پگلی سی لڑکی
عجب پگلی سی لڑکی ہے
مجھے ہر روز کہتی ہے
بتاؤ کچھ نیا لکھا؟
کبھی اس سے یہ کہتا ہوں
کہ میں نے نظم لکھی ہے
مگر عنوان دینا ہے
بہت بیتاب ہوتی ہے
وہ کہتی ہے
سناؤ! میں اسے اچھا سا عنوان دیتی ہوں
وہ میری نظم سنتی ہے
اور اس کی بولتی آنکھیں
کسی مصرعے، کسی تسبیح پر
یوں مسکراتی ہیں کہ۔۔۔
مجھے...
کسی رنگ ساز کی ماں نے کہا بیٹا اُٹھو نا۔۔ ناشتہ کرلو
کہ قسمت میں لِکھے دانوں کو چُگنے کے لئے بیٹا
پرندے گھونسلوں سے اُڑ چکے ہیں تم بھی اُٹھ جاؤ
خُمارِ نیند میں ڈُوبا ہوا بیٹا تڑپ اُٹھا
ارے ماں آج چُھٹی ہے ذرا سی دیر سونے دے
مِر ی آنکھوں کے تارے کون سی چُھٹی بتا مُجھ کو۔۔؟؟
ارے ماں!! آج دُنیا بھر...
پری کا سراپا
خُوں ریز کرشمہ، ناز و ستم، غمزوں کی جھُکاوٹ ویسی ہے
مژگاں کی سناں، نظروں کی انی، ابرو کی کھِچاوٹ ویسی ہے
قتّال نگہ اور ڈشٹ غضب، آنکھوں کی لَگاوٹ ویسی ہے
پلکوں کی جھَپک، پُتلی کی پھِرت، سُرمے کی گھُلاوٹ ویسی ہے
عیّار نظر، مکّار ادا، تیوری کی چَڑھاوٹ ویسی ہے
بے درد، ستمگر، بے پروا،...
کراچی کے بارے میں مولانا ماہر القادری مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کی زبانی کراچی نامہ
مولانا نے ۱۹۷۸ء کے جدہ مشاعرے میں اسے اپنی وفات سے دس منٹ پہلے پڑھا تھا ، یہ ماہر صاحب کی آواز میں آخری کلام ہے۔
کراچی نامہ
ماہر القادری
http://www.bhatkallys.com/audio/1/?sermon_id=331
تم یاد مجھے آجاتے ہو
(بہزاد لکھنوی)
تم یاد مجھے آجاتے ہو
جب صحنِ چمن میں کلیاں کھل کر پھول کی صورت ہوتی ہیں
اور اپنی مہک سے ہر دل میں ایک تخمِ لطافت بوتی ہیں
تم یاد مجھے آجاتے ہو
تم یاد مجھے آجاتے ہو
جب برکھا کی رُت آتی ہے، جب کالی گھٹائیں اُٹھتی ہیں
جس وقت کہ رندوں کے دل سے ہوحق کی صدائیں...
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
(بہزاد لکھنوی)
جب مست بہاریں آتی ہیں
پھولوں کو گرما جاتی ہیں
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
اور دل کو تسلّی دیتا ہوں
جب کوئی مغنی گاتا ہے
دنیا کو مست بناتا ہے
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
اور دل کو تسلّی دیتا ہوں
جب صبح کا منظر ہوتا ہے
جب شاد گل تر ہوتا ہے
میں یاد تمہیں...
تم سے شکایت کیا کروں؟
(بہزاد لکھنوی)
ہوتا جو کوئی دوسرا
کرتا گِلہ میں درد کا
تم تو ہو دل کا مدّعا
تم سے شکایت کیا کروں
دیکھو، ہے بلبل نالہ زن
کہتی ہے احوالِ چمن
میں چپ ہوں گو ہوں پُرمحن
تم سے شکایت کیا کروں
مانا کہ میں بےہوش ہوں
پر ہوش ہے پُرجوش ہوں
یہ سوچ کر خاموش ہوں
تم سے شکایت کیا کروں
تم...
چاند سے دو دو باتیں
(بہزاد لکھنوی)
ارے اے چاند! اے چرخِ بریں کی زیب و زیبائی
بھلا یہ تو بتا پائی کہاں سے تونے رعنائی
تری رعنائیاں ملتی ہیں روئے جاناں سے
نہ پوچھ اب کفر سامانی کی باتیں میرے ایماں سے
تری رفتار کچھ کچھ مل رہی ہے چال سے اُن کی
اسی سے سارے عالم پہ ہے گویا بیخودی چھائی
فلک کے چاند،...
بہت دن ہوئے تم کو دیکھا نہیں ہے
(بہزاد لکھنوی)
طبیعت کو افسردہ سا پارہا ہوں
اِدھر جارہا ہوں، اُدھر جارہا ہوں
وہ باتیں نہیں ہیں، وہ ہنسنا نہیں ہے
بہت دن ہوئے تم کو دیکھا نہیں ہے
خدا جانے یہ مجھ کو کیا ہوگیا ہے
یہ محسوس کرتا ہوں کچھ کھو گیا ہے
مجھے ہوش تک ہائے اپنا نہیں ہے
بہت دن ہوئے تم کو...
سپردگی
میں ترے راگ سے اس طرح بھرا ہوں جیسے
کوئی چھیڑے تو میں اک نغمۂ عرفاں بن جاؤں
ذہن ہر وقت ستاروں میں رہا کرتا ہے
کیا عجب میں بھی کوئی کرمکِ حیراں بن جاؤں
رازِ بستہ کو نشاناتِ خفی میں پڑھ لوں
واقفِ صورتِ ارواحِ بزرگاں بن جاؤں
دیکھنا اوجِ محبّت کہ زمیں کے اوپر
ایسے چلتا ہوں کہ چاہوں تو...
بیٹی
(سائرہ بتول)
میں بیٹی ہوں
مرے دنیا میں آتے ہی
بہت سے وسوسے آکر مری ماں کو ڈراتے ہیں
وہ ہر پل سوچتی ہے یہ
مری قسمت نہ جانے کون سے دکھ
اپنے دامن میں لیے ہوگی
مرا بھائی اگر کوئی شرارت کررہا ہو تو
بڑے انداز سے یہ دنیا والے
مری ماں سے یہ کہتے ہیں
ارے لڑکا ہے جانے دو
مگر میرے لیے ان کی نگاہوں سے...
عمر گزری تو
(راشد آزر)
عمر گزری تو ہم نے جا نا ہے
وقت کے ساتھ سب بدلتے ہیں
*
و ہ مر ا سم نہیں ر ہے با قی
قربتیں دوریوں میں ڈ ھلتی ہیں
نقش چہروں کے یوں بدلتے ہیں
جیسے پت چھڑ میں پیڑ سے پتے
گر کے ا س کو برہنہ کر تے ہیں
لوگ مصروف...
غزلِ
ساحر لدھیانوی
اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں
کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں
ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری !
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں
سر سلامت ہے تو کیا سنگِ...
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
ساحر لدھیانوی
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
رُوح بھی ہوتی ہے اُس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
رُوح کیا ہوتی ہے اِس سے اُنہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
رُوح مرجائے، تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کئی...
چانْد
تم ندی پر جا کر دیکھو
جب ندی میں نہائے چاند
ڈبکی لگائے، غوطہ کھائے
ڈر ہے ڈوب نہ جائے چاند
کرنوں کی ایک سیڑھی لے کر
چھم چھم اترا آئے چاند
جُھولے میں پانی کی لہروں کے
کیا کیا پینگ بڑھائے چاند
ہنس ہنس کر ندی کے اندر
روتوں کو بھی ہنسائے چاند
جب تم اُس کو پکڑنے جاؤ
بادل میں چھپ جائے...
شاعری
شاعری بھی بارش ہے !!
جب برسنے لگتی ہے ۔۔
سوچ کی زمینوں کو رنگ بخش دیتی ہے۔۔۔
لفظ کو معانی کے ڈھنگ بخش دیتی ہے۔۔۔
نِت نئے خیالوں کی کونپلیں نکلتی ہیں۔۔۔
اور پھر روانی پر یوں بہار آتی ہے۔۔۔
جیسے ٹھوس پربت سے گنگناتی وادی میں آبشار آتی ہے۔۔
شاعری بھی بارش ہے۔۔۔
اُن دلوں کی دھرتی پر ۔۔۔
غم...
ساحر لدھیانوی کی ایک شہرہ آفاق نظم
مادام
آپ بے وجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام؟
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے
نورِ سرمایہ سے ہے روئے تمدّن کی جِلا
ہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتی
مفلسی حسِّ لطافت کو مٹا دیتی ہے...