سفید ماتهے پہ لاکھوں گهلے ہوئے مہتاب
دراز پلکوں پہ رعنائیوں کے ڈیرے تھے
ملیح رخ پہ جوانی کی نرم ہلکی دهوپ
لبوں کی اوٹ میں چونکے ہوئے سویرے تھے
سیاہ مانگ میں سندور کی حسین شفق
حنا کے رنگ سے ہاتھوں پہ دیپ جلتے تھے
کٹیلی آنکھوں میں سوتا تھا رس بهرا کاجل
صباحتوں میں ڈهلے کارواں نکلتے تھے
یہ...