امجد اسلام امجد

  1. سیما علی

    امجد اسلام امجد دستک کسی کی ہے کہ گماں دیکھنے تو دے

    دستک کسی کی ہے کہ گماں دیکھنے تو دے دروازہ ہم کو تیز ہوا کھولنے تو دے اپنے لہو کی تال پہ خواہش کے مور کو اے دشتِ احتیاط !کبھی ناچنے تو دے سودا ہے عمر بھر کا کوئی کھیل تو نہیں اے چشمِ یار مجھ کو ذرا سوچنے تو دے اُس حرفِ کُن کی ایک امانت ہے میرے پاس لیکن یہ کائنات مجھے بولنے تو دے شاید کسی...
  2. فرخ منظور

    امجد اسلام امجد کوئی خواب دشتِ فراق میں سر ِشام چہرہ کشا ہوا ۔ امجد اسلام امجد

    کوئی خواب دشتِ فراق میں سر ِشام چہرہ کشا ہوا مری چشم تر میں رکا نہیں کہ تھا رتجگوں کا ڈسا ہوا مرے دل کو رکھتا ہے شادماں، مرے ہونٹ رکھتا ہے گل فشاں وہی ایک لفظ جو آپ نے، مرے کان میں ہے کہا ہوا ہے نگاہ میں مری آج تک، وہ نگاہ کوئی جھکی ہوئی وہ جو دھیان تھا کسی دھیان میں، وہیں آج بھی ہے لگا ہوا...
  3. سیما علی

    شہرِ نبی ﷺ کے سامنے آہستہ بولیے۔امجد اسلام امجد

    شہرِ نبی ﷺکے سامنے آہستہ بولیے دھیرے سے بات کیجیے آہستہ بولیے اُن کی گلی میں دیکھ کر رکھیے ذرا قدم خود کو بہت سنبھالیے آہستہ بولیے ان سے کبھی نہ کیجیے اپنی صدا بلند پیشِ نبی ﷺجو آیئے آہستہ بولیے شہرِ نبی ﷺہے شہرِ ادب کان دھر کے دیکھ کہتے ہیں اس کے راستے آہستہ بولیے ہر اک سے کیجیے...
  4. سیما علی

    امجد اسلام امجد آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا

    آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا کُچھ دن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش پھریوں ہُوا کہ خُود مِرا چہرا بدل گیا جب اپنے اپنے حال پہ ہم تم نہ رہ سکے تو کیا ہوا جو ہم سے زمانہ بدل گیا قدموں تلے جو ریت بچھی تھی وہ چل پڑی اُس نے چھڑایا ہاتھ تو صحرا بدل گیا کوئی بھی...
  5. محمد تابش صدیقی

    امجد اسلام امجد نظم: آخری بات

    آخری بات ٭ طلوعِ شمسِ مفارقت ہے، پرانی کرنیں نئے مکانوں کے آنگنوں میں لرز رہی ہیں فصیلِ شہرِ وفا کے روزن چمکتے ذروں سے بھر گئے ہیں، چمکتے ذرے! گئے دنوں کی عزیز باتیں نگار صبحیں، گلاب راتیں بساطِ دل بھی عجیب شے ہے ہزار جیتیں، ہزار ماتیں جدائیوں کی ہوائیں لمحوں کی خشک مٹی اڑا رہی ہیں گئی رتوں کا...
  6. محمد تابش صدیقی

    امجد اسلام امجد غزل: وہ دَمکتی ہوئی لَو ،کہانی ہوئی، وہ چمکدار شعلہ، فسانہ ہُوا

    وہ دَمکتی ہوئی لَو ،کہانی ہوئی، وہ چمکدار شعلہ، فسانہ ہُوا وہ جو اُلجھا تھا وحشی ہَوا سے کبھی، اُس دِیے کو بُجھے تو زمانہ ہُوا باغ میں پُھول اُس روز جو بھی کِھلا، اُسکی زلفوں میں سجنے کو بے چین تھا جو ستارہ بھی اُس رات روشن ہُوا، اُسکی آنکھوں کی جانب روانہ ہُوا کہکشاں سے پَرے، آسماں سے پَرے،...
  7. محمد تابش صدیقی

    امجد اسلام امجد غزل: خزاں کی دھند میں لپٹے ہوئے ہیں

    خزاں کی دھند میں لپٹے ہوئے ہیں شجر مجبوریاں پہنے ہوئے ہیں یہ کیسی فصلِ گل آئی چمن میں پرندے خوف سے سہمے ہوئے ہیں ہواؤں میں عجب سی بےکلی ہے دلوں کے سائباں سمٹے ہوئے ہیں ہمارے خواب ہیں مکڑی کے جالے ہم اپنے آپ میں الجھے ہوئے ہیں دمکتے، گنگناتے موسموں کے لہو میں ذائقے پھیلے ہوئے ہیں مری صورت...
  8. فقیر شبّیر احمد چشتی

    امجد اسلام امجد غزل - وہ دن گئے کہ دیکھتے عزّت ہے کس کے پاس

    وہ دن گئے کہ دیکھتے عزّت ہے کس کے پاس اب مسئلہ ہے صرف کہ طاقت ہے کس کے پاس گرتے ہوؤں کو تھام لے، رستہ کسی کو دے عُجلت زدوں کی بھیڑ میں فرصت ہے کس کے پاس بس اس پہ ہوگا فیصلہ، افراد ہوں کہ قوم رزقِ شعور، علم کی دولت ہے کس کے پاس صدیوں سے اپنی آنکھ میں ٹھہرے ہیں کچھ اصول کُھلتا نہیں نفاذ کی طاقت...
  9. محمد فہد

    امجد اسلام امجد اب کے سفر ہی اور تھا اور ہی کچھ سراب تھے

    اب کے سفر ہی اور تھا، اور ہی کچھ سراب تھے دشتِ طلب میں جا بجا، سنگِ گرانِ خواب تھے حشر کے دن کا غلغلہ، شہر کے بام و دَر میں تھا نگلے ہوئے سوال تھے، اُگلے ہوئے جواب تھے اب کے برس بہار کی، رُت بھی تھی اِنتظار کی لہجوں میں سیلِ درد تھا، آنکھوں میں اضطراب تھے خوابوں کے چاند ڈھل گئے تاروں کے دم...
  10. ام اویس

    امجد اسلام امجد کہیں سنگ میں بھی ہے روشنی کہیں آگ میں بھی دُھواں نہیں: امجد اسلام امجد

    کہیں سنگ میں بھی ہے روشنی کہیں آگ میں بھی دُھواں نہیں یہ عجیب شہرِ طلسم ہے کہیں آدمی کا نشاں نہیں نہ ہی اِس زمیں کے نشیب میں نہ ہی آسماں کے فراز پر کٹی عمر اُس کو تلاشتے ، جو کہیں نہیں پر کہاں نہیں یہ جو زندگانی کا کھیل ہے، غم و انبساط کا میل ہے اُسے قدر کیا ہو بہار کی کبھی دیکھی جس نے خزاں...
  11. آتش ملیری

    درد ہائے جگر فگار

    بہت ہی خوش نصیب ہیں وہ درد جو اظہار کے کسی سانچے میں ڈھل کر تسکین کی دولت پاجاتے ہیں مگر ان درد ہائے جگر فگار کی الم داستان کون لکھے؟؟؟ جن کی نوحہ گری رات کے خاموش پہروں میں اشکوں کی قدرت_اظہار سے بھی باہر ہے۔ (آتش ملیری)
  12. آتش ملیری

    الم نصیب پرندے کا نوحہ_غم

    الم نصیب پرندے کا نوحہ_غم وہ الم نصیب پرندہ، قفس کی طویل قید میں جس کی آنکھوں نے سہانے سپنوں کے رنگوں سے اک خیالی دنیا آباد کی تھی۔۔۔ قفس سے چھوٹا تو اڑنے سے قاصر تھا۔۔ اور چند ہی لمحوں بعد آزاد فضاؤں میں سانس لیتی اس کی دھڑکنیں کٹے ہوئے پروں کے آزار کی تاب نہ لاکر گھٹن کی وحشتوں میں زندگی بازی...
  13. آتش ملیری

    مرگ_احساس

    "مرگ_احساس" سنا ہے کہ پتھروں کا دل ابلتے ہوئے چشموں سے آباد رہتا ہے اور ان ابلتے ہوئے چشموں کو پتھروں کی گداز چھاتیوں سےبڑی عقیدت ہوتی ہے۔۔ تو پھر کیوں لوگ انساں کے سینے میں چھپے اس دل کوپتھر سے تشبیہ دیتے ہیں؟؟ جسے پتھر سے کوئی نسبت ہی نہیں۔۔ احساس کے مفہوم سے ابلتے ہوئے وہ چشمے اور پتھروں...
  14. طارق شاہ

    امجد اسلام امجد ::::::دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ ! ::::::Amjad Islam Amjad

    دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ ! کوئی ایسا گھر بھی ہے شہر میں، جہاں ہر مکین ہو مطمئن کوئی ایسا دن بھی کہیں پہ ہے، جسے خوفِ آمدِ شب نہیں یہ جو گردبادِ زمان ہے، یہ ازل سے ہے کوئی اب نہیں دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ! یہ جو خار ہیں تِرے پاؤں میں، یہ جو زخم ہیں تِرے ہاتھ میں یہ جو خواب پھرتے ہیں دَر بہ دَر، یہ...
  15. سید فصیح احمد

    امجد اسلام امجد تجدید

    اب مرے شانے سے لگ کر کس لیے روتی ہو تم یاد ہے تم نے کہا تھا ''جب نگاہوں میں چمک ہو لفظ جذبوں کے اثر سے کانپتے ہوں اور تنفس اس طرح الجھیں کہ جسموں کی تھکن خوشبو بنے تو وہ گھڑی عہد وفا کی ساعت نایاب ہے وہ جو چپکے سے بچھڑ جاتے ہیں لمحے ہیں مسافت جن کی خاطر پاؤں پر پہرے بٹھاتی ہے نگاہیں دھند کے...
  16. لاریب مرزا

    امجد اسلام امجد محبت ایسا نغمہ ہے

    محبت ایسا نغمہ ہے ذرا بھی جھول ہے لَے میں تو سُر قائم نہیں ہوتا محبت ایسا شعلہ ہے ہوا جیسی بھی چلتی ہو کبھی مدھم نہیں ہوتا محبت ایسا رشتہ ہے کہ جس میں بندھنے والوں کے دلوں میں غم نہیں ہوتا محبت ایسا پودا ہے جو تب بھی سبز رہتا ہے کہ جب موسم نہیں ہوتا محبت ایسا دریا ہے کہ بارش...
  17. فرخ منظور

    امجد اسلام امجد جو اُتر کے زینئہِ شام سے، تری چشمِ تر میں سما گئے ۔ امجد اسلام امجد

    جو اُتر کے زینئہ شام سے، تری چشمِ تر میں سما گئے وُہی جَلتے بجھتے چراغ سے ،مرے بام و دَر کو سجا گئے یہ جو عاشقی کا ہے سلسلہ، ہے یہ اصل میں کوئی معجزہ کہ جو لفظ میرے گُماں میں تھے، وہ تری زبان پہ آگئے ! وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں، مِری عُمر بھر کا ریاض تھا مرے درد کی تھی وہ داستاں ، جِسے تم ہنسی...
  18. ماہی احمد

    امجد اسلام امجد اب وہ آنکھوں کے شگوُفے ھیں نہ چہروں کے گُلاب

    اب وہ آنکھوں کے شگوُفے ھیں نہ چہروں کے گُلاب ایک منحوُس اُداسی ھے کہ مِٹتی ھی نہیں اِتنی بے رنگ ھیں اب رنگ کی خوگر آنکھیں جیسے اُس شہرِ تمنّا سے کوئی رَبط نہ تھا جیسے دیکھا تھا سراب دیکھ لیتا ھوُں اگر کوئی شناسا چہرہ ایک لمحے کو اُسے دیکھ کے رُک جاتا ھوُں سوچتا ھوُں کہ بڑھوں اور کوئی بات کروُں...
  19. کاشفی

    امجد اسلام امجد بدن سے اُٹھتی تھی اس کے خوش بو، صبا کے لہجے میں بولتا تھا - امجد اسلام امجد

    غزل (امجد اسلام امجد) بدن سے اُٹھتی تھی اس کے خوش بو، صبا کے لہجے میں بولتا تھا یہ میری آنکھیں تھیں اس کا بستر وہ اس میں سوتا تھا جاگتا تھا حیا سے پلکیں جھکی ہوئی تھیں، ہوا کی سانسیں رُکی ہوئی تھیں وہ میرے سینے میں سر چھپائے نہ جانے کیا بات سوچتا تھا کوئی تھا چشمِ کرم کا طالب کسی پہ شوقِ وصال،...
  20. مریم افتخار

    پہلی جسارت

    درد اتنا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے دل یہ پاگل ہے کہ ہر رسم نبھاتا جائے کوئی تو ہو کہ مِرا ضبط نہ للکارے جو دلِ مضطر کو کسی طور بجھاتا جائے وہ کہ معصوم نرالا ہے ادا میں اپنی بچپنا مجھ کو وہ یوں یاد دلاتا جائے اے خُدا مجھ کو سدا سایہ دلانا اپنا اِس جہاں میں مجھے ہر شخص رُلاتا جائے ہجر بھی...
Top