ہر موج ہوا زلف پریشانِ محمدؐ
ہے نُور سحر صورتِ خندانِ محمدؐ
کچھ صبحِ ازل کی خبر نا شامِ ابد کی
بیخود ہوں تہِ سایہِ دامانِ محمدؐ
تو سینہ صدیقؓ میں اک رازِ نہاں ہے
اللّٰہ رے اے صورتِ جانانِ محمدؐ
چُھٹ جائے اگر دامنِ کونین تو کیا غم
لیکن نہ چُھٹے ہاتھ سے دامانِ محمدؐ
دے عرصہ کونین میں یا رب...
غزلِ
اصغر گونڈوی
شعُورِ غم نہ ہو، فکرِ مآلِ کار نہ ہو
قیامتیں بھی گُزرجائیں ہوشیار نہ ہو
وہ دستِ نازجومعْجز نمائیاں نہ کرے
لحد کا پُھول چراغِ سرِ مزار نہ ہو
اُٹھاؤں پردۂ ہستی جو ہو جہاں نہ خراب
سُناؤں رازِ حقیقت، جو خوفِ دار نہ ہو
ہر اِک جگہ تِری برقِ نِگاہ دوڑ گئی
غرض یہ ہے کہ کسی...
غزل
اصغر گونڈوی
یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے
ہم مرکے کیا کرینگے، کیا کر لِیا ہے جی کے
محسُوس ہو رہے ہیں بادِ فنا کے جھونکے
کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے
شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقیّد
خاموش ہُوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے
بارِ الم اُٹھایا، رنگِ نِشاط دیکھا
آئے نہیں...
غزلِ
اصغر گونڈوی
ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جانِ آرزُو
موجِ خرامِ ناز ہے، ایمانِ آرزُو
جلوے تمام حُسن کے آکر سما گئے
الله رے یہ وُسعَتِ دامانِ آرزُو
میں اِک چراغِ کشُتہ ہُوں شامِ فِراق کا
تو نو بہارِ صبْحِ گُلِستان آرزُو
اِس میں وہی ہیں، یا مِرا حُسنِ خیال ہے
دیکھُوں اُٹھا کے پردۂ...
نہ ہوگا کاوشِ بے مدّعا کا رازداں برسوں
وہ زاہد، جو رہا سرگشتۂ سود و زیاں برسوں
ابھی مجھ سے سبق لے محفلِ رُوحانیاں برسوں
رہا ہوں میں شریکِ حلقہٴ پیرِ مُغاں برسوں
کچھ اس انداز سے چھیڑا تھا میں نے نغمۂ رنگیں
کہ فرطِ ذوق سے جھومی ہے شاخِ آشیاں برسوں
جبینِ شوق لائی ہے وہاں سے داغِ ناکامی
یہ کیا...
غزل
(اصغر حُسین اصغر گونڈوی)
عشوؤں کی ہے نہ اس نگہ فتنہ زا کی ہے
ساری خطا مرے دلِ شورش ادا کی ہے
مستانہ کررہا ہوں رہِ عاشقی کو طے
کچھ ابتداء کی ہے نہ خبر انتہا کی ہے
کھِلتے ہی پھول باغ میں پژمردہ ہو چلے
جنبشِ رگ بہار میں موجِ فنا کی ہے
ہم خستگانِ راہ کو راحت کہاں نصیب
آواز کاں میں ابھی...
غزل
کوئی محمل نشیں کیوں شاد یا ناشاد ہوتا ہے
غبارِ قیس خود اُٹھتا ہے، خود برباد ہوتا ہے
قفس کیا، حلقہ ہائے دام کیا، رنجِ اسیری کیا
چمن پر مٹ گیا جو ہر طرح، آزاد ہوتا ہے
یہ سب نا آشنائے لذّتِ پرواز ہیں شاید
اسیروں میں ابھی تک شکوۂ صیّاد ہوتا ہے
بہارِ سبزہ و گُل ہے، کرم ہوتا ہے ساقی کا
جواں...
غزل
سرگرمِ تجلّی ہو، اے جلوہء جانانہ!
اُڑ جائے دھواں بن کر، کعبہ ہو کہ بُت خانہ
یہ دین، وہ دنیا ہے، یہ کعبہ، وہ بت خانہ
اِک اور قدم بڑھ کر، اے ہمّتِ مردانہ
قربان ترے میکش، ہاں اے نگہِ ساقی!
تُو صورتِ مستی ہے، تُو معنی میخانہ
اب تک نہیں دیکھا ہے کہ اس رُخِ خنداں کو
اِک تارِ شعاعی سے اُلجھا ہے...
غزل
ہے ایک ہی جلوہ جو اِدھر بھی ہے اُدھر بھی
آئینہ بھی حیران ہے و آئینہ نگر بھی
ہو نور پہ کچھ اور ہی اِک نور کا عالم
اس رخ پہ جو چھا جائے مرا کیفِ نظر بھی
تھا حاصلِ نظّارہ فقط ایک تحیّر
جلوے کو کہے کون کہ اب گُم ہے نظر بھی
اب تو یہ تمنّا ہے کسی کو بھی نہ دیکھوں
صورت جو دکھا دی ہے تو لے جاؤ...
غزل
عشق ہی سعی مری، عشق ہی حاصل میرا
یہی منزل ہے، یہی جادہء منزل میرا
یوں اڑائے لئے جاتا ہے مجھے دل میرا
ساتھ دیتا نہیں اب جادہء منزل میرا
اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا
میں سراپا ہوں تمنّا، ہمہ تن درد ہوں میں
ہر بُنِ مو میں تڑپتا ہے مرے دل میرا...
پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا
جب تُو نظر آیا مجھے تنہا نظر آیا
اللہ رے دیوانگئ شوق کا عالم
اک رقص میں ہر ذرّہ صحرا نظر آیا
اُٹھّے عجب انداز سے وہ جوشِ غضب میں
چڑھتا ہوا اک حُسن کا دریا نظر آیا
کس درجہ ترا حسن بھی آشوبِ جہاں ہے
جس ذرّے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا
اب خود ترا جلوہ...
نعت حضور سرور کائنات صلّی اللہ علیہ وسلّم
کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود
جزآنیکہ لطفِ خلش ہائے نالہء بے سود
مگر یہ لطف بھی ہے کچھ حجاب کے دم سے
جو اٹھ گیا کہیں پردہ تو پھر زیاں ہے نہ سود
ہلائے عشق نہ یوں کائناتِ عالم کو
یہ ذرّے دے نہ اٹھیں سب شرارہء مقصود
کہو یہ عشق سے چھیڑے تو سازِ...
ستم کے بعد اب ان کی پشیمانی نہیں جاتی
نہیں جاتی نظر کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
نمود جلوہء بے رنگ سے ہوش اس قدر گُم ہیں
کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی
پتہ ملتا نہیں اب آتشِ وادیء ایمن کا
مگر مینائے مے کی نور افشانی نہیں جاتی
مگر اک مشتِ پر کی خاک سے کچھ ربط باقی ہے
ابھی تک شاخِ گل کی...
آنکھوں میںتیری بزمِ تماشا لئے ہوئے
جنّت میں بھی ہوں جنّتِ دنیا لئے ہوئے
پاسِ ادب میںجوشِ تمنّا لئے ہوئے
میں بھی ہو ں اِک حباب میں دریا لئے ہوئے
کس طرح حسنِ دوست ہے بے پردہ آشکار
صد ہا حجابِ صورت و معنےٰ لئے ہوئے
ہے آرزو کہ آئے قیامت ہزار بار
فتنہ طرازیء قدِ رعنا لئے ہوئے
طوفانِ...
نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے
جانِ میخانہ تری نرگسِ مستانہ بنے
مرتے مرتے نہ کبھی عاقل و فرزانہ بنے
ہوش رکھتا ہو جو انسان تو دیوانہ بنے
پرتوِ رخ کے کرشمے تھے سرِ راہ گذار
ذرّے جو خاک سے اٹھے ، وہ صنم خانہ بنے
موج صہبا سے بھی بڑھ کر ہوں ہوا کے جھونکے
ابر یوں جھوم کے چھا جائے کہ میخانہ...
آلام روزگار کو آساں بنا دیا
جو غم ہوا اسے غم جاناں بنا دیا
میں کامیاب دید بھی محروم دید بھی
جلوں کے اژدہام نے حیراں بنا دیا
یوں مسکرائے جاں سی کلیوں میں پڑ گئی
یوں لب کشا ہوئے کہ گلستاں بنا دیا
کچھ شورشوں کی نذر ہوا خون عاشقاں
کچھ جم کے رہ گیا اسے حرماں بنا دیا
کچھ آگ دی ہوس میں تو تعمیر...
ترے جلوں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی
زبان بے نگہ رکھ دی نگاہ بے زبان رکھ دی
مٹی جاتی تھی بلبل جلوہ گل ہائے رنگیں پر
چھپا کر کس نے ان پردوں میں برق آشیاں رکھ دی
نیاز عشق کو سمجھا ہے کیا اے واعظ ناداں !
ہزاروں بن گئے کعبے جبیں میں نے جہاں رکھ دی
قفس کی یاد میں یہ اضطراب دل، معاذ اللہ...
گلوں کی جلوہ گری، مہر و مہ کی بوالعجبی
تمام شعبدہ ہائے طلسم بے سببی
گذر گئی ترے مستوں پہ وہ بھی تیرہ شبی
نہ کہکشاں نہ ثریا نہ خوشہ عنبی
یہ زندگی ہے یہی اصل علم و حکمت ہے
جمال دوست و شب مہ و بادہ عنبی
فروغ حسن سے تیرے چمک گئی ہر شے
ادا و رسم بلالی و طرز بولہبی
ہجوم غم میں نہیں...