اکبر الہ آبادی

  1. کاشفی

    اکبر الہ آبادی یہ عمر ، یہ حُسن اور ناز و ادا - اس پر یہ سنگار اللہ اللہ - اکبر الہ آبادی

    غزل (اکبر الہ آبادی ) یہ عمر ، یہ حُسن اور ناز و ادا، ا س پر یہ سنگار اللہ اللہ مستیء نگہ اُف اُف کی جگہ ، سینے کا اُبھار اللہ اللہ یہ گیسوے پیچاں دام خرد یہ نرگسِ فتاں دشمنِ دیں یہ عارض رنگیں غیرتِ گل ہستی کی بہار اللہ اللہ گالوں میں ترے کندن کی دمک بالوں میں ترے عنبر کی مہک سینے پہ جواہر...
  2. پ

    اکبر الہ آبادی لطیفہ - اکبر الہ آبادی

    لطیفہ ایک بوڑھا نحیف خستہ و زار اک ضرورت سے جاتا تھا بازار ضعف پیری سے خم ہوئی تھی کمر راہ بیچارہ چلتا تھا جھک کر چند لڑکوں کو اس سے آئی ہنسی قد پہ پھبتی کمان کی سوجھی کہا اک لڑکے نے یہ اس سے کہ بول تو نے کتنے کو لی کمان یہ مول پیر مردِ لطیف و دانش مند ہنس کے کہنے لگا کہ...
  3. پ

    اکبر الہ آبادی نظم - برقِ کلیسا - اکبر الٰہ آبادی

    برقِ کلیسا ( یہ نظم 1907 میں لکھی گئی تھی) رات اس مس سے کلیسا میں ہوا میں دو چار ہائے وہ حسن، وہ شوخی، وہ نزاکت، وہ ابھار زلفِ پیچاں میں وہ سج دھج کہ بلائیں بھی مرید قدِ رعنا میں وہ چم خم کہ قیامت بھی شہید آنکھیں وہ فتنۂ دوراں کہ گنہگار کریں گال وہ صبحِ درخشاں کہ ملک پیار کریں گرم تقریر جسے...
  4. دل پاکستانی

    اکبر الہ آبادی انہیں شوق عبادت بھی ہے اور گانے کی عادت بھی - اکبر الہ آبادی

    انہیں شوق عبادت بھی ہے اور گانے کی عادت بھی نکلتی ہیں دعائیں ان کے منہ سے ٹھمریاں ہو کر تعلق عاشق و معشوق کا تو لطف رکھتا ہے مزے اب وہ کہاں باقی رہے بیوی میاں ہو کر نہ تھی مطلق توقع بل بنا کر پیش کر دو گے میری جاں لٹ گیا میں تمھارا مہماں ہو کر حقیقت میں میں بلبل ہوں مگر چارے کی خواہش ہے...
  5. ایم اے راجا

    اکبر الہ آبادی غزلِ اکبر الہ آبادی - ہنگامہ ہے کیوں برپا

    ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ باتیں ہیں اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟ اس مے سے نہیں مطلب، دل جس سے ہے بیگانہ مقصود ہے اس مے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے ہر سانس...
  6. سیفی

    اکبر الہ آبادی اکبر الٰہ آبادی کے خوبصورت اشعار

    اکبر الٰہ آبادی کے خوبصورت اشعار بے تمہارے دیکھے اب دم بھر بھی چین آتا نہیں سچ بتاؤ جانِ جاں، تم نے مجھے کیا کردیا سب کے سب باہر ہوئے، وہم و خرد، ہوش و تمیز خانۂ دل میں تم آؤ، ہم نے پردا کردیا
Top