یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے
قطرہ میں سمندر ہے، ذرہ میں بیاباں ہے
ہے عشق کہ محشر میں یوں مست و خراماں ہے
دوزخ بگریباں ہے، فردوس بہ داماں ہے
ہے عشق کی شورش سے رعنائی و زیبائی
جو خون اچھلتا ہے وہ رنگ گلستاں ہے
پھر گرم نوازش ہے ضو مہر درخشاں کی
پھر قطرہ شبنم میں ہنگامہ...