غزل
عجب دستورِ الفت اپنا رہی ہو
کہ بزمِ دشمناں میں آ جا رہی ہو
یہ بھی حد ہے عداوت اتنی بڑھا لی
کہ اب ملنے سے بھی تم کترا رہی ہو
ہے جعلی اک تبسم جو رخ پہ تو کیا
عدو کی بات سے رغبت پا رہی ہو
کہا تم نے کہ پیار اب بھی باقی ہے, ہائے!
جاں تم تو اب بجھے دل جلا رہی ہو
اچھا تم چھوڑو ان سب باتوں کو لیکن...