دِلوں کو موم بناؤ تو کوئ بات بنے.
خوشی کے دیپ جلاؤ تو کوئ بات بنے.
حقیر و ناتواں مفلس کو سب ستاتے ہیں.
ترس غریب پہ کھاؤ تو کوئ بات بنے.
اداس رہنے سے دل کا سکون جاتا ہے.
غموں میں خود کو ہنساؤ تو کوئ بات بنے.
جہاں بھی دیکھو وہیں پر فساد برپا ہے.
پیامِ امن سناؤ تو کوئ بات بنے.
قدم قدم پہ فسوں...
لکهوں جو دل کو جو ہے ثمر میرا
کہے ہے توکہ، یہ ہے ہنر میرا
برائے جاں اسے مانگوں تو کس سے
جسے تم کہتے نہی ، ہے مگر میرا
بے چینی اپنی کہی سماج سے میں نے
بنایا باتوں سے بسمل، ہے جگر میرا
ملے وہ شعلہ جبیں مجهہ سے کبهی
یہ کیسے اس سے کہوں تو، ہے نگر میرا
مانگنے کی اگر مجهے حسرت ہے حسن
کہوں کہ کیا...
٭٭٭ ہم دہشت گرد کیسے ہو سکتے ہیں؟٭٭٭
السلام علیکم ۔امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے- انتیس جون 2015کو یہ حقیر سی کوشش کی ہے ،امید ہے آپ پسند کریں گے اوریہ پیغام شئیر کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میں ابتداء کیسے کروں ؟ اللہ کی قسم میں روتے ہوئےلکھ رہا ہوں۔میں گلہ کروں بھی تو کس سے کروں؟ اگر غیر...
حسین یادیں جلا گیا ہے
اکیلا ہم کو بٹھا گیا ہے
جھکی نہ تھی جو کسی کے آگے
ہماری گردن جھکا گیا ہے
وہ ساتھ گزرے ہوے ہمارے
حسین لمحے بھلا گیا ہے
رفاقتیں تھیں حماقتیں تھیں
وہ سارے ناطے مٹا گیا ہے
گلی میں ہر سو ہیں لاشے بکھرے
وہ رخ سے پردہ اٹھا گیا ہے
ادھر ہی بیٹھا ہوں سائل اب تک
جدھر وہ ہم کو...
شعلوں پہ آشیاں ہے، یوں بے خبر نہ ہو
وہ اہلِ دِل ہی کیا جو صاحبِ نظر نہ ہو
جو نِکلے نہ کوئی سورج میری آہِ نیم شب سے
پھر جو کبھی سحر ہو مجھے ایسی سحر نہ ہو
دشتِ جُنوں میں کھِلتے ہیں گُل اہلِ جُنوں کے واسطے
بھلے راہیں لہو لہو ہوں اور کوئی شجر نہ ہو
ہر سو مقتل کو لیے جائے ہے راہِ زندگی یہاں
تیری...
ایک دِن سوچا کہ شاعری کے قواعد سے آشنائی کُچھ ایسی معیوب بات بھی نہیں ہے کہ اِسے یکسر نظراندازکر دیا جائےآخر ہمارا پہلا فین منظرِ عام پر آ چُکا تھا۔ طاہر صاحب کے آفس کا اتفاقیہ چکر لگا تو میں یہ دیکھ کر حیران (بلکہ پریشان) رہ گیا کہ اُن کی آفس ٹیبل کے شیشے کے نیچے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر خوشخط املا...
غزل
نگاہوں میں تیر سانپ جو آستین میں رکھتے ہیں
صورت واللہ وہ کتنی حسین رکھتے ہیں
گفتار دلکش میں نہیں ثانی کوئی اُن کا
زہر زبان میں کتنا میرے ہم نشین رکھتے ہیں
ہوتا نہ کیونکر گھائل آخر دل ہی تو ہے
مستی آنکھوں میں مسکان لبوں پہ دلنشین رکھتے ہیں
ہم ہار گے سب کچھ وارفتگیِ محبت میں
شعلہ عجب...
غزل
ہم نے تو یہ کہا تھا کہ خط لکھنا
کب کہا تھا کہ نظم لکھنا یا افسانہ لکھنا .
برسوں سے کہہ رہے ہو جو بات اب نہ وہ کہنا.
لکھنا تو اب کی بار نیا کوئی بہانا لکھنا .
سرد راتوں میں بہل جائے جس سے دل.
لکھنا تو ایسا کوئی ترانہ لکھنا .
کیوں لکھ نہ پائے محبت نہیں یا فرصت نہ تھی .
کیسے بدلے ہو مزاج...
سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں
حدِ افلاک ہوتا جا رہا ہوں
شرارت اسکی آنکھوں میں ہے ایسی
کہ میں چالاک ہوتا جا رہا ہوں
وظیفے میں اسے پڑھتا ہوں ہر شب
قسم سے پاک ہوتا جا رہا ہوں
گزرتی جا رہی ہے سانس اور میں
پسِ ادراک ہوتا جا رہا ہوں
عجب اک خوف ہے مجھ کو یہ آسی
بہت بے باک ہوتا جا رہا ہوں
محمد ارتضٰی آسی
وہ اپنے پاس بلائے تو کوئی بات بنے
اگر وہ بات بنائے تو کوئی بات بنے
وہ اپنی تیغ صفت آبدار نظروں سے
بلا کا وار چلائے تو کوئی بات بنے
ہمارا کیا ہے ابھی چُٹکیوں میں بک جائیں
مگر وہ دام لگائے تو کوئی بات بنے
اسی کی صوت میں کوئل کے سُر بکھرتے ہیں
وہ آج گیت سنائے تو کوئی بات بنے
یہ عاشقی کا تقاضہ...
یہ میری پہلی غزل ہے آپ سب سے اصلاح کی درخواست ہے
کبھی جو تھے ہمدم ہمارے وہ پیارے کہاں گئے
مسیحا تھے میرے درد کے وہ سہارے کہاں گٰئے
عمر دراز سے ھیں پڑے اسی دشت جنون میں
اترے جہاں سے تھے یہاں وہ کنارے کہاں گٰئے
نہٰیں جانتے اب کیسے ہو گا زندگی کا سفر رواں
رہنما تھے بنے جو...
رات کا اندھیرا ہو
دور ہی سویرا ہو
اک حسین وادی میں
چاند کا بسیرا ہو
جھیل کے کنارے پر
آ شیانہ میرا ہو
تتلیوں کا جھرمٹ ہو
بادلوں کا گھیرا ہو
اور میرے کندھے پر
سر وہ ہو جو تیرا ہو
تیرے اجلے چہرے کو
گیسوں نے گھیرا ہو
صرف میری آنکھیں ہوں
اور تیرا چہرہ ہو
جلترنگ ہو کنگن کی
رنگ حیا جو گہرا ہو
بات ہو...
ان کو چاہنے والا میں کون ہوں
محترمی جناب والا میں کون ہوں
ان کی مست آنکھیں،گلابی ہونٹ واہ
جلنےوالے کا منہ کالا میں کون ہوں
میں ہوں ان کاعاشق،پیار کرنے والا
پوچھتے کیا ہو حوالہ،میں کون ہوں
فلسفیوں ،شاعروں اور سائینسدانوں نے
مجھے مشکل میں ڈالا میں کون ہوں
عاجز،عاجز بندہ ہے رب کریم کا
آپ ہیں ارفع و...