نتائج تلاش

  1. ملک حبیب

    کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی۔۔!

    حضرت پیر نصیر الدین نصیر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف کی غزل "مری زیست پُر مسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی" "کوئی بہتری کی صورت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی" کی زمین میں کہی گئی مجھ ناچیز کی ایک غزل صاحبان ذوق کی نذر۔ اُسے دِل جَلوں سے رغبت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی دِلِ بے وفا میں چاہت کبھی تھی...
  2. ملک حبیب

    سب بِکتے ہیں۔۔۔!

    ایک تازہ غزل احباب کی نذر۔۔ اب گناہ و ثواب بِکتے ہیں مان لیجے جناب بِکتے ہیں میری آنکھوں سے آ کے لیجاؤ ان دکانوں پہ خواب بِکتے ہیں پہلے پہلے غَریب بِکتے تھے اب تو عِزت مآب بِکتے ہیں بے ضَمیروں کی راج نِیتی میں جاہ و منصب خطاب بِکتے ہیں شیخ،واعظ ،وزیر اور شاعر سب یہاں پر جَناب بِکتے ہیں...
  3. ملک حبیب

    کعبہ در پائے یار دیدم دوش

    جگر مُرادآبادی کا شمار غزل کے آئمہ میں سے ہوتا ہے، فقر و فاقہ و مستی میں زندگی بسر کی اور یہی کچھ شاعری میں بھی ہے۔ کسی زمانے میں ان کا ہندوستان میں طوطی بولتا تھا اور ہر طرف جگر کی غزل کی دھوم تھی۔ انکے کلیات میں انکا کچھ فارسی کلام بھی موجود ہے۔ انکے مجموعے "شعلۂ طور" سے ایک فارسی غزل کے کچھ...
  4. ملک حبیب

    تمہیں بھی مِری یاد آتی تو ہو گی ۔

    تُمہیں بھی مِری یاد آتی تو ہو گی مُحبت تُمہیں بھی ستاتی تو ہو گی مُجھے خواب میں تُم نے دیکھا تو ہو گا تُمہیں بھی کَبھی نیند آتی تو ہو گی جَہاں مُسکراتے تھے تُم چاندنی میں وہاں چاندنی مُسکراتی تو ہو گی سِتاروں سے نغمے برستے تو ہونگے ٖفَضا سوہنی اب بھی گاتی تو ہو گی طَبیعت کے تسکین کے ہر سبب...
  5. ملک حبیب

    ابھی سوتے رہو بھائی ۔۔۔۔!

    ابھی سوتے رہو بھائی ! ابھی سے کیوں پریشاں ہو؟ ابھی بے روزگاری نے تمہارے در پہ دستک بھی نہیں دی ہے تمہارے بچے کی بوتل میں ابھی تک دودھ باقی ہے تمہارے گھر میں راشن ہے ابھی فاقے نہیں ہوتے تمہارے اہل خانہ رات کو بھوکے نہیں سوتے ابھی سوتے رہو بھائی ،ابھی سے کیوں پریشان ہو تمہارا کچھ نہیں بگڑا تمہاری...
  6. ملک حبیب

    فارسی شاعری شاہین و ماہی ۔۔۔علامہ اقبال

    شاہین و ماہی ۔۔ (پیام مشرق) ماہی بچہ ئی شوخ بہ شاہیں بچہ ئی گفت ایں سلسلۂ موج کہ بینی ہمہ دریاست ایک شوخ بچۂ ماہی (مچھلی) نے شاہین کے بچے سے کہا تُو یہ جو سلسلۂ موج دیکھتا ہے یہ سارا سمندر ہے۔ دارای نہنگانِ خروشِندہ تر از مِیغ در سینۂ اُو دیدہ و نادیدہ بلا ہاست اس میں ایسے مگر مچھ ہوتے ہیں...
  7. ملک حبیب

    فارسی شاعری بایزید اندر خُراساں یا اویس اندر قرن۔۔۔

    روز ہا باید کہ تا یک مُشتِ پشم از پُشتِ میش زاہدے را خِرقہ گردد یا حمارے را رسن ترجمہ: مُٹھی بھر اُون کو کِسی درویش کا خرقہ یا کِسی جانور کی رسی بننے میں کئی دِن درکار ہوتے ہیں۔ ماہ ہا باید کہ تا یک پنبہ دانہ ز آب و خاک شاہدے را حلّہ گردد یا شہیدے را کفن ترجمہ:روئی کا گالا آب و خاک کی نشوونما...
  8. ملک حبیب

    جِنات ، ہمزاد، مؤکلات ، اظمار او نصابِ جفر کی حقیقت

    جنات ہمزاد، مؤکلات، اظمار اور نصابِ جفر کی حقیقت،،،،،، در اصل جنات کی ایک قوم ہے جس میں خاص و عام، نیک و بد، عالم و جاہل سب موجود ہیں۔۔ یہ تخیل اور حقیقت صرف اسلام نے ہی بیان نہیں کی بلکہ اسلام سے ہزار ہا سال پہلے بھی آدمیوں میں یہ چرچا موجود تھا،، جنات کی کل آبادی اور حکومت کا ذِکر کرنے کے لئے...
  9. ملک حبیب

    اختلاف اُمت اور حلوہ۔۔۔!

    علمائے اُمت میں بہت سے اختلافات ہیں اور لاکھ کوشش کے باوجود ان میں اتفاق نہیں ہو سکا،،،، حالانکہ اس حوالے سے بہت سی مثبت کوششیں کی گئیں اور اب بھی کی جارہی ہیں لیکن نتائج کچھ زیادہ اچھے برآمد نہیں ہوئے۔ میں کافی عرصے سے اس مسئلے پر غور و فکر کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ حلوہ علمائے...
  10. ملک حبیب

    قرة العین طاہرہ کی ایک مشہور غزل جس کا مطلع میں اکثر گنگناتا رہتا ہوں ،،،

    میری پسندیدہ ترین غزل جس کا مطلع میں اکثر گنگناتا رہتا ہوں،،، ایک دوست محترم راجہ ساحل چنگیز صاحب نے عطا کی۔۔ بدیار عشق تو ماندە ام ز کسے ندیدە عنایتی بغریبیم نظری فکن کہ تو پادشاە ولایتی میں تمہارے عشق کے دیار میں پڑی ہوئی ہوں کسی سے کوئی لطف و کرم نہیں دیکھا، میری غریب الوطنی پر ایک نظر ڈال...
  11. ملک حبیب

    اُداس لمحوں کو آخر تمام کر دوں گا۔

    اُداس لَمحوں کو آخر تَمام کر دُوں گا تِرے خَیال کی دُنیا میں شام کر دُوں گا بس ایک جان ہی باقی تھی آج اُس کو بھی میں درد بیچنے والوں کے نام کر دُوں گا جِسے یہ زُعم کہ رکھتا ہے آنکھ میں مستی نَظر سے اُس کو گِرا کر غُلام کر دُوں گا تِری یہ سوچ نہ بَدلی تو یاد رکھ واعظ حَرم میں رِند کو لا کر...
  12. ملک حبیب

    دل کی لگی کو آج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

    دِل کی لَگی کو آج بُجھانے نِکل پَڑے ہم خواب بیچنے کے بَہانے نِکل پَڑے آنکھیں کِسی خیال کی دُنیا میں کھو گئیں تب اشک اُن کو ہوش دِلانے نِکل پَڑے جِن کے گھروں کو ہم نے بَچایا تھا آگ سے وہ لوگ گَھر ہَمارا جلانے نِکل پَڑے مُدت کے بعد شہر میں آیا ہے کچھ سکوں تُم پھِر سے اس میں آگ لگانے نِکل پَڑے...
  13. ملک حبیب

    پشاور حملہ

    پشاور حملے میں شہید ہونیوالوں کی ماؤں کے جذبات کو احاطۂ تحریر میں لانے کی کوشش کی ہے ۔ تُو نے جنت کی چاہ میں ظالم میری جنت اُجاڑ ڈالی ہے ۔۔۔ کلام ملک حبیب
  14. ملک حبیب

    عین دا گُھنڈ۔

    کل کہا ہوا اک شعر مینوں عین دے گُھنڈ چوں نہ راہ لبھے لوکی شِین تے قاف دی گل کر دے ملک حبیب
  15. ملک حبیب

    مرے چارہ گر۔۔۔۔۔۔!

    نہیں جاؤ یوں مجھے چھوڑ کر مرے چارہ گر یہاں پِھر رہا ہوں میں در بہ در مرے چارہ گر ترا نام میری زبان پر رہے دم بہ دم نہ ہو اپنی ذات کی کچھ خبر مرے چارہ گر میں ہوں پھر رہا یہاں زندگی کی تلاش میں کبھی آ کے بن مرا ہمسفر مرے چارہ گر مری تِشنگی کو قرار دے مجھے پیار دے مرا ہجر کر دے تُو مختصر مرے...
  16. ملک حبیب

    دِل پر بنی رہی کبھی جاں پر بنی رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

    دِل پر بنی رہی کبھی جاں پر بنی رہی شہرِ وجود میں مرے اِک سنسنی رہی اپنے وجود سے ہی جھگڑتے رہے صدا ہم سے ہماری ذات کی ہی دشمنی رہی میں آئینہ مزاج ہوں کچھ تو خیال کر سُنتے ہیں پتھروں کی تو ہم سے ٹھنی رہی کیسے شبِ فراق کا ہو ماجرا بیاں بس ہم ہی جانتے ہیں جو حالت بنی رہی غیروں سے میل جول تو اچھا...
  17. ملک حبیب

    جب میں اپنے آپ پر افشا ہوا۔۔۔!

    جب میں اپنے آپ پر افشا ہوا شوق قطرے سے بڑھا دریا ہوا ہوش کا سامان رخصت ہو گیا عقل نے آہیں بھریں یہ کیا ہوا۔؟ آگہی کا راز جب مجھ پر کُھلا یہ جہاں آیا نظر دیکھا ہوا طور کس کارن جلا کچھ یاد ہے شوق جب حد سے بڑھا شعلہ ہوا کُنتُ کنزاً کا لبادہ اوڑھ کر کون تجھ میں چُھپ کے تھا بیٹھا ہوا عشق میں...
  18. ملک حبیب

    جو کہے سُن کے مدعا مطلب۔۔۔۔!

    جو کہے سن کے مدعا مطلب میرے مطلب سے اُس کو کیا مطلب مل گیا دل نکل گیا مطلب آپ کو اب کسی سے کیا مطلب جو نہ نکلے کبھی نہ پورا ہو وہ مرا مدعا مرا مطلب حُسن کا رُعب ضبط کی گرمی دل میں گُھٹ گُھٹ کے رہ گیا مطلب نہ سہی عشق دُکھ سہی ناصح تجھ کو کیا کام تجھ کو کیا مطلب مژدہ اے دل کہ نیم جاں ہوں میں...
  19. ملک حبیب

    وہ ہنس ہنس کے مجھ کو رُلانا کسی کا۔۔۔۔۔

    وہ ہنس ہنس کے مجھ کو رُلانا کسی کا وہ پھر گُدگُدا کر ہنسانا کسی کا بہت یاد آتا ہے جانا کسی کا بگڑنا کسی کا منانا کسی کا کلیجہ ہے بس میں نہ قابو میں دل ہے قیامت ہوا یاد آنا کسی کا کہیں دل بھی بچتا ہے تیرِ نظر سے یہ تاکا ہوا ہے نشانہ کسی کا بُرے حال والوں سے اُن کو غرض کیا سنیں کس لیے وہ...
  20. ملک حبیب

    نواب مصطفٰی خان شیفتہ۔۔۔۔۔!

    کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم دانائیوں سے اچھے ہیں نادانیوں میں ہم شاید رقیب ڈوب مریں بحرِ شرم میں ڈوبیں گے موجِ اشک کی طغیانیوں میں ہم محتاجِ فیضِ نامیہ کیوں ہوتے اس قدر کرتے جو سوچ کچھ جگر افشانیوں میں ہم پہنچائی ہم نے مشق یہاں تک کہ ہو گئے استادِ عندلیب، نواخوانیوں میں ہم غیروں کے...
Top