اجازت
او جانے والے
چلے ہی جانا
ذرا رکو تو
ذرا، سُنو تو!
تمھاری خاطر جو لمحہ لمحہ بکھرتے آنسو جمع کئے تھے
جو درد سارے یُوں سہ لئے تھے
اُن آنسوؤں کا حساب لے لو
سلام کہہ دو جواب لے لو
چلے ہی جانا
ذرا رکو تو
ذرا، سُنو تو!
جو دِیپ دل کی اندھیر راہوں میں رفتہ رفتہ ہوئے تھے روشن
جو گیت کرتے تھے تیرے...