یہ اکرام ہے مصطفیٰ پر خدا کا
کہ سب کچھ خدا کا ہوا مصطفیٰ کا
یہ بیٹھا ہے سکہ تمہاری عطا کا
کبھی ہاتھ اُٹھنے نہ پایا گدا کا
چمکتا ہوا چاند ثور و حرا کا
اُجالا ہوا بُرجِ عرشِ خدا کا
لحد میں عمل ہو نہ دیوِ بلا کا
جو تعویذ میں نقش ہو نقشِ پا کا
جو بندہ خدا کا وہ بندہ تمہارا
جو بندہ تمہارا وہ بندہ خدا...
برزمین اعلیٰ حضرت "محمد مظہر کامل ہے حق کی شانِ عزت کا"
سایۂ زُلفِ رحمت
کلام: محمد حسین مشاہدرضوی
جبینِ مصطفیٰ پر ہے بندھا سہرا شفاعت کا
بھروسہ روزِ محشر ہے شہِ کوثر کی رحمت کا
گلے میں طوق گستاخوں کے ہوگا یارو! لعنت کا
ملے گا اُن کے دیوانوں کو سایہ زلفِ رحمت کا
مچی دنیا کے بُت خانوں...
طیبہ نگر اچھا لگا
از قلم : محمد حسین مشاہد رضوی
قاہرہ بھایا نہ مجھ کو کاشغر اچھّا لگا
مجھ کو تو بس دوستو! طیبہ نگر اچھّا لگا
جس کے نقشِ پا کے آگے چاند سورج ماند ہیں
دوستو! مجھ کو عرب کا راہ بر اچھّا لگا
رکھ دیا قدموں پہ ان کے سارے سلطانوں نے سر
دوجہاں کے شاہ کا یہ کرّ و فر اچھّا لگا...
خدایا ہر اک جہاں ہے تیرا
ازقلم : محمد حسین مشاہدرضوی
خدایا! ہر اک جہاں ہے تیرا
زمیں ہے تیری زماں ہے تیرا
کرم کی حد ہے نہ رحمتوں کی
جو بحر ہے بیکراں ہے تیرا
ہے ذرّے ذرّے میں تیرا جلوہ
عیاں ہے کیا سب نہاں ہے تیرا
گلوں کی نکہت ہے تیری نکہت
نواے بلبل بیاں ہے تیرا
وہ نورِ اوّل بِنائے عالم...
یارسولِ خدا الغیاث الغیاث
کلام: محمد حسین مشاہدرضوی
یارسول خدا الغیاث الغیاث
دور کردیں بلا الغیاث الغیاث
:pbuh:
’’فوجِ غم کی برابر چڑھائی ہے‘‘
دافعِ ابتلا الغیاث الغیاث
:pbuh:
نام لیواوں پر ظلم کا قہر ہے
ظلم کردیں فنا الغیاث الغیاث
:pbuh:
آج دہشت کا بڑھنے لگا سلسلہ
امن کو دیں بقا...
اعلیٰ حضرت کے ایک شعر کے مصرعِ اولیٰ پر نعت
"قبر میں لہرائیں گے تاحشر چشمے نور کے"
از:ناچیز محمد حسین مشاہدؔ رضوی، مالیگاؤںانڈیا( لمعاتِ بخشش ص 24)
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتے ہیں صدقے نور کے
صدقے لینے نور کے آے ہیں تارے نور کے
ہیں مرے آقا بنے سارے کے سارے نور کے
ذکر اُن کا جب بھی ہوگا...
بے مثال آقا
ازقلم : محمد حسین مشاہد رضوی
غم نے کیا ہے یہ حال آقا
دل ہوگیا پائمال آقا
ہر عادتِ بد مری چھڑادیں
کردیں مجھے خوش خصال آقا
واللہ! میں ہوں غلام جس کا
وہ میرا ہے ’’بے مثال‘‘ آقا
ہیں شمس و قمر بھی آپ کے محکوم
آپ کے ہیں ماہ وسال آقا
قبضہ میں خدا نے دے دیا ہے
ہے جس قدر مُلک و...
دکھا دے ارضِ حرم یارب
ازقلم : محمد حسین مشاہدرضوی
دکھا دے ارضِ حرم یارب
مدینہ رشکِ ارم یارب
میں دیکھوں روضۂ خیرِ بشر
مِٹا فرقت کا غم یارب
رہے روز افزوں عشقِ نبی
نہ ہو دل سے یہ کم یارب
عنایت تیرے پیارے کی
ہو تیرا فضل و کرم یارب
ترے بندوں پہ ہر لمحہ
فزوں ہے جَور و ستم یارب
دعا ہے ربِّ جہاں تجھ...
خدایا! عشقِ حبیب دیدے
ازقلم: ڈاکٹر مشاہد رضوی
مِٹا کے دل سے خیالِ ہستی ، خدایا! عشقِ حبیٖب دیدے
کٹے یہ سر نامِ مصطفیٰ پر ، تو ہم کو ایسا نصیٖب دیدے
نگاہِ باطل میں تیغِ بُرّاں ، ہوں اپنوں میں نرم ومعتدل ہم
جلال دے ، اُنس وپیار بھی دے ، شعورِ فہمِ رقیٖب دیدے
مٹا کے دل سے تو داغِ فُرقت ، تمنا...
"واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا "
از: ڈاکٹر صابر سنبھلی، انڈیا( آرزوے بخشش 2008ء ص25)
نام لوں کیوں نہ شب و روز خدایا تیرا
تو ہے معبود مرا ، اور میں بندہ تیرا
کون سی جا ہے ، نہیں جس میں اُجالا تیرا
کون سی شَے ہے وہ ، جس میں نہیں جلوہ تیرا
تم ہوجائے گی اک روز یہ دنیا ساری
ذکر لیکن کبھی کم...
ہمیں عطا ہوں نعیمِ جناں مرے اللہ
ازقلم : محمد حسین مشاہد رضوی
ہے تیرے نور سے روشن جہاں مرے اللہ
ہے تیرے فیض کا دریا رواں مرے اللہ
ترے سوا نہ کسی سے طلب کروں کچھ بھی
تُو بخش دے مجھے ایسی زباں مرے اللہ
ترابیان مری دسترس سے باہر ہے
ہر اک عیاں میں ہے تو ہی نہاں مرے اللہ
نجات دیدے غموں سے ہر...
نبی کا عشق و خیال دیدے
از قلم : مشاہد رضوی
کوئی رضا کی مثال دیدے
مجدّدِ عصرِ حال دیدے
ترے نبی کو پسند ہو ، جو
خدایا! ایسا کمال دیدے
نبی کے گستاخ کانپ اُٹھّیں
ہمیں تو ایسا جلال دیدے
کریں فقط تیری بندگی ہم
ترے نبی کا خیال دیدے
جو دیکھے جانے ہے مردِ مومن
جبیں پہ ا یسا جمال دیدے
نبی کے...
حمدِ باریِ تعالیٰ
از قلم : مشاہد رضوی
بُطونِ سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تُوہی
صدف میں گوہرِ نایاب ڈھالتا ہے تُوہی
دلوں سے رنج و الم کو نکالتا ہے تُوہی
نفَس نفَس میں مَسرّت بھی ڈالتا ہے تُوہی
وہ جنّ و انس و مَلک ہوں کہ ہوں چرند و پرند
تمام نوعِ خلائق کو پالتا ہے تُوہی
بغیر لغزشِ پا...
حمد ہے بے حد۔۔۔۔۔۔
از قلم : محمد حسین مشاہد رضوی
حمد ہے بے حد مرے پروردگار
ہے تو ہی معبود تو ہی کردگار
حمد ہے خالق ، خداے کارساز
تیری بخشش زندگیِ ذی وقار
تجھ سے قائم ہیں جہاںکے کا روبار
ذرّے ذرّے پر ہے تیرا اختیار
نور تیرا ہر جگہ موجود ہے
تیرا جلوہ ہر طرف ہے آشکار
رنگ و نکہت پھول کو دیتا...