سِلسلۂ روز و شب، نقش گرِ حادثات
سِلسلۂ روز و شب، اصلِ حیات و ممات
سِلسلۂ روز و شب، تارِ حریرِ دو رنگ
جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
سِلسلۂ روز و شب، سازِ ازل کی فغاں
جس سے دِکھاتی ہے ذات زِیروبمِ ممکنات
تجھ کو پرکھتا ہے یہ، مجھ کو پرکھتا ہے یہ
سِلسلۂ روز و شب، صَیرفیِ کائنات
تُو ہو اگر کم...