گیت
(اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھولتے ہوئے اپنے منگیتر کا پردیس سے آنے کا قصہ گیت کی شکل میں گاتے ہوئے )
بہت دنوں کے بعد جو دیکھا اتنا سکوں اور اتنی خوشی
دکھ اور درد کی کیا اوقات میں آنکھ جھپکنا بھول گئی
سوچا تھا وہ آئے گا تو لگ کے گلے میں روؤں گی
سکتا ہو گیا مجھ پہ طاری میں تو بلکنا بھول گئی...