محمد ا حمد
محفلین
چپ ہی سہی لیکن زباں میں بھی رکھتا ہوں
کہ لحن لوگوں کے اب میں بھی سمجھتا ہوں
دلِ ویراں تجھےآباد کر بھی تو سکتا ہوں
مگر مقاصدِ زندگی اوربھی کئ رکھتا ہوں
مکینِ دل تجھے شاد کر بھی تو سکتا ہوں
لیکن تیری ناشاد، صبحِ کل سے ڈرتا ہوں
تاریک راہوں پہ اب بھی چلتا رہتا ہوں
کہ گمانِ سحر ہمیشہ زندہ رکھتا ہوں
بے بس ہوں تیری رسوائ چا ہتا نہیں
ورنہ داستانِ وصل، بیاں کر بھی تو سکتا ہوں
انسان ہوں دردِ دل میں بھی رکھتا ہوں
کہ بت اپنے میں روح تو تیری رکھتا ہوں
بے بس ہی سہی لیکن مجبور میں بھی نہیں احمد
شکوہ یار، جواب کی ہمت میں بھی رکھتا ہوں
--------------------------------------------------------------------------------------------------------
نوٹ: میں نیا لکھا ری ہوں۔ ہو سکتا ہے اس میں کئ غلطیاں ہوں، لکھی بھی اس لیے ہے کے غلطیوںکا ازالہ ہو سکے۔ اور کچھ سیکھا جا سکے۔
ازراہِ کرم غلطیوں کی نشا ند ہی کر دیں۔ شکر یہ-
-------------------------------------------------------------------------------------------------------
کہ لحن لوگوں کے اب میں بھی سمجھتا ہوں
دلِ ویراں تجھےآباد کر بھی تو سکتا ہوں
مگر مقاصدِ زندگی اوربھی کئ رکھتا ہوں
مکینِ دل تجھے شاد کر بھی تو سکتا ہوں
لیکن تیری ناشاد، صبحِ کل سے ڈرتا ہوں
تاریک راہوں پہ اب بھی چلتا رہتا ہوں
کہ گمانِ سحر ہمیشہ زندہ رکھتا ہوں
بے بس ہوں تیری رسوائ چا ہتا نہیں
ورنہ داستانِ وصل، بیاں کر بھی تو سکتا ہوں
انسان ہوں دردِ دل میں بھی رکھتا ہوں
کہ بت اپنے میں روح تو تیری رکھتا ہوں
بے بس ہی سہی لیکن مجبور میں بھی نہیں احمد
شکوہ یار، جواب کی ہمت میں بھی رکھتا ہوں
--------------------------------------------------------------------------------------------------------
نوٹ: میں نیا لکھا ری ہوں۔ ہو سکتا ہے اس میں کئ غلطیاں ہوں، لکھی بھی اس لیے ہے کے غلطیوںکا ازالہ ہو سکے۔ اور کچھ سیکھا جا سکے۔
ازراہِ کرم غلطیوں کی نشا ند ہی کر دیں۔ شکر یہ-
-------------------------------------------------------------------------------------------------------
آخری تدوین: