نتائج تلاش

  1. منیب فیض

    کافی خواجہ غلام فرید

    دل دم دم دردوں ماندی ہے ۔سک ڈٹھڑیں باجھ ن لیہندی ہے ۔ ہجر دیاں گزریاں ڈکھیاں راتیں ۔ما پیو کھویش ن پچھدیں باتیں ۔ سینگیاں سرتیاں لہن ن تاتیں ۔مٹھڑی پئی تڑپھاندی ہے ۔ چاک مہیندا من نوں بھانڑاں ۔بھل گیا سارا راز بباننڑاں ۔ گھولاں سیج تے تول وہانڑاں ۔بیٹ دی ریت سہاندی ہے ۔ رانجھن جوگی میرا...
  2. منیب فیض

    محفل کے جِن بھوت

    من حاضرم۔ سر اردو ویب پر اگر میں روزانہ حاضری نہ دوں تو مجھے سکون کی نیند نہیں آتی۔ مراسلے واقعی ارسال نہیں کر سکا۔ لیکن اب شکایت کا موقع نہیں دیا جائے گا
  3. منیب فیض

    انجام دل غم کش کوئی عشق میں کیا جانے (میر)

    انجام دل غم کش کوئی عشق میں کیا جانے کیا جانیے کیا ہو گا آخر کو خدا جانے واں آرسی ہے وہ ہے یاں سنگ ہے چھاتی ہے گذرے ہے جو کچھ ہم پر سو اس کی بلا جانے ناصح کو خبر کیا ہے لذت سے غم دل کی ہے حق بہ طرف اس کے چکھے تو مزہ جانے میں خط جبیں اپنا یارو کسے دکھلاؤں قسمت کے لکھے کے تیں یاں کون مٹا جانے...
  4. منیب فیض

    محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر (جون ایلیا)

    بے حد شکریہ..سلامت رہیے.. تو نہیں ہے تو ترے ہم نام سے رشتہ رکھا ہم نے یوں بھی دل ناکام کو زندہ رکھا
  5. منیب فیض

    محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر (جون ایلیا)

    محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر ندامت ہوتے ہوتے، اک اذیت ہو گئی آخر عجب انداز سے طے مرحلے دل کے کیے ہم نے جو دل کی نازبرداری تھی، نفرت ہو گئی آخر بھلا معلوم کیا ہوگا اسے، اس کی جدائی میں ہمیں خود اپنے شکووں سے، شکایت ہو گئی آخر کمینے ہو گئے جذبے، ہوئے بدنام خواب اپنے کبھی اس سے، کبھی...
  6. منیب فیض

    کیسی وفا و الفت کھاتے عبث ہو قسمیں (میر)

    کیسی وفا و الفت کھاتے عبث ہو قسمیں مدت ہوئی اٹھا دیں تم نے یہ ساری رسمیں ساون تو اب کے ایسا برسا نہیں جو کہیے روتا رہا ہوں میں ہی دن رات اس برس میں گھبرا کے یوں لگے ہے سینے میں دل تڑپنے جیسے اسیر تازہ بیتاب ہو قفس میں جانکاہ ایسے نالے لوہے سے تو نہ ہوویں بیتاب دل کسو کا رکھا ہے کیا جرس...
  7. منیب فیض

    میر کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں

    کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں جان و ایمان و محبت کو دعا کرتے ہیں عشق آتش بھی جو دیوے تو نہ دم ماریں ہم شمع تصویر ہیں خاموش جلا کرتے ہیں جائے ہی نہ مرض دل تو نہیں اس کا علاج اپنے مقدور تلک ہم تو دوا کرتے ہیں اس کے کوچے میں نہ کر شور قیامت کا ذکر شیخ یاں ایسے تو ہنگامے ہوا کرتے...
Top