سند باد آج تو ہمراہ مجھے بھی لے چل
سند باد آج تو ہمراہ مجھے بھی لے چل
دل جو بہلا تو خیالوں ہی میں اپنا بہلا
میں تیرے ساتھ زمانے کی نظر سے اوجھل
لے کے چلتا ہوں خیالوں کا سفینہ اپنا
جاہیں نکلیں گے کسی شہر میں آج نہ کل
شور غل شہرر کا مدھم ہوا ، پھر ڈوب گیا
آج بستی سے بہت دور نکل آیا...
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس...
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ ، کچھ نہ کہو خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو ، ہاں اے لوگو خاموش رہو
سچ اچھا پر اس کے جلو میں زہر کا ہے اک پیالہ بھی
پاگل ہو ؟ کیوں ناحق سقراط بنو ، خاموش رہو
اُن کا یہ کہنا سورج ہی دھرتی کے پھیرے کرتا ہے
سر آنکھوں پر ، سورج کو ہی گھومنے دو ، خاموش رہو
مجلس میں...
کل ھم نے سپنا دیکھا ھے
کل ھم نے سپنا دیکھا ھے
جو اپنا ھو نہیں سکتا
اس شخص کو اپنا دیکھا ھے
وہ شخص کہ جس کی خاطر ھم
اس دیس پھریں اس دیس پھریں
جوگی کا بنا کر بھیس پھریں
چاہت کے نرالے گیت لکھیں
جی موہنے والے گیت لکیں
دھرتی کے مہکتے باغوں سے
کلیوں کی جھولی بھر لائیں
انبر کے سجیلے منڈل...
قاہرہ کے شبینہء کلب کے حسینو !
اپنے جلوے نہ اتنے نمایاں کرو
کوئے بیروت و بصرہ کے بے آستینو !
اپنے غمزوں کو نہ اتنا ارزاں کرو
شیخ عالی مقام !
باز کچھ روز کج قفس میں رہیں
شاہ ذی احترام !
تجھ کو ناموس امت کی قسمیں رہیں
اے عرب کے عوام !
ہاں رقابت کے جذبات بس میں رہیں
ورنہ قطرہ یہ آل...
یہ سرائے ہے، یہاں کس کا ٹھکانہ ڈھونڈو
یاں تو آتے ہیں مسافر، سو چلے جاتے ہیں
ہاں یہی نام تھا، کچھ ایسا ہی چہرہ مہرا
یاد پڑتا ہے کہ آیا تھا مسافر کوئی
سونے آنگن میں پھرا کرتا تھا تنہا تنہا
کتنی گہری تھی نگاہوں کی اداسی اس کی
لوگ کہتے تھے کہ ہوگا کوئی آسیب زدہ
ہم نے ایسی بھی کوئی بات نہ اس...
کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے
ملاحو تم پردیسی کو بیچ بھنور میں مارو گے
منہ دیکھے کی میٹھی باتیں سنتے اتنی عمر ھوئی
آنکھ سے اوجھل ھوتے ھوتے جی سے ھمیں بسارو گے
آج تو ھم کو پاگل کہہ لو پتھر پھینکو طنز کرو
عشق کی بازی کھیل نہیں ھے کھیلو گے تو ھارو گے
اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر ایک بات...
اور تو کوئی بس نا چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ھونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا
جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ھیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودا کرنا کام ھے ان بنجاروں کا
اپنی زبان سے کچھ نہ کہیں چپ ھی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ھو سکتا ھے پوچھو حال بچاروں کا
جس جپسی کا ذکر ھے...
غزل
شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی
یا ہمیں کوخبر نہیں ہوتی
ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بے کلی اس قدر نہیں ہوتی
نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی
چاند ہے، کہکشاں ہے تارے ہیں
کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی
ایک جاں سوز و نامراد خلش
اس طرف ہے اُدھر نہیں ہوتی
دوستو، عشق...
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب، یہ کیسے ہو، یہ کیونکر ہو
یہ دل ہے کہ جلتے سینے میں، اک درد کا پھوڑا الہڑ سا
نہ گپت رہے، نہ پھوٹ بہے، کوئی مرہم ہو، کوئی نشتر ہو
ہم سانجھ سمے کی چھایا ہیں، تم چڑھتی رات کی چندرما
ہم جاتے ہیں، تم آتے ہو، پھر میل کی...
دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ
دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ
اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ
شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگی ہے کہ بنجارہ
دروازہ کُھلا رکھنا
سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑی بر سے
پھاگن کا نہيں بادل جو چار گھڑی بر سے
دروازہ کُھلا رکھنا
ہاں تھام محبت کی گر...
جلےتو جلاؤ گوری
جلےتو جلاؤ گوری، پيت کا الاؤ گوری
ابھی نہ بُجھاؤ گوری ابھی سے بُجھاؤ نا
پيت ميں بِجوگ بھی ہے، کامنا کا سوگ بھی ہے
پيت بُرا روگ بھی ہے، لگےتو لگاؤ نا
گيسوؤں کا ناگنوں سے، بيرنوں ابھاگنوں سے
جوگنوں بیراگنوں سے کھيلتی ہی جاؤ نا
عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خيال پوچھو...
چند لمحے ابن انشا کے ساتھ
از خلیل الرحمٰن اعظمی
دو ماہی "الفاظ"
مئی جون، ۱۹۷۸ء
اردو باغ، سر سید نگر، علی گڑھ
لاہور میں ایک چینی موچی کی دوکان ہے۔ سڑک پر گذرتے ہوئے ایک صاحب نے اس دوکان کے شوکیس میں رکھا ہوا ایک انوکھا اور خوبصورت جوتا دیکھا۔ فوراً وہیں رک کر دوکان میں داخل ہوئے...
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا
جی مچلتا تھا ایک اک شے پر مگر
جیب خالی تھی، کچھ مول لے نہ سکا۔
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں۔
خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے۔
آج میلہ لگا ہے اسی شان سے
آج چاہوں تو ایک اک دکان مول لوں۔
آج...
جوگی کا بنا کر بھیس پھرے
برہن ہے کوئی ، جو دیس پھرے
سینے میں لیے سینے کی دُکھن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
پھولوں نے کہا، کانٹوں نے کہا
کچھ دیر ٹھہر، دامن نہ چھڑا
پر اس کا چلن وحشی کا چلن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
اس کا تو کہیں مسکن نہ مکاں
آوارہ بہ دل ، آوارہ بہ جاں
لوگوں کے ہیں...
کل چودہويں کي رات تھي، شب بھر رہا چرچا تيرا
کچھ نے کہا يہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تيرا
ہم بھي وہيں موجود تھے ہم سے بھي سب پوچھا کيے
ہم ہنس دئيے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تيرا
اس شہر ميں کس سے مليں، ہم سے چھوٹيں محفليں
ہر شخص تيرا نام لے، ہر شخص ديوانہ تيرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں...
کبوتر بڑے کام کا جانور ہے۔يہ آباديوں ميں جنگلوں ميں، مولوی اسمعيل ميرٹھي کي کتاب ميں غرض يہ کہ ہر جگہ پايا جاتا ہے ۔کبوتر کي دو بڑي قسميں ہيں۔ نيلے کبوتر ۔سفيد کبوتر ، نيلے کبوتر کي بڑي پہچان يہ ہے کہ وہ نيلے رنگ کا ہوتا ہے سفيد کبوتر بالعموم سفيد ہي ہوتا ہے۔کبوتروں نے تاريخ ميں بڑے بڑے...