غزل
(امجد اسلام امجد)
چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن
رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن
پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہالوں
بادل کی طرح جھوم کے گھِر آؤ کسی دن
خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے
پھولوں...
سرِ طاقِ جاں نہ چراغ ہے ، پسِ بامِ شب نہ سحر کوئی
عجب ایک عرصہِ درد ہے ، نہ گمان ہے نہ خبر کوئی
نہیں اب تو کوئی ملال بھی ، کسی واپسی کا خیال بھی
غمِ بے کسی نے مٹادیا مرے دل میں تھا بھی اگر کوئی
تجھے کیا خبر ہے کہ رات بھر تجھے دیکھ پانے کو اِک نظر
رہا ساتھ چاند کے منتظر تری کھڑکیوں سے...
امجد اسلام امجد کی زیر طباعت کتاب "نزدیک ' سے ایک غزل
آسمان اور ساگر جیسی نیلی آنکھوں میں
جادو سی کیا چیز ہے جانے اس کی آنکھوں میں
سر گوشی سی کرتا لہجہ، بوجھل سی آواز
ہلکا ہلکا وصل کا نشہ ، گہری آنکھوں میں
کب سے سوچی باتیں کیسے یاد نہیں رہتیں
میری آنکھوں سے تم...
نصف صدی ہونے کو آئی
میرا گھر اور میری بستی
ظلم کی آگ میں جل جل راکھ میں ڈھلتے ہیں
میرے لوگ ' میرے بچے
خوابوں اور سرابوں کے ایک جال میں الجھے
کٹتے ' مرتے جاتے ہیں
چاروں جانب لہو کی دلدل ہے
گلی گلی تعزیر کے پہرے ' کوچہ کوچہ مقتل ہے
اور یہ دنیا
عالمگیر اخوت کی تقدیس کی پہرے دار یہ دنیا...
ہم کو ہے تیری نظر میں رہنا
خواب بھی ایک مسافر کی طرح ہوتے ہیں
چشم در چشم سدا ان کو سفر میں رہنا
رنگ کی موج ہیں، خوشبو کے اثر میں رہنا
ان کی عادت نہیں
ایک جگہ پر رکنا
ان کی قسمت ہی نہیں
ایک نگر میں رہنا
ہم بھی ایک خواب ہیں اے جان، تیری آنکھوں میں
چند لمحوں کو جو ٹہریں
اپنی پلکوںکی...
زمین جلتی ہے اور آسمان ٹوٹتا ہے
مگر گریز کریں ہم تو مان ٹوٹتا ہے
کوئی بھی کام ہو انجام تک نہیں جاتا
کسی کے دھیان میں پَل پَل یہ دھیان ٹوٹتا ہے
کہ جیسے مَتن میں ہر لفظ کی ہے اپنی جگہ
جو ایک فرد کٹے، کاروان ٹوٹتا ہے
نژادِ صبح کے لشکر کی آمد آمد ہے
حصارِ حلقئہ شب زادگان ٹوٹتا ہے...
میرا تمام فن ،میری کاوش، میرا ریاض
اک نا تمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
معنی کا ربط ہے نہ کسی کافیے کا میل
انجام جس کا طے نہ ہوا ہو اک ایسا کھیل
میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا
سیکھا جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
لیکن یہ شعر و عشق کا تحفہ عجیب ہے
کھلتا نہیں ہے کچھ کہ...
فیض صاحب - 98ویں سالگرہ پر
بہت خوش بخت ہیں آنکھیں جنہوں نے ان کو دیکھا ہے
بہت خوش صوت ہیں وہ لفظ
جو ان کے قلم کی نوک پر چمکے، سخن کے آسمانوں پر
ستاروں کی طرح دمکے
بہت خوش رنگ ہیں وہ پھول جو ان کے جہانِ فکر میں مہکے
اور ان کی موہنی خوشبو ہمارے صحن تک آئی
صبا کے ہاتھ پر رکھ کر
سحر کے...
ویرانۂ وجود میں چلنا پڑا ہمیں
اپنے لہو کی آگ میں جلنا پڑا ہمیں
منزل بہت ہی دُور تھی، رستے تھے اجنبی
تاروں کے ساتھ ساتھ نکلنا پڑا ہمیں
سایا مثال آئے تھے اُس کی گلی میں ہم
ڈھلنے لگی جو رات تو ڈھلنا پڑا ہمیں
اپنے کہے سے وہ جو ہُوا منحرف ، تو پھر
اپنا لکھا ہُوا بھی بدلنا پڑا ہمیں...
اب تک نہ کھل سکا کہ مرے روبرو ہے کون!
کس سے مکالمہ ہے ! پسِ گفتگو ہے کون!
سایہ اگر ہے وہ تو ہے اُس کا بدن کہاں؟
مرکز اگر ہوں میں تو مرے چار سو ہے کون!
ہر شے کی ماہیت پہ جو کرتا ہے تو سوال
تجھ سے اگر یہ پوچھ لے کوئی کہ تو ہے کون!
اشکوں میں جھلملاتا ہوا کس کا عکس ہے
تاروں کی رہگزر میں یہ ماہ...
میں سوچتا ہوں
لکھا ہے جو کچھ،پڑھا ہے جو کچھ وہ کس لئے تھا،
کہاں سے پوچھوں!
وہ کس لیے ہے کسے بتاؤں!
مجھے عقیدوں کے خواب دے کر کہا گیا،ان میں روشنی ہے
چمکتی قدروں کی چھب دکھا کر مجھے بتایا یہ زندگی ہے
سکھائے مجھ کو کمال ایسے
یقیں نہ لا ئیں سکھانے والے اگر انہیں کو میں جا سناؤں
میں کہنہ آنکھوں کی...
درو دیوار میں ،مکان نہیں
واقعہ ہے ،یہ داستان نہیں
وقت کرتا ہے ہر سوال کو حل
زیست مکتب ہے امتحان نہیں
ہر قدم پر اک نئی منزل
راستوں کا کہیں نشان نہیں
رنگ بھی زندگی کے مظہر ہیں
صرف آنسو ہی ترجمان نہیں
دل سے نکلی ہوئی سدا کے لیے
کچھ بہت دُور آسمان نہیں
کل کو ممکن ہے اک حقیقت ہو...
گزرتے لمحوں!
مجھے بتاؤ زندگی کا اصول کیا ہے
تمام ہاتھوں میں آئینے ہیں
کون کس سے چھپتا ہے
اگر صدا کا وجود کانوں سے منسلک ہے
تو کون خوشبو بن کر بولتا ہے
اگر سمندر کی حد ساحل ہے
تو کون آنکھوں میں پھیلتا ہے
تمام چیزیں اگر ملتی ہیں
تو کون چیزوں سے ماورا ہے
کِسے خبر ۔۔۔...
ہمارے محترم بزرگ دوست اشفاق احمد کو آج سے کوئی تیس برس پہلے ایک سرکاری وفد کے ساتھ عوامی جمہوریہ چین جانے کا موقع ملا۔ اس وقت ماؤزے تنگ اور چو این لائی دونوں زندہ تھے۔ اشفاق صاحب بتاتے ہیں کہ انہوں نے مختلف دنوں پر پھیلی ہوئی تین تقریبات میں وزیراعظم چو این لائی کو ایک ہی کوٹ پہنے ہوئے دیکھا اور...
اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آ گرے تو
یہ جان لینا وہ استعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آئے------
مگر یہ ممکن ھی کس طرح ھے تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی...
چاند کے ساتھ کئی درد پرانے نکلے
کتنے غم تھے جو ترے غم کے بہانے نکلے
فصلِ گل آئی، پھر اِک بار اسیرانِ وفا
اپنے ہی خون کے دریا میں نہانے نکلے
ہجر کی چوٹ عجب سنگ شکن ہوتی ہے
دل کی بے فیض زمینوں سے خزانے نکلے
عمر گذری ہے شبِ تار میں آنکھیں ملتے
کس افق سے مرا خورشید نہ جانے نکلے
کوئے قاتل میں...
اسی زمیں سے نمود میری، اسی زمیں پر حساب میرا
میں پچھلی نسلوں کا خواب بن کر گزرتے لمحوں میں جاگتا ہوں
میں آنے والے دنوں کی آہٹ ہوں، ان زمانوں کو دیکھتا ہوں
جو سارے سینوں میں خواہشوں کے لباس پہنے اُبھر رہے ہیں
میں آنے والی رُتوں کے دامن میں ایسے پھولوں کو سونگھتا ہوں
ابھی تلک جو کِھلے نہیں...
معروف ڈرامہ نگار، کالم نگار
خمار آلود خوابوں اور محبتوں کے جذبوں میں رچی بسی کیفیات کے شاعر
امج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔داس۔۔۔۔لام امج۔۔۔۔۔۔۔د
کی شاعری پر مشتمل ویب سائٹ
اردو محفل اور محفلِ سخن کی خوبصورت شاعرہ ’’زرقا مفتی‘‘
کا ایک دل موہ لینے والا کارنامہ۔۔۔ابھی تشریف لائیں۔
اس ویب سائٹ میں شامل...