آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا،،، کل
عزیزانِ محترم،
آداب و تسلیمات،
جنابِ راز الِّہ آبادی کا کلام آپ دوستوں
کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔
امید ہے پسند فرمائینگے ۔
آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفّس سے نِکل کر کِدھر جائیں گے
اتنے مانوس صیّاد سے ہو گئے، اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے
اور...
عزیزانِ محترم،
آداب و تسلیمات،
جنابِ فرحت شہزاد کا کلام آپ دوستوں
کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔
امید ہے پسند فرمائینگے ۔
ایک بس تو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شوقِ منزل تو مرا آبلہ پا ہو بیٹھا
شکریہ اے مرے قاتل، اے...
عزیزانِ محترم،
آداب و تسلیمات،
جنابِ رضی اختر شوق کا کلام آپ دوستوں
کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔
امید ہے پسند فرمائینگے ۔
یہ چاند کہتا تھا کوئی ستارہ زاد ہے یہ
کہا گلاب نے میرے حسب نسب کا ہے
کسی چراغِ سرِ رہِ گذار کی مانند
کوئی بھی اسکا نہ تھا اور یار سب کا تھا
جو وقت گزرے تو سینے پہ بوجھ...
عزیزانِ محترم،
آداب و تسلیمات،
جنابِ وسیم بریلوی کا کلام آپ دوستوں
کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔
امید ہے پسند فرمائینگے ۔
ملی ہواؤں میں اڑنے کی وہ سزا یارو
کہ میں زمین کے رشتوں سے کٹ گیا یارو
وہ بے خیال مسافر، میں راستہ یارو
کہاں تھا بس میں مرے اسکو روکنا یارو
مرے قلم پہ زمانے کی گرد ایسی تھی...
عزیزانِ محترم،
آداب و تسلیمات،
جنابِ سرور بارہ بنکوئی کا کلام آپ دوستوں
کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔
امید ہے پسند فرمائینگے ۔
زندگی میں لگ چکا تھا غم کا سرمایہ بہت
اس لئے شاید گنوایا ہم نے کم، پایا بہت
راندہِ ہر فصلِ گُل ہم کب نہ تھے، جو اب ہوئے
سُنتے ہیں یاروں کو یہ موسم بھی راس آیا بہت...
عزیزانِ محترم،
آداب و تسلیمات،
جنابِ شکیب جلالی کا کلام آپ دوستوں
کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔
امید ہے پسند فرمائینگے ۔
چوٹ ہر گام پہ کھا کر جانا
قُربِ منزل کے لئے مر جانا
ہم بھی کیا سادہ نظر رکھتے تھے
سنگ ریزوں کو جواہر جانا
مشعلِ درد جو روشن دیکھی
خانہِ دل کو منّور جانا
رشتہِ غم کو غمِ...
محترم طاہر صاحب
السلام علیکم،
معین احسن جذبی کے کلام سے انتخاب پسند فرمانے کیلئے آپکا ممنون ہوں۔
امید ہے آئندہ بھی اپنی قیمتی آراء کا اظہار فرماکر شکریہ کا موقع مرحمت فرمائینگے۔
نیازمند
نذرانہ
محترم ثناءاللہ صاحب
السلام علیکم،
علامہ اقبال کے کلام سے آپکا انتخاب بہت پسند آیا۔
امید ہے آئندہ بھی ایسا ہی خوبصورت و نایاب کلام عطا فرمائینگے۔
نا جانے کیوں ایک شعر تو بہت ہی اچھا لگا۔
نذرانہ نہیں، سود ہے پیران حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن
نیازمند
نذرانہ
ملے غم سے اپنے فرصت، تو سنائیں وہ
ملے غم سے اپنے فرصت، تو سنائیں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرتِ زمانہ
یہی زندگی مصیبت، یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت، یہی زندگی فسانہ
کبھی درد کی تمنّا، کبھی کوششِ مداوہ
کبھی بجلیوں کی خواہش، کبھی فکرِ آشیانہ
مرے قہقہوں کی زد پر کبھی گردشیں جہاں کی...
سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا۔
سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا
پڑے جو آگ کا دریا تو پار کر جانا
یہ اک اشارہ ہے آفاتِ ناگہانی کا
کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کرجانا
یہ انتقام ہے دشتِ بلا سے بادل کا
سمندروں پہ برستے ہوئے گزر جانا
تمھارا قُرب بھی دُوری کا استعارہ ہے
کہ جیسے چاند کا تالاب...
آج تو آتش ہی آتش ہے۔۔۔۔۔
سیفی صاحب،
السلام علیکم،
خواجہ حیدر علی آتش کے کلام سے آپکا انتخاب بہت پسند آیا۔
امید ہے آئندہ بھی ایسا ہی خوبصورت و نایاب کلام عطا فرمائینگے۔
کب تلک پیاس کے صحرا میں جُھلستے جائیں
اب یہ بادل جو اُٹھے ہیں تو برستے جائیں
کون بتلائے تُمھیں کیسے وہ موسم ہیں کہ جو
مُجھ سے ہی دُور رہیں، مُجھ میں ہی بَستے جائیں
ہائے کیا لوگ یہ آباد ہوئے ہیں مُجھ میں
پیار کے لفظ لکھیں، لہجے سے ڈستے جائیں
آئینہ دیکھوں تو اک چہرے کے بے رنگ نقوش
ایک...