اردو غزل۔ اردو شاعری

  1. معاویہ وقاص

    عدم دن گزر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں - عبدالحمید عدم

    دن گزر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں زخم بھر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں آپ کا شہر اگر بار سمجھتا ہے ہمیں کوچ کر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں آپ کے جور کا جب ذکر چھڑا محشر میں ہم مکر جاینگے ، سرکار کوئی بات نہیں رو کے جینے میں بھلا کون سی شیرینی ہے ہنس کے مر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں نکل آئے ہیں...
  2. معاویہ وقاص

    عدم ہنس کے بولا کرو بلایا کرو - عبدالحمید عدم

    ہنس کے بولا کرو بلایا کرو آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو مسکراہٹ ہے حسن کا زیور روپ بڑھتا ہے مسکرایا کرو حد سے بڑھ کر حسین لگاتے ہو جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو حکم کرنا بھی ایک سخاوت ہے ہم کو خدمت کوئی بتایا کرو بات کرنا بھی بادشاہت ہے بات کرنا نہ بھول جایا کرو تا کہ دنیا کی دلکشی نہ گھٹے...
  3. معاویہ وقاص

    عباس تابش ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے - عبّاس تابش

    ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے تجھ سے باز آئیں تو پھر خود سے ٹھنی ہوتی ہے کچھ تو لے بیٹھی ہے اپنی شکستہ پائی اور کچھ راہ میں چھاؤں بھی گھنی ہوتی ہے میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو! سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے آبلہ پائی بھی ہوتی ہے مقدر اپنا سر پہ افلاک کی چادر بھی تنی ہوتی ہے دودھ...
  4. معاویہ وقاص

    عباس تابش شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح - عبّاس تابش

    شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح ہم بھی کبھی ملے تھے تضادات کی طرح تو نے تو اپنے ساتھ مجھے بھی بدل دیا میں تو نہیں تھا تیرے خیالات کی طرح یہ پیڑ بھی عجیب ہیں ہنستے نہیں کبھی پھولوں کو ضبط کرتے ہیں جذبات کی طرح سورج کے سائباں میں کوئی چھید پڑ گیا اب روشنی بھی ہوتی ہے برسات کی طرح شہروں سے...
  5. معاویہ وقاص

    عباس تابش دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں - عبّاس تابش

    دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں جو گھر میں لا نہ سکا تھا وہ باہر چھوڑ آیا ہوں تم اگلی بارشوں کے بعد جا کر دیکھنا پیارے تمہارا نام دیواروں پہ لکھ کر چھوڑ آیا ہوں محبت کی ہے اس گھر میں رہائش تو نہیں کی ہے ابھی تو صرف دروازے پہ بستر چھوڑ آیا ہوں تیری بانہوں میں آ کر بھی یہی محسوس ہوتا...
  6. معاویہ وقاص

    عباس تابش یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں - عبّاس تابش

    یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں کہ آسماں کو پرندے کترتے جاتے ہیں تمہارے شہر میں تہمت ہے زندہ رہنا بھی جنہیں عزیز تھیں جانیں وہ مرتے جاتے ہیں نہ جانے کب تمھیں فرصت ملے گی آنے کو تمہارے آنے کے دن گزرتے جاتے ہیں کہا تو یہ تھا کہ چھوڑیں انا کی مسند کو مگر یہ لوگ تو دل سے اترتے جاتے ہیں کہاں...
  7. معاویہ وقاص

    عدم غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا - عبدالحمید عدم

    غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا شب سیہ کو شب مہتاب کر دوں گا گماں نہ کر کہ مجھے جرات سوال نہیں فقط یہ ڈر ہے تجھے لا جواب کر دوں گا میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا مرے لئے خرابات ٹھیک ہے اے ہوش تجھے بھی کوئی جگہ انتخاب کر دوں گا دماغ بادہ...
  8. معاویہ وقاص

    عدم اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے - عبدالحمید عدم

    اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے اپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے اٹھے نہ تا کہ آپ کی جانب نظر کوئی جتنی بھی تہمتیں ہیں لگا دیجئے مجھے کیوں آپ کی خوشی کو مرا غم کرے اداس اک تلخ حادثہ ہوں بھلا دیجئے مجھے صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب مکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے میں آپ کے قریب ہی ہوتا...
  9. فرحت کیانی

    غزل۔ اور کچھ دور پر تان کر دھوپ میں۔ مظفر حنفی

    اور کچھ دور پر تان کر دھوپ میں سایہ کرنے لگا ہے سفر دھوپ میں میں مسافر نوازوں کا مارا ہُوا بیج بوتا رہا عمر بھر دھوپ میں ایک دیوار پرچھائیاں کھا گئی ہم بھٹکتے رہے دربدر دھوپ میں اس نے اپنے لیے چاندنی کھینچ لی اور مجھ سے کہا، عیش کر دھوپ میں اوس ہے یا گُہر خود ہی کُھل جائے گا ہم...
Top