نتائج تلاش

  1. یاسر اقبال

    دہکا تھا چمن اور دمِ صبح کسی نے اک اور ہی مفہوم گلِ تر سے نکالا ثروت

    دہکا تھا چمن اور دمِ صبح کسی نے اک اور ہی مفہوم گلِ تر سے نکالا ثروت
  2. یاسر اقبال

    غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں ( برائے اصلاح )

    غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں چل پڑا ہوں اجال کر آنکھیں اسنے مانگے تھے مجھسے خواب مرے میں نے دے دیں نکال کر آنکھیں شہر کا شہر ہو گیا اندھا !!!!!!!!! تم بھی رکھنا سنبھال کر آنکھیں میں نے دی تھیں اسے امانت میں اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں کاش ! کوئی خرید لے ان کو تھک گیا ہوں میں پال کر...
Top