نتائج تلاش

  1. ذیشان لاشاری

    نئی غزل اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے

    یوں نہیں ہے کہ ہم بے زباں ہیں ہم جو بولیں وہ سنتے کہاں ہیں میں جو محفل میں پاس ان کے جاؤں کہتے ہیں دوست تیرے وہاں ہیں ہم اکیلے نہیں اس کے مارے عشق میں تو کئی نوحہ خواں ہیں شیخ صاحب انھیں جا کے دیکھو ان کی آنکھیں ہی دونوں جہاں ہیں ہے جہاں ان کی زلفوں سے پاؤں تلک یہ زمیں اور وہ آسماں ہیں آج پینے...
  2. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح

    زمانے بھر میں اب کوئی ہمیں اپنا نہیں لگتا یہاں سب لوگ اچھے ہیں کوئی خود سا نہیں لگتا اب اس کے واسطے یکسر خودی کو مار ڈالیں کیا وہ ہم کو اچھا لگتا ہے مگر اتنا نہیں لگتا نہ آنکھوں میں ہیں حلقے اور نہ رنگت اڑی سی ہے وہ کہتا ہے کہ تنہا ہے مگر تنہا نہیں لگتا میں تم سے پیار کرتی ہوں یہ جملہ سننا چاہا...
  3. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے

    یوں نہ جینا تھا ہمیں جیسے جیے جاتے ہیں ہم زخم سینے تھے ہمیں اور لب سیے جاتے ہیں ہم یہ غم و اندوہ میرے یوں تو ٹلنے سے رہے زہر پینا تھا ہمیں اور مے پیے جاتے ہیں ہم ان کے آنے کی خبر تھی ہم چراغاں گھر کئے آکے کہتے ہیں بجھا کے سب دیے جاتے ہیں ہم لوگ کہتے تھے کہ مر کے سب یہیں رہ جائے گا حسرت و...
  4. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح

    مہر و وفا میں جان بھی قربان کر گئے عاقل سے ہو سکے نہ جو نادان کر گئے پرویوں سی ناز لے کے مرے گھر وہ آئے تھے اک خطہ زمیں کو پرستان کر گئے مہمان بن کے دو لمحوں کے واسطے یادوں کو اپنی مستقل مہمان کر گئے جاتے ہوئے نگاہ جو محفل پہ کر گئے مہنگی سے مہنگی مے کو بھی ارزان کر گئے جینے کی وجہ ڈھونڈ رہا...
  5. ذیشان لاشاری

    اصلاح کر کے ممنون فرماویں

    محفل میں عاشقوں کے یوں وہ جناب آئے جیسے کہ میکدے میں شب کو شراب آئے محروم سب سے مجھ کو خدایا کیا ہوا ہے نہ آئے وہ نہ آئے کوئی تو خواب آئے کل شب میں دیکھتا تھا مہ چودھویں چمکتا تم مجھ کو یاد آئے اور بے حساب آئے محفل میں غیرکی وہ ہم کو بلا رہے تھے دل نے کہا کہ بیٹھیں پر دے جواب آئے گل پر نہ...
  6. ذیشان لاشاری

    اصلاح کا متمنی ہوں کوئی دوست مدد فرما دیں

    بلبل کی عنایت ہے جو یہ رنگِ چمن ہے قربان لہو کر کے جو گلشن میں دفن ہے کچھ ظلم ہوا ہم پہ جو اب ترکِ وفا ہے اک سوز ہے دل میں بھی جو یہ گرم سخن ہے لے دے کے فقط دل تھا پسند وہ بھی نہ آیا کہتے ہیں کہ دل آپ کا خستہ ہے کہن ہے افکار و خیالات گرفتار ہیں جس میں اس زلف کا تحفہ ہے جو ماتھے پہ شکن ہے...
  7. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار برائے غزل

    عشق سے معمور ہو بس دل برشتہ ہی سہی مے سے پر لبریز ہو ساغر شکستہ ہی سہی سننے کو بے تاب ہیں ہم خامشی اب توڑ دو کچھ تو بولو شیریں لب سے ناشائستہ ہی سہی گر نہیں جلوہ دکھانا پردے میں آجاؤ تم گر شگفتہ گل نہ دکھلاؤ تو غنچہ ہی سہی مرنے کا ہم حوصلہ کر لیں تسلی گر ملے یاں نہیں بس خلد میں ملنے کا وعدہ...
  8. ذیشان لاشاری

    برائے تنقید: شیشے میں تو جو گردن کے تل کو دیکھتا ہے

    شیشے میں تو جو گردن کے تل کو دیکھتا ہے ہے یوں کہ میرے دل کے قاتل کو دیکھتا ہے تاروں کی جھرمٹیں ہیں چندا کے گرد لیکن حسرت سے وہ بھی تیری محفل کو دیکھتا ہے محدود ہو کے رہنا کس کو قبول ہے یاں نفرت سے ہر سمندر ساحل کو دیکھتا ہے وہ آنکھ میرے دل کو یوں دیکھتی ہے جیسے تلوار لے کے قاتل بسمل کو دیکھتا ہے...
  9. ذیشان لاشاری

    براءے اصلاح و تنقید.تری زلف جب سے ہے زنجیرِ پا

    تری زلف جب سے ہے زنجیر پا ہوئی رشک مختار تقدیر پا ہوا انکے پیروں سے پامال دل تو کندا ہوئی دل پہ تصویر پا اگر پاؤں اس خاک کو چوم لیں تو ہو دست عیسی سی تاثیر پا وہ آئے یہاں پہ تو ہم چومتے ہیں زمیں کے صحیفے پہ تحریر پا مرے نقش پا ہیں جو انکی گلی میں انھیں کوئی سمجھائے تقریر پا یہ کہتے ہوئے گل ہوئے...
  10. ذیشان لاشاری

    مدد درکار

    کسی کو ٹیگ کیسے کرتے ہیں،،برائے مہربانی کوئی دوست رہنمائی کر دیں۔
  11. ذیشان لاشاری

    نو آموز ہوں ۔۔۔۔ احباب سے حوصلہ افزائی کی درخواست ہے☺

    ہم پر ہے انھیں شک کہ دغا ہم بھی کریں گے بدنامئ ناموس وفا ہم بھی کریں گے لازم تو نہیں تیری طرح سنگدل ہی بنیں ہم ہاں دل کو مگر سخت ذرا ہم بھی کریں گے شعلے سے لپٹ مرتا ہے پروانہ خوش بخت اب تم سے مگر دور جلا ہم بھی کریں گے تجھکو بھی کبھی عشق ہو خود جیسے کسی سے اب حق میں تمھارے یہ دعا ہم بھی کریں...
  12. ذیشان لاشاری

    خزاں آئی گلستاں میں

    خزاں آئی گلستاں میں تو سارے گل گئے جو نغمہ خوان تھے اسکے سبھی بلبل گئے ہمارے ساتھ بیٹھےتوبڑے چپ چاپ بیٹھےتھے جوآئے غیر محفل میں تو ان سے گھل گئے کہاواعظ نےمجھکو دیکھ کرکوچےمیں اسکے چلے جاؤ جو آئے ا س گلی میں رل گئے سلامت تا ابد یہ میکدہ تیرا رہے ساقی کہ جوبھی داغ تھےفرقت کےا س میں دھل...
Top