میری سر زمیں ہے یہ
میں اِسی کی بیٹی ہوں
اِس زمیں کے سینے پر
میں نے آنکھ کھولی تھی
بے پناہ چاہت سے
دس برس تلک مجھ کو
اس نے پالا پوسا تھا
اپنے پاؤں پر میں نے
اس پہ چلنا سیکھا تھا
خوشبو اس کی مٹی کی
ہے رچی بسی مجھ میں
اب بھی اس زمیں نے ہی
مجھ کو اپنے سینے میں
سب سے ہے چھپا رکھا
درد سے بچا رکھا...