السلام علیکم،
اس سے پہلے تو میں نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسیقی کے زیادہ تر تجربے اپنی ٹوٹی پھوٹی شاعری کی کوششوں پر کیے تھے لیکن اس بار میں نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایک شاعر احمد فرہاد کی ایک نظم جو انہوں نے ہمارے ایک پروگرام میں سنائی تھی اس نظم کے آخری کچھ اشعار کو موسیقی میں ڈھالا ہے۔
ذرا...
سامنے پارک میں شیشم کے درخت پر بیٹھا
یہ جو بلبل مجھے تنہا سا نظر آتا ہے
کون جانے کہ اسے چھوڑ دیا ہے کس نے
کیوں یہ درد بھرے گیت سناتا ہے یہاں
کیوں تنہائی میں یہ خوار ہو جاتا ہے
دن بھر کس کی تجسس میں پھرا کرتا ہے
اور جب شام کے آثار بکھر جائیں گے
اپنے سینے میں وہ نازک سے جگر کو لے کر
آشیانے کی طرف...
ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے
جان جاں! سچ پہ کیوں اتنا اصرار ہے
سچ کی عظمت سے کب ہم کو انکار ہے
ہم بھی شاعر ہیں آخر اُسی قوم کے
جس کا ہر فرد بکنے پہ تیار ہے
ہم ہیں لفظوں کے تاجر، یہ بازار ہے
سچ تو یہ ہے گزرتے ہوئے وقت سے
فائدہ جو اٹھا لے وہ فنکار ہے
ہم نہ سقراط ہیں، ہم نہ منصور ہیں
ہم سے سچ کی...
دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا
انجمن انجمن رہا ۔۔۔۔۔۔۔ تنہا
ڈھلتے سایوں میں، تیرے کوچے سے
کوئی گزرا ہے بارہا ۔۔۔۔۔۔۔۔تنہا
تیری آہٹ قدم قدم ۔۔۔۔ اور میں!
اس معیٓت میں بھی رہا ۔۔۔۔۔۔تنہا
کہنہ یادوں کے برف زاروں سے
ایک آنسو بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہا، تنہا
ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل ۔۔۔!
اک کھنڈر سا ۔۔۔ رہا...
نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجئے
اس فصل میں جو بھیجئے بس آم بھیجئے
ایسا ضرور ہو کہ انہیں رکھ کے کھا سکوں
پختہ اگرچہ بیس تو دس خام بھیجئے
معلوم ہی ہے آپ کو بندے کا ایڈریس
سیدھے الہ آباد مرے نام بھیجئے
ایسا نہ ہو کہ آپ یہ لکھیں جواب میں
تعمیل ہوگی پہلے مگر دام بھیجئے
سومنات
بت شکن کوئی کہیں سے بھی نہ آنے پائے
ہم نے کچھ بت ابھی سینے میں سجا رکھے ہیں
اپنی یادوں میں بسا رکھے ہیں
دل پہ یہ سوچ کے پتھراؤ کرو دیوانو
کہ جہاں ہم نے صنم اپنے چھپا رکّھے ہیں
وہیں غزنی کے خدا رکّھے ہیں
بت جو ٹوٹے تو کسی طرح بنا لیں گے انہیں
ٹکڑے ٹکڑے سہی دامن میں اٹھا لیں گے انہیں
پھر...
مُلاقات
یہ رات اُس درد کا شجر ہے
جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے
عظیم تر ہے کہ اِس کی شاخوں
میں لاکھ مشعل بَکف سِتاروں
کے کارواں گھِر کے کھو گئے ہیں
ہزار مہتاب اِس کے سائے
میں اپنا سب نُور رَو گئے ہیں
یہ رات اُس درد کا شجر ہے
جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے
مگر اِسی رات کے شجر سے
یہ چند لمحوں کے زرد...
کروڑوں برس کی پرانی
کہن سال دنیا
یہ دنیا بھی کیا مسخری ہے
نئے سال کی شال اوڑھے
بہ صد طنز ہم سب سے یہ کہہ رہی ہے
کہ میں تو "نئی" ہوں
ہنسی آ رہی ہے
(مخدوم محی الدین)
رائیگاں وقت کے سناٹے میں
ایک آواز تھی پیلی آواز
کوئی دھڑکن تھی گزشتہ دل کی
گربۂ شب کی چمکتی آنکھیں
تاک میں تھیں کہ کہیں سے نکلے
موش بے خواب کوئی
بند آسیب زدہ دروازے
آپ ہی آپ کھلے بند ہوئے
حجرۂ تار میں جیسے کوئی
روح بھٹکی ہوئی در آئی تھی
روح کب تھی وہ نری خواہش تھی
آگ تھی
آگ پینے کی ہوس جاگ اٹھی...
آئینہ گر کے دُکھ
پتھرہی رہو ، شیشہ نہ بنو
شیشوں کی ابھی رُت آئی نہیں
اِس شہرمیں خالی چہروں پر
آنکھیں تو اُبھرآئی ہیں مگر
آنکھوں میں ابھی بینائی نہیں
خاموش رہو ، آواز نہ دو
کانوں میں سماعت سوتی ہے
سوچوں کو ابھی الفاظ نہ دو
احساس کو زحمت ہوتی ہے
اظہارِ حقیقت کے لہجے
سننےکا ابھی دستور نہیں...
جوؔش ملیح آبادی
شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں
قُلقُلِ مِینا، پَر افشاں ہے، اذاں کی چھاؤں میں
زندگانی کا تموُّج ، نوجوانی کی ترنگ
چرخ زن ہے فرق پر ابرِ رَواں کی چھاؤں میں
موت ہے شرمندہ پیشِ آب و رنگِ زندگی
چاند ہے صد پارہ دامانِ کَتاں کی چھاؤں میں
زندگی بیٹھی ہے آکر آج اِک...
جوؔش ملیح آبادی
یہ دُنیا ذہن کی بازی گری معلُوم ہو تی ہے
یہاں ،جس شے کو جو سمجھو ، وہی معلُوم ہوتی ہے
نکلتے ہیں کبھی تو چاندنی سے دُھوپ کے لشکر!
کبھی خود دُھوپ، نکھری چاندنی معلُوم ہوتی ہے
کبھی کانٹوں کی نوکوں پرلبِ گُل رنگ کی نرمی
کبھی، پُھولوں کی خوشبُو میں انی معلُوم ہوتی ہے
وہ آہِ صُبح...
اب آنسوؤں کے دھندلکے میں روشنی دیکھو
ہجومِ مرگ سے آوازِ زندگی کو سنو
سنو کہ تشنہ دہن مالکِ سبیل ہوئے
سنو کہ خاک بسر وارثِ فصیل ہوئے
ردائے چاک نے دستارِ شہ کو تار کیا
تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا
سنو کہ حرص و ہوس، قہر و زہر کا ریلا
غبار و خار و خش و خاک ہی نے تھام لیا
سیاہیاں ہی مقدر ہوں جن...
کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
(جبّار جمیل)
چہرہ کوئی ہوتا ہے
پر اور کسی چہرے کا گماں گزرتا ہے
پھر چند لمحوں کی خاطر
ہم اردگرد سے کٹ جاتے ہیں
یادوں کے خوش رنگ جہانوں میں
بٹ جاتے ہیں
نہ موسم ہوش کا ہوتا ہے
نہ لہر جنوں کی ہوتی ہے
کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
ذکر اس پری وش کا۔۔۔
(ظفر حمیدی)
آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا
ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب
دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا
اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا
گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا
ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے"
دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں"
تیسرے کی تھی آواز "وہ...
جاڑے
(ساغر خیامی)
ایسی سردی نہ پڑی ایسے نہ دیکھے جاڑے
دو بجے دن کو اذاں دیتے تھے مرغ سارے
وہ گھٹا ٹوپ نظر آتے تھے دن کو تارے
سرد لہروں سے جمے جاتے تھے مے کے پیالے
ایک شاعر نے کہا چیخ کے ساغر بھائی
عمر میں پہلے پہل چمچے سے چائے کھائی
آگ چھونے سے بھی ہاتھوں میں نمی لگتی تھی
سات کپڑوں میں بھی...
آرزو لکھنوی
ابو طالب
ابو طالب علیہ السلام
اردواردو ادب
اردو اور کراچی
اردو شاعری
اردو قطعات
اردونظماردو ہندی
اشعار
امام حسین علیہ السلام
انظار
انظار سیتاپوری
حسین
حضرت ابو طالب
حیدر
راجہ صاحب محمود آباد
سبطِ جعفر
سیتاپور
شاعری
شہید سبطِ جعفر
عاشور کاظمی
علی
علی اسد اللہ
علی زیدی
علی علیہ السلام
علی ولی اللہ
فاطمہ زہرا
فیاض لکھنوی
قصیدہ
لاالہ الا اللہ
ماں
محمد رسول اللہ
مدح مولا علی
مرثیہ
مولا علی
مولا علی اور اُمت
مومن
میری جنت
ندیم سرور
پروفیسر سبطِ جعفر
پروفیسر سبطِ جعفر شہید
پروفیسر مجاہد حسین حسینی
پیارے بچو
کاشفی کی پسندیدہ شاعری
کراچی
کراچی اور اردو
کراچی اور ذکرِ حسین
کراچی پاکستان
کلمہ
ہندی
یا علی مدد