نتائج تلاش

  1. رشید حسرت

    ایک چہرہ بدلنے والے کے نام۔

    یہ مانا کہ روشن ستارہ تِرا اندھیروں جلتا ھؤا میں دیّا تِرے چار سو زر کی جھنکار سی مجھے نہ میسّر ھے دو وقت کی تِری بات کا ھر کسی کو لحاظ کرے کیوں نہ تُو اپنی قسمت پہ ناز مِرا سچ بھی سُولی پہ لٹکا رہے تِرے جھوٹ پر سب کو اثبات ھے ترے پاس بیٹھیں خوشامد مزاج ترے گُن جو گاتے ہیں اے دوست آج مبادہ ھوں...
  2. رشید حسرت

    یاد کے دریچے۔

    اُدھر تیرے کُوچے سے میرا گُزر بہانے سے وہ تیرا لے جانا گھر زمانہ لڑکپن کا رنگین تھا کہ تُو شعر و نغمے کا شوقین تھا بڑی دیر تک سلسلۂِ سُخن مِری شخصیت، میرا اندازِ فن سراہا کِیا تُو جو اشعار کو تشفّی ھوئی تیرے فنکار کو یہیں سے جُڑا سلسلۂِ حیات بدل سی گئی تھی مِری کائنات عجب درد سِینے میں پلتا رہا...
  3. رشید حسرت

    کیسا لگا؟

    دل کیسا لگا اور جگر کیسا لگا ھے اے خاک بسر عشق سفر کیسا لگا ھے دیکھا وہ ھُجوم اب کے تِرے شہر میں توبہ ھے کیسا اِدھر اور اُدھر کیسا لگا ھے؟؟ اس شخص کا دامن بھی کہیں چُھوٹ نہ جائے دن رات مجھے دوستو ڈر کیسا لگا ھے؟ اک عمر کے بعد اُس کے نگر سے جو گزر ھے اس شہر کا اک ایک شجر کیسا لگا ھے؟ تُو نے...
  4. رشید حسرت

    بانٹ لیتے ہیں۔

    حیا محفوظ کرتے ہیں، رِدائیں بانٹ لیتے ہیں چلو ھمدم مِرے ھم فاختائیں بانٹ لیتے ہیں اب اِس آلودہ بستی میں گُھٹن محسوس ھوتی ھے نیا ماحول رکھتے ہیں، ھوائیں بانٹ لیتے ہیں جو دل آزار ھوتے تھے کبھی مسند نشینی میں بڑی بے چارگی میں اب دُعائیں بانٹ لیتے ہیں بہت دن سے ھمارے گرد رقصاں موت کے سائے چلو...
  5. رشید حسرت

    ھمارا ظرف۔

    ھمارا ظرف ھے یہ بھی، اگر خاموش رہتے ہیں نکل جاتے ہیں کھوٹے، کار گر خاموش رہتے ہیں ھماری بُرد باری کی لبوں پہ مُہر ھے، ورنہ بیاں پہ دسترس رکھتے ہیں، پر خاموش رہتے ہیں بتائیں کیا کہ کیسے مرحلے پہ زندگی ٹھہری نمی آنکھوں میں لے کر رات بھر خاموش رہتے ہیں پتہ لگنے نہیں پاتا، کہ دل کو عارضہ کیا ھے؟...
  6. رشید حسرت

    اُداس شامیں۔

    خموش صُبحیں، اُداس شامیں، ترا پتہ مجھ سے پوچھتی ہیں بتاؤں کیا اب کہ یہ فضائیں، پلٹ کے کیا مجھ سے پوچھتی ہیں اُداس چڑییں جو دن کو دانے کی کھوج میں تھیں ہیں لوٹ آئی کہاں ھے شاخِ شجر کہ جس پر تھا گھونسلہ، مجھ سے پوچھتی ہیں تمہیں تو صحرا نوردیوں میں کمال ھے کچھ ہمیں بتاؤ کمال کی ہیں جو ہستیاں...
  7. رشید حسرت

    گلوں کی پالکی۔

    گُلوں کی پالکی میں ھے، بہاروں کی وہ بیٹی ھے چہیتی چاند کی، روشن ستاروں کی وہ بیٹی ھے ھماری عزّتیں سانجھی ہیں بولی کوئی بھی بولیں کسی بھی ایک کی عفّت، سو چاروں کی وہ بیٹی ھے وہ چلتی ھے تو راہوں میں سُریلے ساز بجتے ہیں کسی اجلی ندی کے شوخ دھاروں کی وہ بیٹی ھے کیا ھے بے رِدا جس نے مِرے دہقاں کی...
  8. رشید حسرت

    رُوپ کے فسوں گر۔

    رُوپ کے فسُوں گر نے طِلسمی اداؤں سے شبنمی سحر آ کر خوشبُوؤں کے لہجے میں مجھ کو آن لُوٹا ھے اور میرے گھر آ کر گفتگو کے جھرنے میں دُودھیا رِداؤں کی اک بہار ساعت میں میں نے آزمایا تھا اک انا کی دیوی کے سامنے ہنر آ کر جسم کا شجر میرے جس طرح زمستاں میں برف اوڑھے ساکت ھے اک سوال پُوچھا ھے اُس نے...
  9. رشید حسرت

    کچھ سُنائی دیتا نہیں۔

    وہ شور ھے کہ یہاں کُچھ سُنائی دیتا نہیں تلاش جس کی ھے وہ کیوں دکھائی دیتا نہیں سُلگ رہا ہوں میں برسات کی بہاروں میں یہ میرا ظرف کہ پھر بھی دُہائی دیتا نہیں یتیم پالتی ھے بہن کِس مشقّت سے ھے دُکھ کی بات کہ امداد، بھائی دیتا نہیں زمیندار نے دہقاں کی پگ اُچھالی آج کہ فصل کاٹتا تو ھے، بٹائی دیتا...
  10. رشید حسرت

    شکستہ دل۔

    شِکستہ دل، تہی دامن، بچشمِ تر گیا آخر صنم مِل کر ہمیں پھر آج تنہا کر گیا آخر غریبِ شہر تھا، خاموش رہنے کی سزا پائی وفا کرنے پہ بھی الزام اُس کے سر گیا آخر یہ طے تھا ھم انا کے فیصلے سے منہ نہ موڑیں گے رہی دستار قائم تن سے لیکن سر گیا آخر بڑھا کر ہاتھ اُلفت کا سدا کی بے کلی دے دی تمہاری چاہ کر...
  11. رشید حسرت

    میلہ جا رہا ھے

  12. رشید حسرت

    اگرچہ دشوار تھا۔

  13. رشید حسرت

    بھولپن میں۔

  14. رشید حسرت

    میرے محسن نے

  15. رشید حسرت

    اک حویلی کے عقب میں۔

  16. رشید حسرت

    تقاضوں میں کبھی۔

  17. رشید حسرت

    آیا نہ کوئی لوٹ کر

  18. رشید حسرت

    آیا نہ کوئی لوٹ کر

  19. رشید حسرت

    سلسلہ چلتا رہے گا

  20. رشید حسرت

    اگرچہ ہیں مگر

Top