متروکہ غزل علامہ اقبال
چمن ہے اپنا دلِ داغ دار لالوں کا
بھلا ہو دونوں جہاں میں ستانے والوں کا
سنا ہے صورتِ سینا نجف میں بھی اے دل
کوئی مقام ہے غش کھا کے گرنے والوں کا
نہ پوچھ مجھ سے حقیقت دیارِ لندن کی
یہ اک جہان ہے گویا پری جمالوں کا
ولی بھی، رند بھی، شاعر بھی، کیا نہیں اقبال
حساب ہے کوئی...
نصیحت
میں نے اقبال سے ازراہِ نصیحت یہ کہا
عاملِ روزہ ہے تو اور نہ پابندِ نماز
تو بھی ہے شیوۂ اربابِ ریا میں کامل
دل میں لندن کی ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجاز
جھوٹ بھی مصلحت آمیز ترا ہوتا ہے
تیرا انداز تملق بھی سراپا اعجاز
ختم تقریر تری مدحتِ سرکار پہ ہے
فکر روشن ہے ترا موجدِ آئینِ نیاز
درِ حکام...
علامہ اقبالؒ
نالہ ہے بُلبُل ِشورِیدہ تِرا خام ابھی
اپنے سینے میں اِسے، اور ذرا تھام ابھی
پُختہ ہوتی ہے، اگر مصلحت اندیش ہو عقل!
عِشق ہو مصلحت اندیش تو ، ہے خام ابھی
بے خطر کوُد پڑا آتشِ نمرُود میں عِشق
عقل ہے محو ِتماشائے لبِ بام ابھی
عِشق فرمُودۂ قاصِد سے سُبک گامِ عَمل
عقل، سمجھی ہی...
غزل
وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےاِرادہ
نہ طریقِ آشنائی ، نہ رُسوم ِجام و بادہ
تِری نِیم کش نِگاہیں ، تِرا زیر ِلب تبسّم
یُونہی اِک ادائےمستی، یُونہی اِک فریبِ سادہ
وہ کُچھ اِسطرح سےآئے،مُجھےاِسطرح سےدیکھا
مِری آرزو سے کم تر ، مِری تاب سے زیادہ
یہ دلِیل ِخوش دِلی ہے، مِرے واسطے نہیں ہے...
دُنیا کی محفِلوں سے اُکتا گیا ہُوں یا رب۔
کیا لُطف انجمن کا جب دِل ہی بُجھ گیا ہو۔
شورش سے بھاگتا ہُوں ، دِل ڈھونڈتا ہے میرا۔
ایسا سکوُت جس پر تقریر بھی فِدا ہو۔
مرتا ہوں خامشی پر ، یہ آرزو ہے میری ۔
دامن میں کوہ کے اِک چھوٹا سا جھونپڑا ہو۔
آزاد فکر سے ہوں ، عُزلت میں دِن گُزاروں۔...
زہر دے دے نہ کوئی گھول کے پیمانے میں
اب تو جی ڈرتا ہے خود اپنے ہی میخانے میں
جامِ جم سے نگہِ توبہ شکن تک، ساقی
پوری روداد ہے ٹوٹے ہوئے پیمانے میں
سارا ماضی میری آنکھوں میں سمٹ آیا ہے
میں نے کچھ شہر بسا رکھے ہیں ویرانے میں
بے سبب کیسے بدل سکتا ہے رندوں کا مزاج
کچھ غلط لوگ چلے آئے ہیں میخانے...
اُردو
(اقبال اشہر)
اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی
دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا
سودا کے قصیدوں نے میرا حُسن بڑھایا
ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی
اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی
غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو...
اقبال
در روز اول اردیبهشت ماه/ ۱۳۳۰ در مجلس جشنی که به عنوان بزرگداشت اقبال لاهوری شاعر و اندیشهور نامی پاکستان در سفارت آن کشور تشکیل شده بود، هیأت فرهنگی پاکستان رباعی زیر را به حضور دهخدا تقدیم میدارد:
"صد شکر که یارِ آشنا را دیدیم / سرحلقهٔ زمرهٔ وفا را دیدیم - سرمستِ تجلّیِ الاهی گشتیم /...
پاکستان کو اقبال کے خواب کہا جاتا ہے جبکہ قائد اعظم کو اس کی تعبیر کہا جاتا ہے ۔ دونوں رہنماؤں کی انتھک کاوشوں کی بدولت پاکستان دنیا کے نقشہ پر اُبھرا ۔ پاکستان بنتے ناجانے کتنی قربانیاں دینی پڑیں ۔ ماں کو بیٹا ، بہن کو بھائی اور بیٹی کو باپ سے جدا ہونا پڑا اور کچھ نے اپنی عزت کی خاطر خودکشی...
لاکھوں طرح کے لطف ہیں اس اضطراب میں
تھوڑی سی دیر اور ہو خط کے جواب میں
زلفِ دراز ، حسن پہ یوں طعنہ زن ہوئی
تیری طرح سے ہم نہ رہیں گے حجاب میں
کیوں وصل کے سوال پہ چپ لگ گئی تمھیں
دو چار گالیاں ہی سنا دو جواب میں
حسرت بھری نظر کو جو ساقی نے رد کیا
ڈوبی غریب شرم سے جا کے شراب میں
تابِ نظارۂ رخِ...
متروکہ غزل علامہ اقبال
چمن ہے اپنا دلِ داغ دار لالوں کا
بھلا ہو دونوں جہاں میں ستانے والوں کا
سنا ہے صورتِ سینا نجف میں بھی اے دل
کوئی مقام ہے غش کھا کے گرنے والوں کا
نہ پوچھ مجھ سے حقیقت دیارِ لندن کی
یہ اک جہان ہے گویا پری جمالوں کا
ولی بھی، رند بھی، شاعر بھی، کیا نہیں اقبال
حساب ہے کوئی...
شاعر: علامہ اقبالِ لاہوری
کتاب: زبورِ عجم
گلوکار: محمدرفیع کرامتالله
سالِ نغمہ سرائی: ۲۰۱۶ء
به فغان نه لب گشودم که فغان اثر ندارد
غمِ دل نگفته بهتر همه کس جگر ندارد
چه حرم چه دیر هر جا سخنی ز آشنائی
مگر اینکه کس ز رازِ من و تو خبر ندارد
تو ز راهِ دیدهٔ ما به ضمیرِ ما گذشتی
مگر آنچنان گذشتی...
ز تخییلِ خودش عرفی بنا کردهست ایوانی
که قربان باد بر آن قصرِ سینا کاخِ فارابی
رقم زد بر فضای عشق تحریری که از فیضش
برون آیند از دل تا به دیده اشکِ عنّابی
به پیشِ تربتش روزی چنان شکوهکنان گفتم
ندارد عالم اکنون آن همه اسباب بیتابی
مزاجِ اهلِ عالم شد متغیر به آن طوری
که از این خاکدان بیرون شد...
اقبال کے یوم پیدائش کو قومی تعطیل قرار نہ دے کر مسلم لیگ نون والے اپنے حصے کی لعن طعن وصول کررہے ہیں۔ عمران خان اور ان کی جماعت اس ضمن میں بازی لے گئی۔ انہیں مبارک! کم از کم ایک میدان میں تو فاتح قرار پائے اور ان دنوں دل کو خوش رکھنے کے لئے انہیں ایسی کئی فتوحات کی شدید ضرورت ہے۔
میں عربی اور...
تحریر: نذر حافی
تاریخِ بشریت شاہد ہے کہ افراد، ممالک اور معاشروں کی طرح اقوام بھی زندگی اور موت سے دوچار ہوتی ہیں، شکست و ریخت کا سامنا کرتی ہیں، عروج و زوال کی منازل طے کرتی ہیں، امارت و غربت کا ذائقہ چکھتی ہیں، عزّت و ذلت کو لمس کرتی ہیں اور فتح و شکست کی وادیوں سے گزرتی ہیں۔ چونکہ اقوام کے...
بسلسلۂِ یومِ اقبالؒ۔
چار سال قبل ریکارڈ کیے گئے جوابِ شکوہ کے ابتدائی بند۔
اطلاعاً عرض ہے کہ دیکھنے کی چیز نہیں ہے۔ بہتر ہو گا کہ آنکھیں بند کر کے سنیے!
عرصہ دراز سے ایک خواہش تھی کہ علامہ قبال کا مکمل کلام کہیں موجود ہو، جہاں پر کوئی شعر تلاش کیا جا سکے۔ ویسے تو نیٹ پرتلاش کرنے سے اشعار مل ہی جاتے ہیں، مگر آجکل بہت سے ایسے اشعار جو کہ علامہ اقبال نے نہیں بھی کہے، وہ بھی نیٹ پر ان سے منسوب کئے جا چکے ہیں۔ لہٰذا کسی ایسے وسیلے کی ضرورت محسوس ہو...