جواب

محمد وارث

لائبریرین
کہتے ہیں ایران کا ایک شاعر تھا (کچھ تذکروں میں اس کا نام زمانی یزدی لکھا ہے) اُس نے لسان الغیب خواجہ حافظ شیرازی کے دیوان کا غزل بغزل جواب لکھا اور شاہ عباس صفوی کے پاس دونوں دیوان لے گیا اور بادشاہ سے کہا کہ یہ حافظ کا دیوان ہے اور یہ میرا دیوان ہے جس میں میں نے حافظ کو غزل بغزل جواب دیا ہے۔شاہ نے کہا، وہ تو ٹھیک ہے لیکن خدا کو کیا جواب دے گا؟
 
کہتے ہیں ایران کا ایک شاعر تھا (کچھ تذکروں میں اس کا نام زمانی یزدی لکھا تھا) اُس نے لسان الغیب خواجہ حافظ شیرازی کے دیوان کا غزل بغزل جواب لکھا اور شاہ عباس صفوی کے پاس دونوں دیوان لے گیا اور بادشاہ سے کہا کہ یہ حافظ کا دیوان ہے اور یہ میرا دیوان ہے جس میں نے حافظ کو غزل بغزل جواب دیا ہے۔شاہ نے کہا، وہ تو ٹھیک ہے لیکن خدا کو کیا جواب دے گا؟
وارث صاحب ۔ بظاہر تو یہ لطیفہ ہے ۔ مگر دراصل لطیفے سے بہت بڑھ کر بڑا گہرا میسج ہے
 
اللہ اکبر دیکھنے میں تو یہ لطیفہ ہی لگ رہا ہے مگر اس میں سبق بھی ہے حافظ شیرازی کے پروئے ہوئے موتیوں کا کوئی مول نہیں ہے لاجواب شاعری ہے لیکن آج تک اس حقیقت سے واقف نہیں ہو سکا (ادھر منتوں ترلوں کے باوجود اپنی کی ہوئی محنت کے بدلہ تنخواہ نہیں دی جاتی بلکہ اگلے ماہ پر بات کو ٹال دیا جاتا ہے) حافظ شیرازی کو اس حسینہ میں ایسا کیا نظر آیا تھاکہ اس کے اک اشارہ ابرو پہ سمرقند و بخارا وار دیا۔۔۔
 
Top