ابنِ رضا

  1. ابن رضا

    ایک قطعہ

    ابر آلود سی نگاہیں ہیں رہتا ہے اِک غبار سینے میں زیست میں جو کبھی میسر تھا وہ مزا اب نہیں ہے جینے میں تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔ ابنِ رضا کی تُک بندیاں ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
  2. ابن رضا

    سر زمینِ مقدس

    میری سر زمیں ہے یہ میں اِسی کی بیٹی ہوں اِس زمیں کے سینے پر میں نے آنکھ کھولی تھی بے پناہ چاہت سے دس برس تلک مجھ کو اس نے پالا پوسا تھا اپنے پاؤں پر میں نے اس پہ چلنا سیکھا تھا خوشبو اس کی مٹی کی ہے رچی بسی مجھ میں اب بھی اس زمیں نے ہی مجھ کو اپنے سینے میں سب سے ہے چھپا رکھا درد سے بچا رکھا...
  3. ابن رضا

    زندگی غم کا تانا بانا ہے

    برائے اصلاح درد کا ہم سے دوستانہ ہے زندگی غم کا تانا بانا ہے اپنا ہنسنا تو اِک بہانہ ہے مُسکراہٹ سے غم چھپانا ہے چار و ناچار کھا رہے ہیں ہم جو یہاں اپنا آب و دانہ ہے عمر گزری ہے سوچتے جس کو اب اُسی شخص کو بُھلانا ہے غم مِٹانے کی ایک سعی سہی اب مقدر تو آزمانا ہے اُس کے پہلو میں بیٹھ کر...
  4. ابن رضا

    دردِ دل لا دوا ، نہ گر ہوتا

    برائے اصلاح ہر مداوا، نہ بے اثر ہوتا دردِ دل لا دوا ، نہ گر ہوتا وہ اگر میرا چارہ گر ہوتا یوں نہیں مجھ سے بے خبر ہوتا سرِ صحرا مری رہی حسرت کبھی گلشن سے بھی گزر ہوتا یاد رکھتا جو راستہ اپنا آج میں یوں نہ در بدر ہوتا! عمر بھر ساتھ جو میرے چلتا کاش ایسا بھی ہم سفر ہوتا! سب یہاں...
  5. ابن رضا

    ارضِ وطن پہ خوں کے، دریا بہا رہے ہیں

    برائے اصلاح و اظہارِ افسوس بر حالیہ خون ریزی ارضِ وطن پہ خُوں کے، دریا بہا رہے ہیں یہ کون ہیں درندے اور کیوں ستا رہے ہیں معصوم اور نہتّے لوگوں پہ وار کر کے کیا سسکیوں سے دیکھو ، وہ حَظ اُٹھا رہے ہیں پل پل بکھر رہے ہیں ، اعضا بشر کے ہر جا نعشوں کے دے کے تحفے ، وہ کیا جتا رہے ہیں ایسے کبھی...
  6. ابن رضا

    کیا کروں دل کا اے ستم پرور!!!

    برائے اصلاح کیا کروں دل کا اے ستم پرور یہ بہر طور ہے فدا تجھ پر دیکھنا سوچنا ، پرکھ لینا شیوۂ دلبری نہیں دلبر مجھ سے جو ، بن پڑا ، کروں گا میں اور تجھ سے جو ہو سکے تو کر خوب سے خوب تر کی تاب نہیں رُک گیا تجھ پہ جستجو کا سفر ڈر نشیب و فراز سے کیسا کہ بُرا وقت ہے مرا رہبر وصل ناپید...
  7. ابن رضا

    وقت پھر سے مجھے آزمانے لگا

    برائے اصلاح پہلے تو دردِ دل، دل جلانے لگا جوں جوں بڑھتا گیا لطف آنے لگا وقت پھر سے مجھے آزمانے لگا حادثے نت نئے ڈھونڈ لانے لگا وہ جسے ناز تھا دوستی پر مری وقت بدلا ذرا ، خار کھانے لگا وہ فقط راحتوں کا خریدار تھا بھید تب یہ کھلا جب وہ جانے لگا غم سے لڑتے ہوئےاس نے پایا مجھے تو ستم اور...
  8. ابن رضا

    جو نگاہِ ناز میں تھا جچا ، ترا بانک پن وہ کِدھر گیا

    برائے اصلاح دلِ مضطرب تجھے کیا ہُوا ، ہے اداس اور بجھا بجھا جو نگاہِ ناز میں تھا جچا ، ترا بانک پن وہ کِدھر گیا تری خامشی میں سوال ہے، ترا ضبط بھی تو کمال ہے ہُوا کچھ توَ ہے کہ نِڈھال ہے، ترا ساز، سوز میں کیوں ڈھلا یوں گھڑی گھڑی نہ ستا مجھے، جو بُرا لگا ہے بتا مجھے کوئی زخم ہے تو دِکھا مجھے،...
  9. ابن رضا

    اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر

    نظم برائے اصلاح اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر شوقِ آوارگی نے کیا دربدر راستوں میں کہیں کھو گئی زندگی نت نئے حادثوں میں کٹی زندگی بے حِسی دیکھ کر رو پڑی زندگی دم بخود ہی رہی ہر گھڑی زندگی کچھ سہارا ہی دیتا سرِ غم سرا کوئی اپنا ہمارا بھی ہوتا اگر اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر شوقِ آوارگی نے...
  10. ابن رضا

    محبت کے شراروں سے تو دامن ہی جلا بیٹھے

    برائے اصلاح جنوں کے دام میں آ کر ، خرد کی سب بھلا بیٹھے محبت کے شراروں سے تو دامن ہی جلا بیٹھے طبیعت سے تری ہم آشنا تھے اِک زمانے سے مگر پھر بھی نجانے کیوں تجھی سے دل لگا بیٹھے نہیں کچھ اور پایا ہے سوائے یاس و حسرت کے محبت ہم جو کر بیٹھے ، قرارِ دل گنوا بیٹھے اندھیروں میں جو رہتے ہیں...
  11. ابن رضا

    تو جو ساتھ ہے میرے!!

    نظم برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے تو جو ساتھ ہے میرے!! تو جو پاس ہے میرے!! زندگی کے رنگوں میں اک عجیب شوخی ہے دل میں اک سکوں سا ہے آنکھ میں نمی سی ہے وصل کے حسیں لمحے زندگی کی رونق ہیں دل کا آسماں جاناں نور سے منور ہے زندگی میں رعنائی اس سبب ہےدر آئی تو جو ساتھ ہے میرے تو جو پاس ہے میرے سوچ کے...
  12. ابن رضا

    کس قدر پست ہے پیمانۂ افکار یہاں

    غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے کس قدر پست ہے پیمانۂ افکار یہاں نفسا نفسی کا نظر آتا ہے پرچار یہاں علم و دانش کی امانت تھی جنہیں سونپی گئی وہ تو بن بیٹھےہیں اب مالک و مختار یہاں تنگیِ دل کے اندھیروں میں گرفتار ہیں سب کہ سوا اپنے سبھی لگتے ہیں بے کار یہاں درسِ مہرو وفا جب سے ہے بھلایا ہم نے...
  13. ابن رضا

    درپن جو نہیں ہوں میں ، تو پتھر بھی نہیں ہوں

    تازہ غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے بھُولے نہیں ہو مجھ کو ، تو اَزبر بھی نہیں ہوں بدلے ہوئے تیور پہ میں ششدر بھی نہیں ہوں دل توڑنے والے تجھےاتنی تو خبر ہو درپن جو نہیں ہوں میں ، تو پتھر بھی نہیں ہوں اظہارِ محبت ہی تو سب کچھ نہیں ہوتا ظاہر جو نہیں تجھ پہ تو مضمَر بھی نہیں ہوں مانا کہ...
  14. ابن رضا

    اب کے پیمانِ محبت کے وفا ہونے تک

    تازہ غزل کے چند اشعار برائے اصلاح اب کےپیمانِ محبت کےوفا ہونے تک سربسجدہ ہوں رضا آہ رسا ہونے تک چشمِ آشفتہ نے دیکھے ہیں مناظر کیا کیا طفلِ ناچار سے دھرتی کا خدا ہونے تک عہدِ شاہی میں رہے محوِہجومِ یاراں کنجِ تنہائی بچا ، وقت بُرا ہونے تک منکرِ سجدہ ہوا ، راندۂ درگاہ مگر برسرِفتنہ ہے اب حشر...
  15. ابن رضا

    سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں

    برائے اصلاح بخدمت جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل و دیگر احباب جواصلاح فرمانا چاہیں سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں پسِ آئینہ وہ حیوان نظر آتے ہیں پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں زر و جوہر کی محبت کا فسوں ہے شاید نِگَہِ فیض کے...
  16. ابن رضا

    سنو تم کون ہو میری

    برائے اصلاح بحضور جنابِ الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی و دیگر اربابِ سخن جو اصلاح فرمانا چاہیں سنو تم کون ہو میری بتاتی کیوں نہیں مجھ کو کہو اے دل رُبا کچھ تو ذرا یہ بھید تو کھو لو سہانا خواب ہو میرا یا کوئی آرزوئے دل کہ تم انجان ہو کر بھی بہت مانوس لگتی ہو سنو اے اجنبی خواہش یہ میرے دل...
  17. ابن رضا

    نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے یکتا کی رحمتیں ہیں

    حمد براےاصلاح بحضور جناب الف عین ، محمد یعقوب آسی و دیگر جو اصلاح فرمانا چاہیں۔ نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے احمد کی رحمتیں ہیں یہ کہکشائیں زمیں زماں سب اسی کے جلووں کی وسعتیں ہیں فلک کی چادر میں نور اس کا، ہے موجِ دریا سرور اس کا بلند و بالا یہ کوہ و پربت کریم پرور کی ہیبتیں ہیں نوازتا ہے...
  18. ابن رضا

    تعزیرِ خطا مجھ کو سنا کیوں نہیں دیتا

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل مہدی نقوی حجاز محمد اسامہ سَرسَری و دیگر اربابِ سخن کیا کیا ہیں گلے اُس کو، بتا کیوں نہیں دیتا تعزیرِ خطا مجھ کو سنا کیوں نہیں دیتا ہیں ناوکِ دل دوز مرے یار کے تیور اِک بار وہ سب تیر چلا کیوں نہیں دیتا یک طرفہ...
  19. ابن رضا

    اُفق اُفق سجا کرےنگر نگرپھرا کرے

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل مہدی نقوی حجاز محمد اسامہ سَرسَری و دیگر اربابِ سخن وفا کرےجفا کرے، رَوش جو وہ روا کرے جہاں رہےسکھی رہےخدا کرےخدا کرے کہا سُنا اگر کبھی ذرا اُسےبُرا لگے بُرا بھلاکہا کرےخفا نہیں ہُوا کرے اُفق اُفق سجا کرےنگر...
  20. ابن رضا

    غافل کو مرے دیدۂ بینا دے دے

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل مہدی نقوی حجاز و دیگر اربابِ سخن غافل کو مرے دیدۂ بینا دے دے یا مجھ کو ہی جینے کا قرینہ دے دے رہنے دے غریقِ غمِ ہجراں مجھ کو یا وصل کی راحت کا سفینہ دے یوں جینے سے سو بار کا مرنا اچھا گر دینا ہے تو عشق کا جینا...
Top