نتائج تلاش

  1. W

    غزل

    میں خوش نصیب ہوں کتنا کہ میرے پاس ہو تم یہی تھی ایک تمّنا کہ میرے پاس ہو تم بِتا دیا جو تمہارے بغیر یاد نہیں خلش ہے اب، نہ تڑپنا کہ میرے پاس ہو تم اگر سکوں ہے فقط اب تمہاری قربت میں تو کیا جہان سے ڈرنا کہ میرے پاس ہو تم ملے ہو مدّتوں کے بعد، اب یقین نہیں یہ سچ ہے یا کوئی سپنا کہ میرے پاس...
  2. W

    غزل یکم جنوری 2019 کو لکھی

    کاش رہ جائے مری راکھ سلگنے کے لئے عمر تھوڑی ہے ترے عشق میں جلنے کے لئے دل مرا چُھو لے تبسم سے کہ تیّار ہے اب تیشۂِ حُسن سے یہ سنگ ترشنے کے لئے چُن رہا ہے تری آنکھوں سے ستاروں کو فلک کہکشاؤں کی حسیں مانگ میں بھرنے کے لئے مئے لالہ میں شرابور مچلتا ہے سخن قطرہ قطرہ ترے ہونٹوں سے ٹپکنے کے لئے...
  3. W

    نظم برائے اصلاح اور تنقید

    زیارتِ کربلا جذبات کے سیلاب کو اشکوں سے بڑھاتا ہوں میں وارفتگی کے تیز ریلے میں بہا جاتا ہوں میں ہلچل مچائی قلب نے کیسی ہے سینے میں مرے اندر اٹھے طوفان کی شدت سے تھرّاتا ہوں میں سارے دلائل ریت کی دیوار ثابت ہو گئے مجبور اتنا دل کے ہاتھوں خود کو اب پاتا ہوں میں کیسے نگاہوں سے چھپا رکھّوں گا دل...
  4. W

    برائے تنقید

    ایک دوست کے نام 'ہو نہ جائے کچھ' یہ کیسا خوف ہے چھایا ہوا اس مسلسل فکر سے ہے ذہن پتھرایا ہوا گھُل رہی ہے جان میری سوچ کر باتیں کئی پھر الجھ جاتا ہے کوئی وہم سلجھایا ہوا مجھ کو ہر 'شاید' کے اندیشے لگے ہیں رات دن وسوسوں نے ہر طرف ہے جال پھیلایا ہوا خیر کی امّید تو ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی پھر ابھر...
  5. W

    ایسی بحریں جن کے ارکان متغیر ہو سکیں

    جیسا کہ بحر خفیف کی ایک مقطوع شکل میں ارکان کے ہجے بدلے جا سکتے ہیں جیسے فاعِلاتن کی جگہ فعلاتن لایا جا سکتا ہے اور اسی طرح بحر رمل کی بھی ایک مقطوع شکل میں فاعلاتن کی بجائے فعلاتن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کیا اس طرح کی اور بحریں بھی پائی جاتی ہیں؟ کیا فاعلاتن، فعلاتن کی طرح کے اور ارکان بھی...
  6. W

    نظم برائے تنقید و اصلاح

    علم اور مذہب بِیت جائے گی بہت جلد یہ مدت اک دن دیکھتے دیکھتے آ جائے گی رخصت اک دن آئینہ کان میں کرتا ہے مرے سرگوشی منہدم ہوگی بدن کی یہ عمارت اک دن مختصر وقت ہے، دنیا میں ہیں اسرار بہت کیا کبھی جان سکوں گا میں حقیقت اک دن؟ زندگانی کا مری کچھ تو نتیجہ نکلے پا سکے کچھ تو معانی یہ مسافت اک دن...
  7. W

    برائے تنقید و اصلاح

    جناب علی اصغر صحرا کو کیا جس نے تبسم سے گلستاں آغوش میں وہ پھول اٹھا لائے تھے ذیشاں چہرہ وہ حسیں پیاس کی شدت سے تھا ویراں اٹھتا تھا لبِ خشک سے ہر قلب میں ہیجاں لشکر میں کوئی ایک بھی دل تھا نہ مہرباں کیا سوچتے؟ سینے تھے فقط روح کے زنداں اک تیر نے اُس گل کو کیا خون میں غلطاں اس طرح وہ...
  8. W

    برائے تنقید و اصلاح

    اپنے بچوں کے لئے لکھی ایک دعائیہ نظم --------- چمکتے چاند سورج سے محمد اور زہرا ہیں ستارے خوش نصیبی کے محمد اور زہرا ہیں سجایا زندگی کو مسکراہٹ کے اجالوں سے اندھیروں کو مٹا دیتے محمد اور زہرا ہیں ادائے شکر ناممکن ہے ایسی ایک نعمت کا یہاں تو دو ملے تحفے محمد اور زہرا ہیں تبسم خوبصورت...
  9. W

    برائے تنقید و اصلاح

    محرم 13 ستمبر 2018 تلاطم اشک کا آنکھوں میں پھر برپا ہوا ہے وہی صدیوں پرانا رنج پھر تازہ ہوا ہے لگے تھے قفل جو دل پر وہ اب کھلنے لگے ہیں گھٹن کا دور اب جا کر کہیں پورا ہوا ہے رواں ہے آنسوؤں کا سیل آنکھوں سے مسلسل یہ کیسا غم ہے جس سے دردِ دل اچھا ہوا ہے اے ماہِ اشک استقبال کو حاضر ہوا...
  10. W

    برائے تنقید و اصلاح اپنی ایک نظم پیش خدمت ہے

    اے خدا شاید نصیب نیند ہمیشہ کی سو گیا یہ ہجر بحرِ غم میں سفینہ ڈبو گیا خنجر سا ایک قلب میں پیوست ہو گیا جس پل ترا خیال کہیں مجھ سے کھو گیا کچھ بھی نہیں حیات میں رکھّا ترے بنا جینے کو میں نے تلخ ہی چکھّا ترے بنا --۔ -۔-۔ ۔--۔ -۔- قائم تری اساس پہ سارا جہان ہے زندہ تری حیات سے ہر ایک...
Top