دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں
ہم سے عجب ترا درد کا ناتا، دیکھ ہمیں مت بھول میاں
اہلِ وفا سے بات نہ کرنا، ہوگا ترا اصول میاں
ہم کیوں چھوڑیں ان گلیوں کے پھیروں کا معمول میاں
یونہی تو نہیں دشت میں پہنچے، یونہی تو نہیں جوگ لیا
بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پھول میاں
یہ تو...
غزل
اس شہر کے لوگوں پہ ختم سہی ، خوش طلعتی و گُل پیرہنی
مرے دل کی تو پیاس کبھی نہ بُجھی، مرے جی کی بات کبھی نہ بنی
ابھی کل ہی بات ہے جانِ جہاں ، یہاں خیل کے خیل تھے شور کناں
اب نعرۂ عشق نہ ضربِ فغاں ، گئے کون نگر وہ وفا کے دھنی
کوئی اور بھی موردِ لطف ہوا ؟ ملی اہلِ ہوس کو ہوس کی سزا؟
ترے...
غزل
اے متوالی بدلی کالی ، رُوپ کا رس برساتی جا
دل والوں کی اُجڑی کھیتی ، سُونا دھام بساتی جا
دیوانوں کا روپ نہ دھاریں ؟ یا دھاریں؟ بتلاتی جا
ماریں یا ہمیں اینٹ نہ ماریں ، لوگوں سے فرماتی جا
اور بہت سے رشتے تیرے ، اور بہت سے تیرے نام
آج تُو ایک ہمارے رشتے مُحبوبہ کہلاتی جا
پُورے چاند کی...
غزل
راز کہاں تک راز رہے گا منظرِ عام پہ آئے گا
جی کا داغ اُجاگر ہو کر سورج کو شرمائے گا
شہروں کو ویران کرے گا اپنے آنچ کی تیزی سے
ویرانوں میں مست البیلے وحشی پُھول کھلائے گا
ہاں یہی شخص گداز و نازک ، ہونٹوں پر مسکان لیے
اے دل اپنے ہاتھ لگاتے پتھر کا بن جائے گا
دیدہ و دل نے درد کی اپنے...
غزل
کیسی بھی ہو اس شخص کی اوقات عزیزو
انشاؔ کی غنیمت ہے ابھی ذات عزیزو
اس شہرِ خرد میں کہاں ملتے ہیں دِوانے
پیدا تو کرو اس سے ملاقات عزیزو
پابندِ سلاسل ہے ، پہ زندان جہاں میں
زندانِ جہاں کی سی کرے بات عزیزو
ہے مفلس و محتاج پہ ہم نے تو نہ دیکھا
اس کو بہ درِ قبلۂ حاجات عزیزو
پایا ہے مگر خاک...
ہو نہ دنیا میں کوئی ہم سا بھی پیاسا لوگو
جی میں آتی ہے کہ پی جائیں یہ دریا لوگو
کتنی اس شہر کے سخیوں کی سُنی تھی باتیں
ہم جو آئے تو کسی نے بھی نہ پوچھا لوگو
اتفاقاً ہی سہی ، پر کوئی در تو کُھلتا
جھلملاتا پسِ چلمن کوئی سایا لوگو
سب کے سب مست رہے اپنے نہاں خانوں میں
کوئی کچھ بات...
ہاری ہوئی روحوں میں
اِک وہم سا ہوتاہے
تم خود ہی بتادو نا
سجدوں میں دھرا کیا ہے
امروز حقیقت ہے
فردا کی خدا جانے
کوثر کی نہ رہ دیکھو
ترساو نہ پیمانے
داغوں سے نہ رونق دو
چاندی سی جبینوں کو
اُٹھنے کا نہیں پردا
ہے بھی کہ نہیں فردا
ابنِ انشاؔ کی ایک لا جواب غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر
ہم رات بہت روئے، بہت آہ و فغاں کی
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
سر زانو پہ رکھے ہوئے کیا سوچ رہی ہو؟
کچھ بات سمجھتی ہو محبت زدگاں کی؟
تم میری طرف دیکھ کے چپ ہو سی گئی تھیں
وہ ساعتِ خوش وقت نشاطِ گزراں کی
اک دن یہ سمجھتے تھے...
ایکسپورٹ امپورٹ
ایک یورپین ایک روز ہماری روحانیت کی تعریف کررہاتھا ہم نے کہا۔اے بھیاہمارے ساتھ سوداطئے کرلے یہ روحانیت توہم سے لے لے، ہم تجھے اپنے صوفی بھی بخشتے ہیں،تصوف کی دولت بھی تیری نذر ہے۔ہمارے ہاں شاعربھی بڑابڑاپڑاہے۔ وہ بھی سپردم بتومایہ خوش را،یہ سب لے کر تواپنی روح کی پاکیزگی...
تیری ترجمانی کریں تو سورکھائیں
حلال وحرام کاامتیاز بڑی اچھی بات ہے لیکن اب یہ ہمیں تک رہ گیاہے۔ لندن میں ہمارے ہوٹل میں ایک صاحب ایک اسلامی ملک کے تھے دوتین روز کو آتے تھے۔ انگریزی نہ جانتے تھے لہذا ہمیں ترجمانی کرنی پڑتی تھی۔ مسنرواٹسن نے پوچھا کہ انکو انڈااوربیکن دوں؟ہم نے کہااے حرافہ!خبردار...
"یا اللہ
کھانے کو روٹی دے !
پہننے کو کپڑا دے!
رہنے کو مکان دے!
عزت اور آسودگی کی زندگی دے!!
میاں یہ کوئی مانگے کی چیزیں ہیں؟
کچھ اور مانگا کر "
بابا جی آپ کیا مانگتے ہیں ؟
میں ۔۔؟
میں یہ چیزیں نہیں ما نگتا۔
میں تو کہتا ہوں
اللہ میاں ۔۔۔۔ مجھے ایمان دے !
نیک عمل کی توفیق دے !!
" بابا جی ...
(مولوی محبوب عالم نے) اپنے 1900 کے سفرنامے میں برلن کے ٹیکنیکل ہائی اسکول کا ذکر کیا ہے۔ ہم نے بھی جا کر یہ اسکول دیکھا اگرچہ اب یہ یونیورسٹی بن گیا ہے لیکن عمارت وہی پرانی ہے جو مولوی محبوب عالم نے دیکھی تھی۔ ذرا ان کا بیان سنیئے کیسے لٹو ہوئے ان لوگوں پر کہ ہمارے کلاسیکل طرز تعلیم تک کی...
سب مایا ہے
سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے
اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے
جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے
سب مایا ہے
ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی
یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی
بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے
سب مایا ہے
اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں
جب دیکھ...
لو مرزا تفتہ ایک بات لطیفے کی سنو۔کل ہر کارہ آیا تو تمہارے خط کے ساتھ ایک خط کرانچی بندر سے منشی فیض احمد فیض کا بھی لایا جس میں لکھا ہے کہ تمہاری صد سالہ برسی مناتے ہیں۔ جلسہ ہوگا جس میں لوگ تمہا ری شاعری پر مضمون پڑھیں گے۔بحث کریں گے،تمہاری زندگی پر کتابیں چھپیں گی۔ایک مشاعرہ بھی کرنے کا...
فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھو نی رما کے بیٹھو
جبیں کے لکھے کو کیا کرو گے، جبیں کا لکھا مٹا کے بیٹھو
اے ان کی محفل میں آنے والو ، اے سود و سودا بتانے والو
جو ان کی محفل میں آ کے بیٹھو تو ساری دنیا بھلا کے بیٹھو
بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے ، مگر کرو گے نباہ ہم سے؟
ذرا...
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں!
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں
ہیں لاکھوں روگ زمانے میں ، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا
ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی ، انسان کو رکھتیں دکھیارا
ہاں بے کل بےکل رہتا ہے ، ہو پیت میں جس نے جی ہارا
پر شام...
ہم خوابوں کے بیوپاری تھےپر اس میں ہوا نقصان بڑا
کچھ بخت میں ڈھیروں کالک تھی کچھ غضب کا کال پڑا
ہم راکھ لئے ہیںجھولی میںاور سر پہ ہے ساہوکار کھڑا
جب دھرتی صحرا صحرا تھی ہم دریا دریا روئے تھے
جب ہاتھ کی ریکھائیں چُپ تھیں اور سُرسنگیت میں کھوئے تھے
تب ہم نے جیون کھیتی میں کچھ خواب انوکے بوئے تھے...
انشا جی کیا بات بنے گی
انشا جی کیا بات بنے گی ہم لوگوں سے دور ہوئے
ہم کس دل کا روگ ہوئے ، کس سینے کا ناسور ہوئے
بستی بستی آگ لگی تھی ، جلنے پر مجبور ہوئے
رندوں میں کچھ بات چلی تھی شیشے چکنا چور ہوئے
لیکن تم کیوں بیٹھے بیٹھے آہ بھری رنجور ہوئے
اب تو ایک زمانہ گزرا تم سے کوئی قصور ہوئے...
ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو
جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو...
پریوں کی گپھا
( پریوں کی گپھا ، لوشان پہاڑ پر ایک خوش منظر جگہ ہے )
رنگ ڈالے شفق شام نے شمشاد کے پیڑ
ابر خاموش کے لکے ہیں فضاؤں میں رواں
روپ قدرت کا ہے پریوں کی گپھا میں مرکوز
قلہ کوہ پر ہے حسن یہاں حسن وہاں
ماؤزے تنگ
ترجمہ
ابن انشا