فضا میں رنگ، ستاروں میں روشنی نہ رہے
ہمارے بعد یہ، ممکن ہے زندگی نہ رہے
خیالِ خاطرِ احباب واہمہ ٹھہرے
اِس انجمن میں کہیں رسمِ دوستی نہ رہے
فقیہہ شہر کلامِ خُدا کا تاجر ہو
خطیبِ شہر کو قرآں سے آگہی نہ رہے
قبائے صُوفی و مُلّا کا نرْخ سستا ہو
بِلال چُپ ہو، اذانوں میں دلکشی نہ رہے
نوادراتِ قلم...