یکدم تعلقات کہاں تک پہنچ گئے
اس کے نشان پا مری جاں تک پہنچ گئے
آخر ہمارے عجز نے پگھلا دیا انہیں
انکار کرتے کرتے وہ ہاں تک پہنچ گئے
گو راہ میں خدا نے بھی روکا کئی جگہ
ہم پھر بھی اس حسیں کے مکاں تک پہنچ گئے
ہم چلتے چلتے راہ حرم پر خدا خبر
کس راستے سے کوئے مغاں تک پہنچ گئے
ان کی نظر اٹھی نہ...