،میرے ھمسفر تجھے کیا خبر
یہ جو وقت ھے کسی دھوپ چھاؤں کے کھیل سا
اسے دیکھتے، اسے جھیلتے
میری آنکھ گرد سے اٹ گئی
میرے خواب ریت میں کھو گئے
میرے ہاتھ برف سے ہو گئے
میرے بے خبر، تیرے نام پر
وہ جو پھول کھلتے تھے ہونٹ پر
وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر
وہ نہیں رہے ۔۔۔۔وہ نہیں رہے...
زندگی کی راہوں میں
بار ہا یہ دیکھا ہے
صرف سُن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے
جو بھی پڑھتے آئے ہیں
اسکو ٹھیک پایا ہے
اسطرح کی باتوں میں
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمہیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتوں میں
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے...
اے سحاب اے سحاب،
اے ردائے آفتاب،
آگ ہے برس رہی،
جل رہی ہے زندگی،
اور دل کی تشنگی،
دیکھتی ہے تیرے خواب،
اے سحاب اے سحاب،
خشک خشک ہے زمیں،
دور تک نمی نہیں،
ہر نفس ہے آتشیں،
ہر طرف ہے اک سراب،
اے سحاب اے سحاب،
یہ نہیں کہ غم نہیں،
پھر بھی آنکھ نم نہیں،
یہ ستم بھی کم نہیں،...
14 اگست 1954۔۔
آج تری آزادی کی ہے ساتویں سالگرہ،
چار طرف جگمگ جگمگ کرتی ہے شہر پنَہ،
پھر بھی تری روح بجھی ہے تقدیر سیَہ،
پھر بھی ہیں پاؤں میں زنجیریں، ہاتھوں میں کشکول،
کل بھی تجھ کو حکم تھا آزادی کے بول نہ بول،
آج بھی تیرے سینے پر ہے غیروں کی بندوق،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے بھوکی مخلوق،
بیس...
(برگِ آوارہ سے لی گئی)
نابیناوں کے لیے کہی گئی
وہی عالم ہے جو تم دیکھتے ہو،
نہیں کچھ مختلف عالم تمہارا،
جلائے ہم نے پلکوں پر دیے بھی،
نہ چمکا پھر بھی قسمت کا ستارہ،
وہی ہے وقت کا بے نور دھارا،
وہی سر پر مسلط ہے شبِغم،
اندھیرے ہر طرف چھائے ہوئے ہیں،
نہیں ملتی خوشی کی اک کرن بھی،
مہ و خورشید...
آؤ وعدہ کریں
آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم
دیدہِ دل کی بے انت شاہی میں ہم
زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم
اپنے خوابوں، خیالوں کی جاگیر کو
فکر کے موءقلم سے تراشی ہوئی
اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو
اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو، اپنی تقدیر کو
یوں سنبھالیں گے، مثلِ چراغِ حرم
جیسے آندھی میں بے...
اے عشق کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل، اس پاپ کی بستی سے
نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے
ان نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے
دُور اور کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیّا ہے
تُو پریم کنہیّا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے
یہ پریم کی نیّا ہے، تُو اِس کا کھویّا ہے
کچھ فکر نہیں...
اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا!
موسموں نے خبر سنا دی ہے
پھول کھلنے کی رُت تمام ہوئی
زرد سورج کا چہرہ کہتا ہے
دِن کے ڈھلنے کا وقت آپہنچا
میرے ہاتھوں سے پھسلا ہاتھ اُسکا
اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا
میری آنکھوں نے پڑھ لیا ہے نصیب
بخت ڈھلنے کا وقت آپہنچا
اپنا رشتہ تھا موم کا رشتہ
سو پگھلنے کا...
شاعر
جس آگ سے جل اُٹھا ہے جی آج اچانک
پہلے بھی میرے سینے میں بیدار ہوئی تھی
جس کرب کی شدت سے مری روح ہے بےکل
پہلے بھی مرے ذہن سے دوچار ہوئی تھی
جس سوچ سے میں آج لہو تُھوک رہا ہوں
پہلے بھی مرے حق میں تلوار ہوئی تھی
وہ غم، غمِ دنیا جسے کہتا ہے زمانہ
وہ غم،مجھے جس غم سے سروکار نہیں تھا...
16 جولائی 2007 کو میں نے ہی محفل کے ایک دھاگے "میری پسند کی شاعری" پر ساحر لدھیانوی کی یہ نظم ارسال کی تھی اور شاید محفل پر وہ میرا دوسرا یا تیسرا مراسلہ تھا۔ موجودہ حالات کے پس منظر میں دوبارہ اسے ایک نئے دھاگے کے طور پر ارسال کر رہا ہوں۔ امید ہے یہ اعادہ احباب کی طبع نازک پر گراں نہیں گزرے گا۔...
سند باد آج تو ہمراہ مجھے بھی لے چل
سند باد آج تو ہمراہ مجھے بھی لے چل
دل جو بہلا تو خیالوں ہی میں اپنا بہلا
میں تیرے ساتھ زمانے کی نظر سے اوجھل
لے کے چلتا ہوں خیالوں کا سفینہ اپنا
جاہیں نکلیں گے کسی شہر میں آج نہ کل
شور غل شہرر کا مدھم ہوا ، پھر ڈوب گیا
آج بستی سے بہت دور نکل آیا...
بلاوا
میں نے ساری عمر
کسی مندر میں قدم نہیں رکھا
لیکن جب سے
تیری دعا میں
میرا نام شریک ہوا ہے
تیرے ہونٹوں کی جنبش پر
میرے اندر کی اداسی کے اجلے تن میں
گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں!
پروین شاکر
ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کاکنول تیرتا ہے
ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کاکنول تیرتا ہے
کسی ان سنی راگنی کی کوئی تان - آزردہ ، آوارہ، برباد
جو دم بھر کی آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں چھل گئی ہے
زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں...
جوتے نامہ
مہتاب قدر
ہائے یہ کس گمان میں لکھا
وہ بھی اردو زبان میں لکھا
ہم کو کیا ہوگیا زمانے دیکھ
ہم نےجوتوںکی شان میں لکھا
جوتے پیروں کے بھی محافظ ہیں
جوتے چہروں کے بھی محافظ ہیں
جوتے جب تک نہ آئیں ہاتھوں میں
جوتے بچوں کے بھی محافظ ہیں
کتنے ذی احتشام کھاتے ہیں
صدر عالی مقام کھاتے...
دسمبر اب کے آؤ تو
تم اُ س شہرِ تمنا کی خبر لانا
کہ جس میں جگنوؤں کی کہکشائیں جھلملاتی ہیں
جہاں تتلی کے رنگوں سے فضائیں مسکراتی ہیں
وہاں چاروں طرف خوشبو وفا کی ہے
اور اُس کو جو بھی پوروں سے
نظر سے چھو گیا پل بھر
مہک اُٹھا
دسمبر اب کے آؤ تو
تم اُ س شہرِ تمنا کی خبر لانا
جہاں پر ریت کے...
چوھدری خوشی محمد ناظر کی نظم "جوگی" کا شمار اردو کلاسکس میں ہوتا ہے۔ اور مجھے یہ سعادت حاصل ہو رہی ہے کہ اس طویل نظم، جو دو حصوں "نغمۂ حقیقت" اور "ترانۂ وحدت" پر مشتمل ہے، کو پہلی بار مکمل طور پر پیش کر رہا ہوں۔ یہ نظم خوشی محمد ناظر کے دیوان "نغمۂ فردوس" سے لی ہے۔
جوگی
نغمۂ حقیقت
کل...
نُسخہ
اک ڈاکٹر سے مشورہ لینے کو میں گیا
ناسازیء مزاج کی کچھ ابتدا کے بعد
کرنے لگے وہ پھر میرا طبی معائنہ
اک وقفہء خموشیء صبر آزما کے بعد
ضرباتِ قلب و نبض کا جب کر چُکے شمار
بولے وہ اپنے پیڈ پر کچھ لکھ لِکھا کے بعد
'ہے آپ کو جو عارضہ وہ عارضی نہیں
سمجھا ہوں میں تفکرِ بے انتہا کے بعد...
اے مرے کبریا۔۔۔۔!
اے انوکھے سخی!
اے مرے کبریا!!
میرے ادراک کی سرحدوں سے پرے
میرے وجدان کی سلطنت سے ادھر
تیری پہچان کا اولیں مرحلہ!
میری مٹی کے سب ذائقوں سے جدا!
تیری چاہت کی خوشبو کا پہلا سفر!!
میری منزل؟
تیری رہگزر کی خبر!
میرا حاصل؟
تری آگہی کی عطا!!
میرے لفظوں کی سانسیں
ترا...
" نظم"
ہر لمحہ بکھر گیا ہے
ہر ایک رستہ بدل گیا ہے
پھر ایسے موسم میں کون آئے
کوئی تو جائے ترے نگر کی مسافتوں کو سمیٹ لائے
تری نگر میں ہماری سوچیں بکھیر آئے
تجھے بتائے کون کیسے اچھالتا ہے وفا کے موتی
تمھاری جانب کوئی تو جائے
مری زباں میں تجھے بلائے -تجھے منائے...