نتائج تلاش

  1. پ

    امیر مینائی کلامِ امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    یہاں جو کلام ہے اس کے متعلق مجھے شک ہے کہ یہ امیر مینائی کا ہے بھی یا نہیں ۔ مہربانی فرماتے ہوئے مجھے اس معاملہ میں رہنمائی کر دیں مشکور ہوں گا ۔ اچھے عيسي ہو مريضوں کا خيال اچھا ہے ہم مرے جاتے ہيں تم کہتے ہو حال اچھا ہے تجھ سے مانگوں ميں تجھي کو کہ سبھي کچھ مل جائے سو سوالوں سے يہي ايک...
  2. پ

    امیر مینائی ریاضِ دہر میں پوچھو نہ میری بربادی - امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    ریاضِ دہر میں پوچھو نہ میری بربادی برنگِ بو ادھر آیا ادھر روانہ ہوا خدا کی راہ میں دینا ہے گھر کا بھر لینا ادھر دیا ۔ کہ ادھر داخل خزانہ ہوا قدم حضور کے آئے مرے نصیب کھلے جوابِ قصرِ سلیماں غریب خانہ ہوا جب آئی جوش پہ میرے کریم کی رحمت گرا جو آنکھ سے آنسو ۔ درِ یگانہ ہوا چنے...
  3. پ

    امیر مینائی وہ تو سنتا ہی نہیں میں داد خواہی کیا کرو - امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    وہ تو سنتا ہی نہیں میں داد خواہی کیا کروں؟ کس کے آگے جا کے سر پھوڑوں الٰہی کیا کروں؟ مجھ گدا کو دے نہ تکلیف حکومت اے ہوس! چار دن کی زندگی میں بادشاہی کیا کروں؟ مجھ کو ساحل تک خدا پہنچائے گا اے ناخدا! اپنی کشتی کی بیاں تجھ سے تباہی کیا کروں؟ وہ مرے اعمال روز و شب سے واقف ہے امیر پیش...
  4. پ

    امیر مینائی انسانِ عزیزِ خاطرِ اہلِ جہاں نہ ہو - امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    انسانِ عزیزِ خاطرِ اہلِ جہاں نہ ہو وہ مہرباں نہ ہو ۔ تو کوئی مہرباں نہ ہو پیری میں بھی گیا نہ تغافل ہزار حیف اتنا بھی کوئی مائلِ خوابِ گراں نہ ہو آنکھوں سے فائدہ؟ جو نہ دیدار ہو نصیب حاصل جبیں سے کیا؟ جو ترا آستاں نہ ہو جانے اگر ۔ کہ چاہِ عدم میں گرائے گا کوئی سوارِ تو سنِ عمرِ...
  5. پ

    امیر مینائی دل نے جب پوچھا مجھے کیا چاہئے؟ - امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    دل نے جب پوچھا مجھے کیا چاہئے؟ درد بول اٹھا ۔ تڑپنا چاہئے حرص دنیا کا بہت قصہ ہے طول آدمی کو صبر تھوڑا چاہئے ترک لذت بھی نہیں لذت سے کم کچھ مزا اس کا بھی چکھا چاہئے ہے مزاج اس کا بہت نازک امیر! ضبطِ اظہارِ تمنا چاہئے امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی
  6. پ

    امیر مینائی کی دل شکنی نہ تند خو کی - امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    کی دل شکنی نہ تند خو کی سختی پہ بھی نرم گفتگو کی کی جس پہ نگاہ - تجھ کو دیکھا اب تک تو نظر کہیں نہ چوکی جز دیر و حرم کہاں میں جاؤں راہیں تو یہی ہیں جستجو کی دل ہی نہ رہا امید کیسی جڑ کٹ گئی نخلِ آرزو کی کلفت نی مٹی امیر! دل سے اشکوں نے ہزار شست و شو کی امیرالشعراء منشی امیر...
  7. پ

    امیر مینائی موتی کی طرح جو ہو خدا داد - امیرالشعراء منشی امیر احمد صاحب امیرمینائی

    موتی کی طرح جو ہو خدا داد تھوڑی سی بھی آبرو بہت ہے جاتے ہیں جو صبر و ہوش - جائیں مجھ کو اے درد ! تو بہت ہے مانندِ کلیم بڑھ نہ اے دل! یہ دور کی گفتگو بہت ہے اے نشترِ غم ! ہو لاکھ تن خشک تیرے دم کو لہو بہت ہے کیا غم ہے امیر ! اگر مال نہیں اس وقت میں آبرو بہت ہے امیرالشعراء منشی...
  8. پ

    میر اقتباس از مثنوی میر محمد تقی –میر

    ضبط کروں میں کب تک آہ اب - چل رے خامہ ! بسم اللہ اب کر ٹک دل کا راز نہانی - ثبت جریدہ میری زبانی یعنی ۔ میر اک خستہء غم تھا - سرتاپا اندہ و الم تھا تاب و توان و شکیب و تحمل - رخصت اس سے ہو گئے بالکل سینہ فگاری سامنے آئی - بیتابی نے طاقت پائی خواب و خورش کا نام نہ آیا - ایک گھڑی...
  9. پ

    داغ حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں ۔جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں مر گئے لاکھوں اسی ارمان میں گر فرشتہ وش ہوا کوئی تو کیا آدمیت چاہئے انسان میں جس نے دل کھویا اسی کو کچھ ملا فائدہ دیکھا ۔ اسی نقصان میں کسی نے ملنے کا کیا وعدہ ۔ کہ داغ آج ہو تم اور ہی سامان میں
  10. پ

    داغ دل میں ہے غم و رنج و الم ۔ حرص و ہوا بند -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ

    دل میں ہے غم و رنج و الم ۔ حرص و ہوا بند دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند موقوف نہیں دام و قفس پر ہی اسیری ہر غم میں گرفتار ہوں ہر فکر میں پابند اے حضرت دل !جائیے ۔ میرا بھی خدا ہے بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند دم رکتے ہی سینہ سے نکل پڑتے ہیں آنسو بارش کی علامت ہے جو ہوتی ہے...
  11. پ

    داغ وہ زمانہ نظر نہیں آتا -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    وہ زمانہ نظر نہیں آتا کچھ ٹھکانہ نظر نہیں آتا دل نے اس بزم میں بٹھا تو دیا اٹھ کے جانا نظر نہیں آتا رہئے مشتاق جلوہ دیدار ہم نے مانا نظر نہیں آتا لے چلو مجھکو رہروان عدم یہاں ٹھکانہ نظر نہیں آتا دل پر آرزو لٹا اے داغ وہ خزانہ نظر نہیں آتا
  12. پ

    داغ جہاں تیرے جلوہ سے معمور نکلا -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    جہاں تیرے جلوہ سے معمور نکلا پڑی آنکھ جس کوہ پر طور نکلا یہ سمجھے تھے ہم ایک چرکہ ہے دل پر دبا کر جو دیکھا ۔ تو ناسور نکلا نہ نکلا کوئی بات کا اپنی پورا مگر ایک نکلا تو منصور نکلا وجود و عدم دونوں گھر پاس نکلے نہ یہ دور نکلا ۔ نہ وہ دور نکلا سمجھتے تھے ہم داغ گمنام ہو گا مگر وہ...
  13. پ

    حالی اقتباس از مسدسِ حالی - الطاف حسین حالی

    نشہ میں مئے عشق کے چور ہیں وہ صفِ فوجِ مژگاں میں محصور ہیں وہ غمِ چشم و ابرو میں رنجور ہیں وہ بہت ہات سے دل کے مجبور ہیں وہ کریں کیا کہ ہے عشق طینت میں ان کی حرارت بھری ہے طبعیت میں ان کی اگر شش جہت میں کوئی دلربا ہے تو دل ان کا نادیدہ اس پر فدا ہے اگر خواب میں کچھ نظر آگیا ہے تو یاد اس کی دن...
  14. پ

    مومن تم بھی رہنے لگے خفا صاحب - حکیم مومن خان مومن

    تم بھی رہنے لگے خفا صاحب! کہیں سایہ مرا پڑا صاحب! ستم ۔آزار ۔ظلم ۔جور۔ جفا جو کیا سو بھلا کیا صاحب! کیوں الجھتے ہو جنبش لب سے خیر ہے میں نے کیا کہا؟ صاحب! کیوں لگے دینے خط آزادی کچھ گناہ بھی غلام کا؟ صاحب! نام عشق بتاں نہ لو مومن! کیجئے بس خدا خدا ۔ صاحب! حکیم مومن خان مومن
  15. پ

    شیفتہ اے جان بے قرار ذرا صبر چاہیئے-نواب مصطفےٰ خان شیفتہ

    اے جانِ بے قرار ذرا صبر چاہیئے بے شک ادھر بھی آئے گا جھونکا نسیم کا جس کی سرشت صاف نہ ہو وہ آدمی نہیں نیرنگ و عشوہ کام ہے دیوِ رجیم کا طاعت اگر نہیں، تو نہ ہو، یاس کس لئے وابستہء سبب ہے کرم کب کریم کا جس وقت تیرے لطف کے دریا کو جوش آئے فوارہء جناں ہو زبانہ جحیم کا اے شیفتہ! عذابِ...
  16. پ

    گلزار خواب کی دستک -گلزار

    خواب کی دستک صبح صبح اِک خواب کی دستک پر دروازہ کھولا، دیکھا سرحد کے اُس پار کچھ مہمان آئے ہیں آنکھوں سے مانوس تھے سارے چہرے سارے سُنے سنائے پاؤں دھوئے ، ہاتھ دُھلائے آنگن میں آسن لگوائے…….. اور تنور پہ مکی کے کچھ موٹے موٹے روٹ پکائے پوٹلی میں مہمان مِرے پچھلے...
  17. پ

    گلزار رات - گلزار

    رات مری دہلیز پر بیٹھی ہوئی زانوں پہ سر رکھے یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھرپہ آج ہی جو مرگیا ہے دن وہ دن ہمزاد تھا اس کا ! وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کرکے ایک دیا دہلیز پر رکھ کر نشانی چھوڑ دے کہ محو ہے یہ قبر اس میں دوسرا آکر نہیں لیٹے مَیں شب کو...
  18. پ

    گلزار آئینہ - گلزار

    آئینہ یہ آئینہ بولنے لگا ہے مَیں جب گزرتا ہوں سیڑھیوں سے یہ باتیں کرتا ہے……. آتے جاتے میں پوچھتا ہوں " کہاں گئی وہ پھتوئی تیری یہ کوٹ نکٹائی تجھ پہ پھبتی نہیں ، یہ مصنوعی لگ رہی ہے !" یہ میری صورت پہ نکتہ چینی تو ایسے کرتا ہے جیسے مَیں اس کا عکس ہوں اور وہ جائزہ لے رہا...
  19. پ

    گلزار ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے - گلزار

    ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے جس کی آواز میں سِلوٹ ہو، نگاہوں میں شکن ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے لگ کے ساحل سے جوبہتا ہے اُسے بہنے دو ایسے دریا کا کبھی رُخ نہیں موڑا کرتے جاگنے پر بھی نہیں آنکھ سے گرتیں کرچیں اس طرح خوابوں سے...
  20. پ

    امجد اسلام امجد سلسے خیالوں کے - امجد اسلام امجد

    گزرتے لمحوں! مجھے بتاؤ زندگی کا اصول کیا ہے تمام ہاتھوں میں آئینے ہیں کون کس سے چھپتا ہے اگر صدا کا وجود کانوں سے منسلک ہے تو کون خوشبو بن کر بولتا ہے اگر سمندر کی حد ساحل ہے تو کون آنکھوں میں پھیلتا ہے تمام چیزیں اگر ملتی ہیں تو کون چیزوں سے ماورا ہے کِسے خبر ۔۔۔...
Top