نتائج تلاش

  1. محمد اطھر طاھر

    کیسے پتھر سے ٹکرائے ہو اطہر

    بانٹتے پھرتے تھے کبھی ہم آبِ حیات زمانے کو اور ہمیں قطرہ نہ ملا آتشِ قلب بجھانے کو حالتِ ہجر میں مجھ کو تڑپتے دیکھا اور بولے تمہیں کس نے کہا تھا ہم سے دل لگانے کو اک عمر گنوائی ہے جس شخص کی خاطر میں نے حال تک نہیں پوچھتا وہ اک رسم نبھانے کو اتنا روٹھا اتنا بگڑا اک چھوٹی سی لغزش پر قدموں...
  2. محمد اطھر طاھر

    اگر تم لوٹ آؤ تو

    تم قسم کھا بیٹھے ہو کبھی نہ ہم سے ملنے کی اگر جاں پر ترس کھاؤ کفارہ ہو بھی سکتا ہے ہم سے پردے میں رہتے بہت دن ہو گئے تم کو اگر تم باندھ لو ہمت نظارہ ہو بھی سکتا ہے وہ قاتل محبت کے کہنے کو تیرے اپنے ہیں اگر تم مان لو دل کی کنارہ ہو بھی سکتا ہے وہی عہدِ محبت جو کب کا توڑے بیٹھے ہو اگر تم...
  3. محمد اطھر طاھر

    سگریٹ

    وہ کہتی تھی اگر تم نے کبھی سگریٹ جلائی تو، بس اتنا یاد رکھنا تم وہ سگریٹ نہیں ہوگی، تم میرا دل جلاؤ گے،، اگر تم دل جلاؤ گے میں تم کو بھول جاؤنگی،، مگر۔۔۔! نہ سگریٹ جلائی ہے نہ ہی دل جلایا ہے،، اُن کی چاہت میں ہم نے اپنا آپ گنوایا ہے،، اب ماہ و سال بیتے ہیں، وہ ہم کو بھول بیٹھے ہیں،،...
  4. محمد اطھر طاھر

    محبت چھوڑ دی میں نے

    میں بالکل بدل گیا ہوں وہ آنسو وہ آہیں وہ التجائیں وہ تیرے نام کی ساری دعائیں تمہیں سوچن تمہیں دیکھن تمہیں فیسبک پر ڈھونڈن یہ سباب ماضی کا حصہ ہے ہماری وہ رفاقت اب اک بھولا بسرا قصہ ہے میرے سپنوں میں اب تو کوئی یاد نہیں باقی میرے اپنے لوگوں میں تمہارا نام نہیں باقی روایت توڑ دی میں نے...
  5. محمد اطھر طاھر

    اے میرے عہد شکن ساتھی

    اے میرے عہد شِکن ساتھی،، اے میرے بچھڑے ہوئے دلبر! مجھے معلوم تھا تب سے،،، جب ہم ساتھ چلتے تھے،، کہ چمکتی چیز دیکھو گے، تو تم بدل ہی جاؤگے،، ذرا سی مشکل دیکھو گے تو تم ڈر ہی جاؤ گے،، پل میں تولہ پل میں ماشہ تب بھی تو تھا یہی تماشہ،، سو اب تیرا بدل جانا، یہ نئی بات نہیں ہے،، وفا نبھائے جو...
  6. محمد اطھر طاھر

    رہو تم خوش جہاں بھی ہو

    مُجھے تم بھول کر خوش ہو رہو تم خوش جہاں بھی ہو مٹا ڈالو وہ سارے نقش جہاں میرا نشاں بھی ہو ازقلم: محمد اطہر طاہر
  7. محمد اطھر طاھر

    پھر یہ کہتے ہو کہ یوں کہتا ہے

    پھر یہ کہتے ہو کہ یوں کہتا ہے, ایسے ویسے یہ کیوں کہتا ہے؟ گھٹا سی زلفیں یہ کالی کالی چمکتا چہرہ لبوں پہ لالی, لفظوں میں بناوٹ لہجہ جلالی, اور اُس پہ آنسوؤں کا یہ جو دریا ہے, ڈرامہ نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے؟ تم جیسے نہیں ہوتے! وہ جن کو درد ہوتا ہے۔ بکھرے بال, اُجڑا روپ, لرزتے ہونٹ, چہرہ زرد...
  8. محمد اطھر طاھر

    وہ تیری پہلی محبت

    میرے بن تیرے جینے کا تصور بھی نہیں تھا ناں؟ تو پھر ممکن ہوا کیسے؟ سجالی غیر کی مہندی.. کبھی تم یہ بھی کہتے تھے کہ میری سانس رکتی ہے, تمہارے روٹھ جانے سے.. میرا دل کٹ کٹ جاتا ہے, تمہارے دور جانے سے.. میری آنکھیں بھر آتی ہیں جب تم خاموش ہوتے ہو, جب تک بات نہیں ہوتی میری رات نہیں کٹتی.. میں جب تک...
  9. محمد اطھر طاھر

    دل کھرچ لیا

    وہ رستہ بدل گیا سب بوجھ جان کے رنگ بھی بدل گئے کچھ آسمان کے پھر یہ کیا کہ میں نے بھی دل کھرچ لیا نشان رہ گئے تھے کچھ بدگمان کے از قلم محمد اطہر طاہر ہارون آباد
  10. محمد اطھر طاھر

    میسر بھی نہیں چلو بھر ڈوب کے مرجانے کو

    اک میں ہی ملا تھا تجھے آزمانے کو ورنہ کیا کیا نہ کیا میں نے تجھے پانے کو بھری پڑی تھی یہ زمین حریفوں سے مرے اک تو ہی رہ گیا تھا مجھ سے ٹکرانے کو فیصلہ وہی اہم تھا زندگی بھر میں میری وہ غلط جو ہوا اک عمر ہے اب پچھتانے کو زندگی سے اکتائے تم ہو بدنام مجھ کو کیے جاتے ہو ہوکے برہم یوں کہتی ہے شمع...
  11. محمد اطھر طاھر

    آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا

    رات کٹتی رہی دن ڈھلتا رہا آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا.. کانٹے یادوں کے دل میں چبھتے رہے روتا رہا آنکھ ملتا رہا.. میں رہا منتظر تیرا ساری عمر تیری کھوج میں بھٹکا نگرنگر.. تم آتے رہے جان جاتی رہی کوئی سرطان سا دل میں پلتا رہا.. روشنی میری آنکھوں کی وہ لے گیا بے نور دنیا مجھے دے گیا.. سامنے دھندلی...
  12. محمد اطھر طاھر

    یہ الگ ہے

    میری محبت تو خوش گماں ہے تو بدگماں ہے یہ الگ ہے.. کہ دل کی خواہش ابھی جواں ہے تو ناتواں ہے یہ الگ ہے.. وہ سامنے منزل کھڑی ہے ہزار سپنوں سے جڑی ہے, مگر تیری آنکھوں میں تو دھند ہے اور دھواں ہے یہ الگ ہے.. میں بھی محبت کا امیں ہوں بے وفا تو بھی نہیں ہے, مگر زمانہ رقیب بن کے درمیاں ہے یہ الگ...
  13. محمد اطھر طاھر

    کتنے غم آگئے ہیں عید کے بھیس میں

    تو ہے اُس دیس میں میں ہوں اِس دیس میں, کتنے غم آگئے ہیں عید کے بھیس میں, تیرے بنا کچھ بھی بھاتا نہیں عیدیں منانا ہمیں آتا نہیں, خوشیوں میں خوشیاں بھی ملتی نہیں درد ہی درد ملتے ہیں سندیس میں, گھر کھنڈر بے حال ہوا ہے اک اک پل اک سال ہوا ہے, جینا تم بن محال ہوا ہے, کیسے بیٹھے ہو جا کے پردیس...
  14. محمد اطھر طاھر

    وہی اک عید کا دن تھا

    تم کو یاد ہے جاناں؟ کہ وہ عید کا دن تھا بھری امید کا دن تھا وہ تیری دید کا دن تھا میں تیرے پاس آیا تھا گلے تجھکو لگایا تھا میری زندگی میں بس وہی اک عید کا دن تھا ورنہ زندگی بھر میں نہ پہلے عید آئی تھی نہ اس کے بعد آئی ہے از قلم محمد اطہر طاہر ہارون آباد
  15. محمد اطھر طاھر

    ہم وطن سے دور ہیں

    ہم وطن سے دور ہیں رہنے پر مجبور ہیں عید کے دن کی ساری خوشیاں آنسوؤں میں بہہ جائیں گی دل کی دل میں رہ جائیں گی مماں بابا کی شفقتیں بہنوں بھائیوں کی چاہتیں بس سپنوں میں مل پائیں گی سپنوں میں محسور ہیں ہم وطن سے دور ہیں رہنے پر مجبور ہیں محفل میرے یاروں کی رونق گلیوں بازاروں کی سیر سپاٹے, شور شرابا...
  16. محمد اطھر طاھر

    تیری میری کرنے والو

    محل بنا لو, مکاں بنا لو چاہے سارا جہاں بنالو زمیں خریدو زماں خریدو چاہے تم آسماں خریدو تیری میری کرنے والو, پائی پائی پہ مرنے والو, کب تک خیر مناؤگے؟ جاہ و حشمت لطف و کرم پر کتنے دن اتراؤگے؟ ہمارے ضبط پر ظلم کے پتھر آخر کب تک برساؤ گے؟ عمرِ رواں کی نقدی پر کب تک خود کو جھٹلاؤگے؟ نہ تیری رہیگی نہ...
  17. محمد اطھر طاھر

    کبھی زمین کھینچ لی کبھی پگڑی اچھال دی

    ہم نے خونِ جگر دے کر جن کی آبیاری کی انہی نے زخمِ جگر دے کر میری دل آزاری کی وہ اب پوچھتے تک نہیں سبب میری علالت کا جنہوں نے میرے کندھوں پر عمر بھر سواری کی کبھی زمین کھینچ لی کبھی پگڑی اچھال دی میرے مہربانوں نے بڑی عزت ہماری کی منہ موڑ لیا جن کے لیے میں نے اپنی ذات سے عداوت بدگمانی سے انہی...
  18. محمد اطھر طاھر

    میں نے خواب دیکھا ہے

    میں نے خواب دیکھا ہے خود کو برباد دیکھا ہے میں نے خواب دیکھا ہے تمہیں رستہ بدلنے کو بہت بے تاب دیکھا ہے میں نے خواب دیکھا ہے نئے رستے نئے ساتھی نئے سپنوں میں گم ہو کسی کے پہلو میں تم کو بہت شاداب دیکھا ہے, میں نے خواب دیکھا ہے بلاؤں اور سزاؤں نے مجھے یوں گھیر رکھا ہے اپنے ارمانوں کے خون کا...
  19. محمد اطھر طاھر

    مجھے مرنے کی چاہت ہے

    تجھے میں بھول جاؤں تو یہ مشکل بھی نہیں لیکن طبیعت کو اذیت میں مجھے رکھنے کی عادت ہے بنا تیرے بھی جینے کے ہنر سے خوب واقف ہوں مگر اس پیار میں جاناں مجھے مرنے کی چاہت ہے از قلم محمد اطہر طاہر ہارون آباد
  20. محمد اطھر طاھر

    یہ میرا دل ہے

    یہ میرا دل ہے تیرے باپ کی جاگیر نہیں نہ یہ کھلونا ہے کوئی کہ اپنی من مرضی سے یوں ہی کھیلتے جاؤ اور ہم جھیلتے جائیں جب جی بھر جائے تو کسی کچرادان میں پھینکو اپنے کوڑھے ذوق سے بے ڈھنگ نابینا شوق سے میری ذاتِ مقدس کو اناؤں کے تقدس کو اپنے بدنما ہاتھوں سے یوں ہی نوچتے جاؤ اور ہم دیکھتے جائیں سنو...
Top