اردو غزل۔ اردو شاعری

  1. رشید حسرت

    اعتدال اپنا۔

    سُناؤں گا تُمہیں اے دوست میں فُرصت سے حال اپنا مہِینہ چین سے گُذرا، نہ دِن، گھنٹہ نہ سال اپنا تُمہارے ہِجر و حرماں سے کہُوں کیا حال کیسا ہے سمجھ لِیجے کہ ہونے کو ہے اب تو اِنتقال اپنا نہِیں ہوتا تو ہم کب کا جُھلس کر راکھ ہو جاتے ہمارے کام آیا دیکھ لو یہ اعتدال اپنا تُمہاری آنکھ سے آنسُو تو...
  2. سید ذیشان حیدر

    10- غزل برائے اصلاح

    ایک نئی غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے۔ تمام اساتذہ کرام اور احباب سے بے لاگ تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔ مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن ذرا ہمیں بھی دیکھ کر بتا نصابِ عشق میں ہمارا بھی کہیں پہ ذکر ہے کتابِ عشق میں مجھے ڈرائے ہے کوئی مرے شبابِ عشق میں یہ کون ہے کہاں سے آ گیا ہے خوابِ...
  3. محمدابوعبداللہ

    اکبر الہ آبادی پوشیدہ ہیں دل میں کہ کلیجے میں نہاں ہیں

    پوشیدہ ہیں دل میں کہ کلیجے میں نہاں ہیں کیا جانیے تیرِ نگہِ یار کہاں ہیں مٹی میں ملانے کو سوئے قبر رواں ہیں ہم دوش پہ احباب کی اک بارِ گراں ہیں غیروں پہ تلطف ہے ترحم ہے کرم ہے معلوم ہوا آپ بڑے فیض رساں ہیں پھولی نہ پھلی شاخِ امید اپنی کبھی آہ ہم گلشنِ آفاق میں پامالِ خزاں ہیں حیران ہوں...
  4. ظہیراحمدظہیر

    بے غرض کرتے رہو کام محبت والے

    غزل بے غرض کرتے رہو کام محبت والے خود محبت کا ہیں انعام محبت والے لفظ پھولوں کی طرح چن کر اُسے دان کرو اُس پہ جچتے ہیں سبھی نام محبت والے خود کو بیچا تو نہیں میں نے مگر سوچوں گا وہ لگائےتو سہی دام محبت والے ۔ دل کی اوطاق میں چوپال جمی رہتی ہے ملنے آتے ہیں سر ِ شام محبت والے غم کسی...
  5. ظہیراحمدظہیر

    مت سمجھو کہ ہجرت کے طلسمات میں گم ہیں

    غزل مت سمجھو کہ ہجرت کے طلسمات میں گم ہیں ہم لوگ وفاؤں کے تضادات میں گم ہیں رستوں میں نہیں سات سمندر کی یہ دوری یہ سات سمندر تو مری ذات میں گم ہیں ہم لے کے کہاں جائیں محبت کا سوال اب دل والے بھی اپنے ہی مفادات میں گم ہیں کشکولِ انا کو بھی چٹختا کوئی دیکھے سب اہلِ کرم لذتِ خیرات میں گم...
  6. ظہیراحمدظہیر

    بہت اوج پر ہے ستارہ ہوا کا

    غزل تری زلف سمجھی اشارہ ہوا کا بہت اوج پر ہے ستارہ ہوا کا کماں کھنچ گئی ہے دھنک کی فضا میں شعاعوں نے رستہ نکھارا ہو ا کا چراغوں سے ہے ربط فانوس جیسا تو پھولوں سے رشتہ ہمارا ہوا کا ملا یوں توازن ہمیں گردشوں سے پرندے کو جیسے سہارا ہوا کا خزاں زاد پتّوں پہ لکھ کر...
  7. ظہیراحمدظہیر

    جنگ اندھیرے سے بادِ برہم تک

    غزل جنگ اندھیرے سے بادِ برہم تک ہے چراغوں کی آخری دم تک آدمی پر نجانے کیا گزری ابنِ آدم سے ابنِ درہم تک تم مسیحا کی بات کرتے ہو ؟ ابھی خالص نہیں ہے مرہم تک ! معجزہ دیکھئے توکّل کا ! ریگِ صحرا سے آبِ زمزم تک داستا ں ہے شگفتنِ دل کی خندہء گل سے اشکِ شبنم تک اک سفر ہے کہ طے نہیں ہوتا...
  8. ظہیراحمدظہیر

    پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے

    غزل پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے عاشقی اپنے تماشے کی تمنائی ہے مہربانی بھی مجھے اب تو ستم لگتی ہے اک بغاوت سی رَگ و پے میں اُتر آئی ہے سنگِ برباد سے اٹھتا ہے عمارت کا خمیر خاکِ تخریب میں پوشیدہ توانائی ہے عصرِ حاضر کے مسائل ہوئے بالائے حدود اب نہ آفاقی رہا کچھ ،...
  9. ظہیراحمدظہیر

    پگھل کر روشنی میں ڈھل رہوں گا

    غزل پگھل کر روشنی میں ڈھل رہوں گا نظر آکر بھی میں اوجھل رہوں گا بچھڑ جاؤں گا اک دن اشک بن کر تمہاری آنکھ میں دوپَل رہوں گا ہزاروں شکلیں مجھ میں دیکھنا تم سروں پر بن کے میں بادل رہوں گا میں مٹی ہوں ،کوئی سونا نہیں ہوں جہاں کل تھا ، وہیں میں کل رہوں گا بدن صحرا ہے لیکن آنکھ نم ہے اِسی...
  10. ظہیراحمدظہیر

    یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے

    غزل یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے ہمی ہیں شہر کی رونق اُجا لنے وا لے ۔ ق ۔ منافقت کی عفونت بھی ساتھ لائے ہیں گلے میں ہار گلابوں کا ڈالنے والے دہن میں لقمۂ شیریں بھی رکھتے جاتے ہیں مرے وجود میں لاوا اُبا لنے وا لے ۔ ہجوم چنتا ہے ساحل پہ سیپیوں سے گہر نظر سے گم...
  11. ظہیراحمدظہیر

    بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم

    غزل بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم اب آگئے ہو تو پھر چھوڑ کر نہ جاؤ تم میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں مجھے سمیٹنے والے! بکھر نہ جاؤ تم بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم...
  12. ظہیراحمدظہیر

    منظر سے ہٹ گیا ہوں میں ، ایسا نہیں ابھی

    غزل منظر سے ہٹ گیا ہوں میں ، ایسا نہیں ابھی ٹوٹا تو ہوں ضرور ، پہ بکھرا نہیں ابھی وہ بھی اسیرِ ِ فتنہء جلوہ نمائی ہے میں بھی حصارِ ذات سے نکلا نہیں ابھی آسودہء خمار نہیں مضمحل ہے آنکھ جو خواب دیکھنا تھا وہ دیکھا نہیں ابھی داغ ِ فراقِ یار کے پہلو میں یاس کا اک زخم اور بھی ہے جو مہکا...
  13. ظہیراحمدظہیر

    ملتی نہیں منزل تو مقدر کی عطا ہے

    ملتی نہیں منزل تو مقدر کی عطا ہے یہ راستہ لیکن کسی رہبر کی عطا ہے کب میری صفائی کوبھلا مانے گی دنیا الزام ہی جب ایسے فسوں گر کی عطا ہے جچتے نہیں آنکھوں میں شبستان و گلستاں یہ دربدری ایسے کسی در کی عطا ہے ساحل کے خزانے نہیں دامن میں ہمارے جو کچھ بھی ملا ، گہرے سمندر کی عطا ہے اُجرت...
  14. ظہیراحمدظہیر

    ٓآسرے توڑتے ہیں ، کتنے ستم توڑتے ہیں

    آسرے توڑتے ہیں ، کتنے بھرم توڑتے ہیں حادثے دل پہ مرے دُہرا ستم توڑتے ہیں آ ستینوں میں خداوند چھپا کر اتنے لوگ کن ہاتھوں سے پتھر کے صنم توڑتے ہیں اُٹھ گئی رسمِ صدا شہر ِ طلب سے کب کی اب تو کشکولِ ہوس بابِ کرم توڑتے ہیں جھوٹی تعبیر کے آرام کدے سے تو نکل خواب کتنے تری دہلیز پہ دم توڑتے ہیں...
  15. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    ابھی پچھلے دنوں ابن سعید صاحب کا ایک دھاگا دیکھا تو خیال آیا کہ اس قسم کی حرکت اپنی تک بندیوں کے ساتھ بھی کی جائے ۔ پچھلی تین چار دہائیوں سے شعر لکھ رہا ہوں لیکن بوجوہ شعر خوانی ایک خاص حلقہء احباب تک ہی محدود رہی ہے ۔ میں نے کبھی اسے اشاعت کے قابل نہیں سمجھا کہ دنیا میں روشنائی اور کاغذ کے اس...
  16. zulfiqar Ali

    پروین شاکر پروین شاکر کی ایک خوبسورت غزل

    رقص میں رات ہے بدن کی طرح بارشوں کی ہَوا میں، بَن کی طرح چاند بھی میری کروٹوں کا گواہ میرے بِستر کی ہر شِکن کی طرح چاک ہے دامن قبائے بہار میرے خوابوں کے پیرہن کی طرح زندگی،تجھ سے دُور رہ کر، مَیں کاٹ لوں گی جلا وطن کی طرح مُجھ کو تسلِیم، میرے چاند، کہ مَیں تیرے ہمراہ ہُوں گہن کی طرح با...
  17. معاویہ وقاص

    عدم دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک - عبدالحمید عدم

    دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے، گہر ہونے تک بھیڑ لگ جائےگی شیریں کی گلی میں فرہاد لوگ بے بس ہیں ترے شہر بدر ہونے تک زہر پی لیتا ہوں ، گر شہد بھرے ہونٹ ترے میرے قبضے میں رہیں اس کا اثر ہونے تک بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی آج تم پاس رہو میرے ، سحر ہونے تک...
  18. معاویہ وقاص

    عدم زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا - عبدالحمید عدم

    زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا میں اسی کافر ادا پر جاں فدا کر جاؤں گا ناصحا اس بات کا کچھ پہلے کر لے فیصلہ تو مجھے سمجھاے گا یا میں تجھے سمجھاؤں گا ہر مکاں سے ہی کوئی آواز اگر آنے لگی میں تجھے پہچاننے کس کس مکاں میں جاؤں گا آنکھ بھر کر دیکھنے کی تجھ کو کیا جرات کروں مجھ کو یوں محسوس ہوتا...
  19. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ قدم اُٹھے تو گلی سے گلی نکلتی رہی ۔ عرفان صدیقی

    غزل قدم اُٹھے تو گلی سے گلی نکلتی رہی نظر دیے کی طرح چوکھٹوں پہ جلتی رہی کچھ ایسی تیز نہ تھی اُس کے انتظار کی آنچ یہ زندگی ہی مری برف تھی پگھلتی رہی سروں کے پھول سرِ نوکِ نیزہ ہنستے رہے یہ فصل سوکھی ہوئی ٹہنیوں پہ پھلتی رہی ہتھیلیوں نے بچایا بہت چراغوں کو مگر ہوا ہی عجب زاویے بدلتی رہی...
  20. معاویہ وقاص

    عدم جب وہ میرے قریب ہوتا ہے - عبدالحمید عدم

    جب وہ میرے قریب ہوتا ہے وہ سماں کیا عجیب ہوتا ہے ہاے بیچارگی پتنگے کی کیسے قرباں غریب ہوتا ہے غم کو دل سے لگا کے کیوں نہ رکھوں یہ تو میرا حبیب ہوتا ہے آپ کا اس میں کوئی دوش نہیں اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے دل میں آ کر تو جان من دیکھو دل کا عالم عجیب ہوتا ہے اے عدم درد مٹ ہی جائےگا کیوں...
Top