نیٹ پر شعرو ادب کی مستند ویب سائٹ ریختہ پر یہ شعر اسی طرح ہے جیسے نیچے لکھا ہی اور کیسری داس کی شائع کردہ کلیاتِ میر میں ہے۔ اس مشہور شعر کی اتنی شکلیں اور دستاویزات میں اتنا تضاد دیکھ کر ہر استاد کے دیوان مشکوک نہیں ہو گئے؟
ریختہ میں شعر یوں ہے
شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہوں
دل ہوا ہے چراغ مفلس کا