نتائج تلاش

  1. نوید اکرم

    بے التفاتی

    بے التفاتی کے سبب کا اندازہ ہے مجھ کو کہ ترے خوابوں کا محور تووہ شہزادہ ہے جو سونے اور چاندی میں تول دے تجھ کو اور مرے پاس۔۔۔ مرے پاس تو ترے لئے صرف محبت ہے!
  2. نوید اکرم

    رباعیات

    رباعی 1: بے اصل خیالات سے بیزار ہیں ہم پُر جہل رسومات سے بیزار ہیں ہم مذہب ہو یا تہذیب و ثقافت اپنی بے راہ روایات سے بیزار ہیں ہم رباعی 2: ان قصر و محلات سے بیزار ہیں ہم دولت کے نہ منصب کے پرستار ہیں ہم مطلوب ہے ہم کو تو خلوص اور وفا چاہت کے، محبت کے خریدار ہیں ہم
  3. نوید اکرم

    حسن کا ایسا پیکر۔۔۔ (قطعہ)

    حسن کا ایسا پیکر دیکھا نہیں ہے جہاں میں سحر کیا ہے طاری تیری ایک اک ادا نے چاہتا تو ہوں کہ چھو لوں تجھ کو لبوں سے اپنے مجھ کو منع کیا ہے اس سے میرے خدا نے
  4. نوید اکرم

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں کوئی بھی میرے محبوب جیسا نہیں وہ ملنسار و خوش خلق و روشن خیال شخص دیکھا کوئی اور ایسا نہیں کس سے تشبیہ دوں میں رخِ یار کو کہ کوئی چاند بھی اس کے جیسا نہیں اس کی چشمِ سحر دیکھ کر سب کہیں حور سے ہے سوا، حور جیسا نہیں کیسے کہہ دوں لبوں کو میں ڈیزی، گلاب جیسے لب ہیں...
  5. نوید اکرم

    شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں

    شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں اس کائنات کے رنگ برباد ہو رہے ہیں تن کی ہوس سے ہے یاں لبریز ابنِ آدم اطوارِ صنفِ نازک صیاد ہو رہے ہیں مابین مرد و زن کے ہے اختلاط ایسا ویرانے کالجوں کے آباد ہو رہے ہیں شاہراہ کو چھوڑ کر جو چلتے اِدھر اُدھر ہیں وہ نوجوان جوڑے برباد ہو رہے ہیں محترم جناب الف عین...
  6. نوید اکرم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم بھڑکے ہے جس میں پیار وہ آتش کدا ہیں ہم ہم وہ نہیں جو پھول کی رنگت پہ مر مٹیں وہ پھول کی مہک ہے کہ جس پر فدا ہیں ہم ہو جائے جن سے پیار وہ سب سے حسین ہیں پھر ان کے زلف و لب پہ ہی لکھتے سدا ہیں ہم ان کا ہمارا ساتھ ہمیشہ رہے گا اب پوشاک وہ ہماری اور ان کی ردا...
  7. نوید اکرم

    سانحۂ پشاور - ۱۶ دسمبر ۲۰۱۴ (قطعہ)

    خون ہے ، خون ہے ، ہر طرف خون ہے ظالموں نے قیامت ہے ڈھائی ہوئی مسکراتے ہوئے جو گئی تھی سکول وہ کلی خون میں ہے نہائی ہوئی
  8. نوید اکرم

    سانحہ ٔ پشاور (16 دسمبر 2014)

    پھولوں کا اور کلیوں کا چمن میں خوں کیا ہے جن نے درندہ کیسے کہہ دوں ان کو کہ اتنے زیادہ ظالم تو درندے بھی نہیں ہوتے!
  9. نوید اکرم

    ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا

    ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا نہ ملا، ہر گلی چھانتا رہ گیا علم ہے کیوں بھلا صرف امیروں کا حق؟ جو بھی آیا یہاں سوچتا رہ گیا صدقے سے مال کے ڈھیر ہی لگ گئے نا سمجھ مال کو جوڑتا رہ گیا ہم نے توہینِ مذہب نہیں کی کوئی جوڑا جلتا ہوا چیختا رہ گیا لوگو! میں نے بھلا جرم کیا تھا کیا؟ پیٹ میں طفل بھی...
  10. نوید اکرم

    اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے (برائے تنقید و اصلاح)

    اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے درد کا میرے وہ ہی درماں ہے جو ہے روشن خیال و خوش صورت میری ہو جائے میرا ارماں ہے ساتھ اس کا ہو تو کٹھن یہ سفر سہل ہے کتنا! کتنا آساں ہے! میں اسے بے پناہ چاہتا ہوں اور وہ ہے کہ مجھ سے نالاں ہے ناز ہے یاں کسی کو رتبے پر کوئی دولت پہ اپنی نازاں ہے ہے کروڑوں میں...
  11. نوید اکرم

    نا راضی

    کوئی بات ہوئی تھی وہ مجھ سے روٹھ گئی تھی میں نے اسے بہت سمجھایا منطق سے دلیل سے مگر وہ عورت تھی نہیں سمجھی نہیں مانی تب پاس جا کے میں نے اسے باہوں میں بھر لیا پیار سے اسے دیکھ کر کہا "آئی لو یو!" اور اس کا ماتھا چوم لیا وہ عورت تھی مان گئی!
  12. نوید اکرم

    فاصلہ

    ہاں، تو بالکل چاند جیسا ہے کہ تیرے سارے مدح سرا تجھ کو چاہنے والے میرے جیسے کل دیوانے تجھ کو دیکھ تو سکتے ہیں مگر چھو نہیں سکتے!
  13. نوید اکرم

    بیٹی تو تھی خدا کی رحمت۔۔۔

    بیٹی تو تھی خدا کی رحمت ہو گئی پھر کیوں یہ زحمت بن گئے ہیں طوق گلوں کا رسم و رواج ، جہیز کی لعنت
Top