اصلاح

  1. محمد بلال اعظم

    برائے اصلاح: یادِ گزشتگاں کا نمکدان مت اٹھا

    بابا جانی! تقریباً چھ سال کے بعد کچھ لکھا ہے۔ آپ سے اور دیگر محفلین سے اصلاح کا طالب ہوں۔ یادِ گزشتگاں کا نمکدان مت اٹھا دل سیلِ کار و کِشت سے حیران مت اٹھا حیرت پہ آئینوں کی، کبھی تو سوال کر شیشہ گرانِ شہر کے احسان مت اٹھا شاید شبِ ابد کا مسافر نکل پڑے ٹانکے ہیں آسمان پہ، مرجان مت اٹھا بے...
  2. محمد فخر سعید

    اصلاح کر کے راہنمائی فرمائیں

    وفا مجھ سے نہ ہو پائی؟ چلو میں بے وفا، اچھا! کیا مجھ میں ہے اس کے بعد بھی باقی رہا اچھا؟ اگر میں چھوڑ جاؤں اور دل کو توڑ جاؤں تو مجھے دینا جو قاتل کی ہے ہوتی نا سزا، اچھا! ہاں اِک معصوم لڑکی تھی، کہاں اب کھو گئی ہے وہ؟ مرے پوچھے پہ کہتی ہے، وہ بھولا پن گیا، اچھا! کیا ہونے کا سوچا تھا، کہاں اب...
  3. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل۔۔۔۔

    سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں جانتا تھا وفا نہیں ملنی پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں دیکھ کر خود کو آج آئینے میں ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں اب کسی سے...
  4. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنیں ان سے نبھا کیوں نہیں کرتے؟ جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟ ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟ یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟ ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں تم مرے...
  5. محمد فخر سعید

    اصلاح کیجیئے۔۔۔

    یادِ ماضی کو ہم سے جدا نہ کرو میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے آپ مجھ پے...
  6. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب۔۔۔۔

    جفا کر کے وفا سمجھتے ہو؟ تم خود کو کیا سمجھتے ہو؟ تم سمجھتے ہو ہمیں کھوٹا سکا اور خود کو کیا کھرا سمجھتے ہو؟ اور بھی عیب بتاؤ نا ہمارے ہم کو یا صرف ہمیں بے وفا سمجھتے ہو؟ فخرؔ کا حال تک نہیں سنتے ہمیں کیا تم مَرا سمجھتے ہو؟
  7. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  8. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور کلام

    شاعری جس کو آتی ہے، اُسے رونا نہیں آتا درد لکھنا تو آتا ہے، زخم دینا نہیں آتا مزاج اپنا اگرچہ مختلف ہو گا سبھی سے پر ہمیں موقع کی نسبت سے بدل جانا نہیں آتا ہم ہی تو ہیں جو ہر اک زخم سہتے ہیں اور ہنستے ہیں سر محفل ہمیں تو اشک بہانا نہیں آتا چلو اب سن بھی لو کہنا، نہیں ناراضگی اچھی ہمیں تعلق...
  9. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  10. محمد فخر سعید

    اصلاح چاہتے ہیں

    فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے آنکھ میں نیند نہیں، خواب پال رکھتا ہے ہم نے چاہا ہے انہیں ، ان کو اس سے کیا مطلب وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے کس طرح دردِ دل چہرے سے عیاں ہو تیرا کہ تُو غم میں بھی تبسم بحال رکھتا ہے ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے...
  11. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل

    اک درد ملا ہے مجھ کو سہنے بھی نہیں ہوتا کہنا تھا جو بھی اس سے کہنے بھی نہیں ہوتا میں یاد اس کو کر کے بس مسکراتا جاؤں وہ دور ہے کچھ اتنا ملنے بھی نہیں ہوتا وہ پھول جیسا نازک اور شہد جیسے میٹھا نہ چھُو ہیں سکتے اس کو، پینے بھی نہیں ہوتا 'تم کچھ بھی نہیں' کہہ کر بھی فکر کرے میری پیار اس سے ٹھیک...
  12. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب

    تجھے کہتا ہوں نخوت سے کہ بنیادیں ہلا دے گا تمھارا نام تک بھی صفحہِ ہستی سے مٹا دے گا تجھے ہے مان اپنے حسن کا لیکن یہ کب تک ہے یہ عشق اک پل میں تیرا کَبَر مٹی میں ملا دے گا ہمیں بھی عشق کرنے کا جنوں چھایا لڑکپن میں نہیں معلوم تھا یہ شوق میرا دل جلا دے گا میں اپنے من کو سمجھاتا ہوں جب تم ہو...
  13. محمد فخر سعید

    اصلاح کر کے راہنمائی طلب ہے۔

    اک روز تیرے ساتھ گھر آباد کریں گے ویران دل کو دم تیرے سے شاد کریں گے چپ رہ کے صبر کر اور یاد کیے جا وہ لوگ تجھے مرضیوں سے یاد کریں گے ہاں پیار انہیں ہم سے ہے اور بے حساب ہے اب اُن سے بھی ہم وقت کی فریاد کریں گے؟ اپنے لگائے زخم پر خود ہی کریں پٹی اب دوست اِس سے بڑھ کے کیا اِمداد کریں گے؟ ہم...
  14. Khaaki

    احباب دانش سے اصلاح کی درخواست ہے

    کیا سے کیا بن گئے افسوس زمانے والے کتنے سادہ تھے سبھی لوگ پرانے والے وہ جو رکھتے تھے نہ اپنوں میں اناؤں کو کھو گئے لوگ وہ رشتوں کو نبھانے والے وہ جو حق سچ ہی کہا اور سنا کرتے تھے جن کو آتے تھے نہیں بول بہانے والے جن کو لگتے تھے مسافر بھی خدا کی نعمت خالی جیبوں میں بھی لگتے تھے خزانے والے جن...
  15. Khaaki

    احباب دانش سے اصلاح کی درخواست ہے

    یار جتنے بھی ملے مطلب کے سوا نہ ملے سب میسر ہے شہر میں بس سچی وفا نہ ملے یہاں ہر فرد ہی رہزن کوئی رہنما نہ ملے کہر ہر جا ہی دکھے پر باد صبا نہ ملے جو بھی راحت ہے ملے غم سے جدا نہ ملے کوئی ہمدرد ملے کہ جو بکا نہ ملے کوئی تو اہل...
  16. عبدالقدیر 786

    قبر حشر سفارش حوض کوثر جنت جہنم کا ابتدا سے آخر تک کا بیان

    قبر حشر سفارش حوض کوثر جنت جہنم کا ابتدا سے آخر تک کا بیان اس ویڈیو میں ملاحظہ فرمائیں۔
  17. فرقان احمد

    شعری و عروضی اصطلاحات مع امثال

    علم عروض سے ہمارا دور دور کا واسطہ نہیں، تاہم، سخن شناسی کا دعویٰ ضرور ہے۔ اسی نسبت سے ایک نئی لڑی کے ساتھ حاضر ہیں۔ اس لڑی میں اساتذہ کرام سے فیض پانے کا پورا اہتمام کیا جائے گا۔ گو کہ اس سے قبل بھی ایسے کئی سلسلے شروع کیے جا چکے ہیں تاہم اس لڑی کی انفرادیت یہ ہو گی کہ یہاں آسان اور سادہ الفاظ...
  18. ملک محمد اسد

    ایک نظم برائے اصلاح و تنقیدی جائزہ

    ایک نظم پیش خدمت ہے، براہ کرم، تعمیری تنقید و اصلاح فرمائیں ماں مجھے نیند کیوں نہیں آتی؟ ماں، مجھے چین کیوں نہیں ملتا؟ ماں، مجھے خواب کیوں نہیں آتے؟ باتیں کرتا ہوں رات بھر لیکن در و دیوار چپ کیوں رہتے ہیں؟ یہ کوئی بات کیوں نہیں کرتے؟ ماں عجب حال ہے مرا کہ مجھے دنیا بھر کی دوائیں کھا کر بھی...
  19. ملک محمد اسد

    چند عروض، برائے اصلاح و تنقیدی جائزہ

    میں جب بچہ تھا تو اکثر کھلونے ٹوٹ جاتے تھے میرے رونے پہ ماں آکر کھلونے جوڑ دیتی تھی سنا ہے ماں سے بھی بڑھ کر تجھے الفت ہے بندوں سے تو آ کے جوڑ دے یا رب میں خود کو توڑ بیٹھا ہوں از قلم : ملک محمد اسد
  20. عاطف ملک

    برائے اصلاح

    اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں یہ نمکین سی کوشش پیش کر رہا ہوں۔ اب کے اصلاح اور تنقید کے ساتھ سرزنش کی بھی گزارش ہے. آج تم کو بھی سناتا ہوں وہ پیارے، سارے اس نے مجھ کو جو دیے پیار کے لارے، سارے فرطِ جذبات میں کہہ بیٹھا اسے ماہ جبیں اس نے پھر دن میں دکھائے مجھے تارے سارے ہوئی تنہا تو مجھے گھر...
Top