاق کی غزل

    اک ایک سایہ ء ہجراں کے ساتھ پوری کی پھر ایک پوری دیانت سے رات پوری کی میں ایک کْن کی صدا تھا سو عمر بھر میں نے ادھوری جو تھی پڑی کائنات پوری کی عجیب عالمِ وحشت ، عجیب دانائی کبھی بکھیرا ، کبھی اپنی ذات پوری کی تھلوں کی ریت میں بو بو کے پیاس کے کربل پھر آبِ سندھ نے رسمِ فرات پوری کی پلک پلک...
  2. منصور آفاق

    منصور آفاق کی شاعری

    منصور آفاق جتنے موتی گرے آنکھ سے ، جتنا تیرا خسارا ہوا دست بستہ تجھے کہہ رہے ہیں وہ سارا ہمارا ہوا آگرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا ہم نے دیکھا اسے، بہتے سپنے کے عرشے پہ کچھ دیرتک پھر اچانک چہکتے سمندر کا خالی کنارا ہوا جا رہا ہے یونہی...
  3. منصور آفاق

    منصور آفاق کی شاعری(ردیف ے) ۳

    ردیف ے چونویں غزل دل میں پڑی کچھ ایسی گرہ بولتے ہوئے ناخن اکھڑ گئے ہیں اسے کھولتے ہوئے سارے نکل پڑے تھے اسی کے حساب میں بچوں کی طرح رو پڑی دکھ تولتے ہوئے میں کیا کروں کہ آنکھیں اسے بھولتی نہیں دل تو سنبھل گیا ہے مرا ڈولتے ہوئے کہنے لگی ہے آنکھ میںپھر مجھ کو شب بخیر پانی میں شام اپنی شفق...
  4. منصور آفاق

    مغربی سوٹ میں ملبوس ایک دیسی آدمی! ...روزن دیوار سے… عطاالحق قاسمی

    میرے لئے یہ مسئلہ دن بدن سنجیدہ سے سنجیدہ تر ہوتا چلا جا رہا ہے کہ جب کبھی کسی دوست کے بارے میں مجھے کچھ کہنا ہوتا ہے تو بات تیس چالیس سال پہلے سے شروع کرنا پڑتی ہے۔ مثلاً یہ کہ موصوف سے میری پہلی ملاقات آج سے چالیس سال پہلے ان کی چالیسویں سالگرہ کی تقریب میں ہوئی۔ اس تمہید کے نتیجے میں موصوف کے...
  5. منصور آفاق

    نگران حکومت کا دورانیہ ۔ دیوار پہ دستک ۔ روزنامہ جنگ ۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک نگران حکومت کا دورانیہ منصور آفاق نون لیگ کے قلمی خدمتگارچند نشستوں پر نون لیگ کی فتح کاابھی تک لفظی جشن منارہے ہیں۔لفظوں کی آتش بازی جاری ہے ۔ابلاغ کے ہر ڈھول پربیانات تھاپ کی طرح بج رہے ہیں۔ شور بپا ہے کہ دیکھا لوگوں نے نون لیگ کو ووٹ دئیے ہیں ۔فتح کے نشے میں بدمست لوگوں کو کون...
  6. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ 2025 کے کچھ مناظر ۔منصور آفاق ۔ روزنامہ جنگ

    دیوار پہ دستک 2025 کے کچھ مناظر منصور آفاق جنوری ۔2025۔سپریم کورٹ میں ایک اہم فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔بے شمارٹی وی کیمروں نے چیف جسٹس کا کلوز ا پ بنارکھا ہے ۔چیف جسٹس آف پاکستان اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا شروع کرتے ہیں۔سٹل کیمروں کی بیم لائٹس کی تیز چمک آنکھوں کو چندھیانے لگتی ہیں۔ ’’جنرل ضیا ئ الحق...
  7. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ کالم فروختند و چہ ارزاں فروختند م۔نصور آفاق ۔ روزنامہ جنگ

    دیوار پہ دستک کالم فروختند و چہ ارزاں فروختند ادب آج کل اخباری کالموں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے ۔میرے سمیت تقریباً اہم قلم کاروں نے کالم نویسی سیکھ لی ہے ۔کسی حدتک یہ بات بڑی خوبصورت ہے کہ ہم زندگی کے سلگتے ہوئے مسائل پر کسی نہ کسی طرح توقلم اٹھا رہے ہیں۔ صریرِ خامہ سے بلبل کے پروں پر کشیدہ کاری...
  8. منصور آفاق

    امید کی آخری شمع...دیوار پہ دستک …منصورآفاق۔ روزنامہ جنگ

    امید کی آخری شمع...دیوار پہ دستک …منصورآفاق میرے بڑے بھائی ڈاکٹر مشتاق احمدخان لاہور میں ہوتے ہیں کل انہوں نے مجھے ویڈیو کال کی اور خاصی دیر گفتگو کرتے رہے، اس کا کچھ حصہ پیش خدمت ہے۔ ”تم کیوں عمران خان کے حق میں لکھتے ہو “۔ ”بھائی جان اور کس کے حق میں لکھوں “۔ ”شہباز شریف بڑ ے عوامی آدمی...
  9. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ صبح ہونے والی ۔ روزنامہ جنگ

    دیوار پہ دستک صبح ہونے والی ہے منصور آفاق آگ کے اردو گرد چار درویش بیٹھے تھے ان کے چہروں مٹی کی اتنی موٹی تہیں جم چکی تھیں کہ خدو خال پہچانے نہیں جا رہے تھے۔پٹ سن کا ہاتھ سے بناہوا خاکی لباس ،لباس نہیں لگ رہا تھایوں لگ رہاتھا جیسے انہوں نے مٹی پہن رکھی ہو۔ہونٹوں کے گرد و نواح میں گری ہوئی مٹی...
  10. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ ثمینہ راجہ کی موت پر ایک بین ۔ روزنامہ جنگ

    ثمینہ راجہ کی موت پر ایک بین منصور آفاق اجل کی زد پہ ہے میرا قبیلہ میں قبریں گنتے گنتے تھک گیا ہوں میرے قبیلے کے قبرستان میں ایک قبر اور کھود دی گئی ہے ۔ابھی یہاںملکہ ئ سخن ثمینہ راجہ کو دفن کیا جائے گا۔سفید کفن میں لپٹی ہوئی شاعری کی میت بس پہنچنے والی ہے۔شایدنظم کا جنازہ آرہا ہے کافور کی...
  11. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ بیچارہ جنرل اسلم بیگ ۔روزنامہ جنگ

    جب بھی ورق الٹتا ہوں کسی نہ کسی مقتول کا خون ہاتھ پر لگ جاتا ہے۔ابھی ابھی سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ اور صدر اسحاق کے دست راست روئیداد خان نے زندگی کی ڈائری کا ایک ورق، وقت کے کیمرے کے سامنے کیا اورخون کی بوندیں زوم کرتے ہوئے لینز پر پھیل گئیں۔ہوائی جہاز کے تیل میں جلتے ہوئے خون کی بو ابھی تک میرے...
  12. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ حامد میر کےلئے۔ منصور آفاق (روزنامہ جنگ)

    دیوار پہ دستک حامد میر کے لئے منصور آفاق حامد میر کو سچ لکھنے کے جرم میں طالبان نے موت کی دھمکی دی ہے اوراس نے دھمکی کے جواب میں کہا ہے ’’تم پرویز مشرف سے زیادہ طاقت ور نہیں ۔تم مجھے قتل کر سکتے ہو ۔ میری آواز نہیں دبا سکتے‘‘اللہ تعالی حامد میر اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔میں اس لئے بہت فکر مند...
  13. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ عمران خان کا اندازِ گفتگو ۔ منصور آفاق (روزنامہ جنگ)

    دیوار پہ دستک عمران خان کااندازِ گفتگو منصور آفاق گذشتہ روز کے جنگ میں عمران خان کے انداز گفتگو کے خلاف رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹرسعید الہی کی تحریرعجیب و غریب حدتک’’فنکارانہ ‘‘تھی ۔ایسا لگتا تھا جیسے موسیٰ کے پردے میں خدا بول رہا ہے ۔’’ ہیں کواکب کچھ، نظر آتے تھے کچھ ۔‘‘بہر حال میں یہ تو نہیں کہتا...
  14. منصور آفاق

    کتبے

    کتبے...دیوار پہ دستک …منصورآفاق بندوق کے دستے پر کھدا ہوا نقش ”یہ بندوق امریکہ میں بنائی گئی ہے مگراس کا استعمال امریکہ میں ممنوع ہے“۔ ایک چاول کے دانے پر لکھی ہوئی تحریر ”مجھے ہزاروں صدیوں سے اربوں لوگوں نے کھایا مگرکوئی ختم نہیں کرسکا“۔ بہتے پانی سے ایک چٹان پر بنی ہوئی تحریر ”ابھی...
  15. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک/لال لال ساقی

    منصورآفاق رنگ اس طاقت کو کہتے ہیں جو ہمیں ایک حسیاتی تجربے سے دوچار کرتی ہے ۔رنگوں کی فلاسفی پر بحث کی جائے تو ایسے سوالات سامنے آجاتے ہیں کہ رنگوں کی فطرت کیا ہے ؟ ان کی اصلیت کیسی ہی؟ اور ان سوالوں کے جواب تلاش کرتے ہوئے یہ سوال بھی ابھرتا ہے کہ کیاہر شخص میں رنگوں کو سمجھنے کی اتنی قابلیت...
  16. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک

    دیوارپہ دستک ابامہ ۔برے شگون کا دائرہ؟ منصورآفاق قاہرہ یونیورسٹی میں امریکی صدربارک حسین ابامہ کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک مصری رائٹر نے کہاکہ مجھے ایک اور برے شگون کا دائرہ بنتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور میرے ذہن کی کھڑکیاں کھلتی چلی گئیں۔ اہرام ِ مصر یادآگیا جس کے سائے میں ہزاروں سال کی...
  17. منصور آفاق

    نظم ۔۔۔ سرگوشیاں ، از : منصور آفاق ؔ

    سرگوشیاں شرم سار راتوں اور پُر ثواب صبحوں سے سرگوشیاں صبح جیسے پُرسعادت ساعتوں کا افتتاح رات جیسے منجمد ہو جائیں تیرہ تر گناہ مہر جیسے خیر وبرکت کی کمائی حشر میں چاند جیسے شاخ کی ٹوٹی ہوئی قوسِ بہار دوپہر اس سوچ میں گم تُو نے کیوں چھوڑا مجھے اور تارے جیسے بوندیں شال پر بکھری ہوئی شام...
  18. منصور آفاق

    پانچ حصوں میں ایک غزل : از : منصور آفاق

    اپنے بت ، اپنے خدا کا درد تھا مجھ کو بھی اک بے وفا کا درد تھا رات کی کالک افق پر تھوپ دی مجھ کو سورج کی چتا کا درد تھا ننگے پاؤں تھی ہوا کی اونٹنی ریت تھی اور نقشِ پا کا درد تھا کائناتیں ٹوٹتی تھیں آنکھ میں عرش تک ذہنِ رسا کا درد تھا موت کی ہچکی مسیحا بن گئی رات کچھ اِس انتہا کا درد تھا...
  19. منصور آفاق

    غزل : راتوں میں کھڑکیوں کو بجاتا تھا کون شخص : از : منصور آفاق

    ایک تازہ غزل اردو محفل کے دوستوں کی خدمت میں پیش کرتا ہوں راتوں میں کھڑکیوں کو بجاتا تھا کون شخص اور اس کے بعد کمرے میں آتا تھا کون شخص قوسِ قزح پہ کیسے مرے پائوں چلتے تھے دھیمے سروں میں رنگ بہاتا تھا کون شخص مٹی ہوں جانتا ہوں کہاں کوزہ گر کا نام یہ یاد کب ہے چاک گھماتا تھا کون شخص بادل...
  20. منصور آفاق

    نعتیہ شاعری

    اس دھاگے میں صرف نعتیہ شاعری کو شامل کیا جائے گا۔ میں سب سے پہلے اپنی کچھ نعتیہ نظمیں شامل کرنا چاہ رہا ہے جو بارہ گاہِ رسالت میں ایک استغاثہ کی حیثیت رکھتی ہیں
Top