استادِمحترم الف عین صاحب اور باقی اساتذہ سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ.......
تمہارے قرب کے لمحات اب اچھے نہیں لگتے
رہی تم میں نہیں وہ بات اب اچھے نہیں لگتے
چلوجو ساتھ تو باہم ذرا سا فاصلہ رکھنا
کہ ہم ھاتھوں میں ڈالے ہاتھ اب اچھے نہیں لگتے
وہ جن کی رَو میں بہہ کر تم کو سب کچھ سونپ بیٹھا تھا
مجھے...
مجھے ایک شعر کہنے کا بہت شوق ہے لیکن ناقص علم رکھتا ہوں میں جاننا چاہتا ہو ں کہ ایک شعر یا بند کہنے کے لیے کن اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے
مثال کے طور پر یہ ہے ۔
طبیعت کچھ یوں کہ احساس تنہائی ہو جیسے
تم مل جاو اگر تو لگے رہائی ہو جیسے
،
مثل ِشجر سی کٹی ہے زندگی
آئے طوفاں بھی تو رہے وہیں...
تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے
جِلو میں تیرے رہنا زندگی کا بھی سوال ہے
مرا وجود تیرے عشق کی جو خانقاہ ہے
ہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہے
مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز
کہ اَز فنائے ہست سے ہی چلنا کیوں محال ہے
ِفشار میں َرواں تُو جان سے قرین یار ہے
جو...
یہ واحد شعر کبھی غزل کی صورت نہ اختیار کر سکا۔ آپ سب اگر چاہیں تو ایک ایک شعر لگا سکتے ہیں
نہیں کچھ کم تیری الجھی ہوئ لٹ کی اسیری بھی
رہائی اور بھی مشکل ہے جب کھل کے بکھرتی ہے
بہشت سے جو گِرا ہوں سیدھا میں خاک پر
سوچتا ہوں یہ کیا ہوا؟ بیٹھا میں خاک پر
بندِ قبا بھی چاک ہے، برہنہ پا بھی ہوں
پُتلا بنا کے خاک کا، بیٹھا ہوں خاک پر
ہے ہجرِ بے کراں کا گذر آج کل یہاں
مَر مَر کے جی رہا ہوں، تڑپتا ہوں خاک پر
رہتے ہیں وہ دل مضطر میں اے رضا
مالک ہیں عرش کے، مگر عنایت ہے خاک پر...
پچھلے دنوں جناب محمد یعقوب آسی صاحب نے ایک غزل پر اصلاح کے دوران چند مراسلوں میں شاعر کے نام کچھ نوٹ لکھے جو دراصل ایک مستقل مضمون کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس مضمون کی ہمہ گیریت اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم سب اصلاحِ سخن چاہنے والے شعراء اسے ضرور پڑھ لیں اور اس سے اکتسابِ علم و فن کی سعادت حاصل...
بندہ نظم کے میدان میں بالکل نیا ہے، سچ تو یہ ہے کہ شاید یہ میرے بس کا کام ہی نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نےنعت کا ایک شعر ذہن میں ڈالا تو رہا نہیں گیا، از راہِ کرم اس عظیم عبادت میں میری رہنمائی فرمائیے:
تقدیس تیری ذات کی گر جان جاؤں میں
سب چھوڑ تیرے نام پر قربان جاؤں میں
وہ نور ہو آنکھوں کی پتلیوں...
ایک قابلِ اصلاح خیال
آج کل اکثر لوگ یہ میسج کرتے ہیں کہ:
’’۱۵؍شعبان کی رات ہمارے اعمال نامے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہونے ہیں، اس سے پہلے پہلے ہمیں معاف کر دیں‘‘۔
یاد رکھئے! معافی مانگنا تو اچھی بات ہے، مگر اس طریقہ سے نہیں۔ کیونکہ ہمارے اعمال نامے ہر روز صبح و شام بارگاہِ الٰہی میں پیش...
لرزہ سا اِک بدن میں سِرکتا چلا گیا
دِل بھی کچھ ایسا مچلا، دھڑکتا چلا گیا
آیا وہ جب تو ایسی معطّر ہوئی فضا
گلشن کا کونہ کونہ مہکتا چلا گیا
پھولوں میں ایسی آگ لگی اُس کے روپ سے
شعلہ سا اک چمن میں بھڑکتا چلا گیا
اِک ایک بل پہ قتل ہوئے درجنوں، پَہ وہ
مانندِشاخِ نرم لہکتا چلا گیا
اُن کی نظر سے...
رات ہی تو ہے آخر
رات کٹ ہی جائے گی
بے پناہ تاریکی میں
راستے جو کھو جائیں
تم ذرا نہ گھبرانا
ڈر کے رک جو جاو گے
اپنے فیصلے پر پھر
تم سدا پچھتاو گے
رات ہی تو ہے آخر
رات کٹ ہی جائے گی
تیرگی کے پہلو سے
کرن کوئی پھوٹے گی
رات کی پیشانی پر
اک ستارہ چمکے گا
عزم گر بڑے ہوں تو
مشکلیں بھی بھاری ہیں
حوصلے...
محبت سے لفظوں کے موتی پرو کر
عقیدت کو میں آشکارا کروں گا
خدا مجھ کو ایسی معطر زباں دے
محمد ﷺمحمدﷺ پکارا کروں گا
محبت سے تیری میں دل اپنا بھر کے
گناہوں سے بھی پھر کنارہ کروں گا
کروں گا عمل تیری سنت پہ ہردم
سبھی کو میں اس پر ابھارا کروں گا
ترے نام سے رات روشن رہے گی
ترے ذکر سے دن گزارا کروں...
ستم گر ستم سے کنارہ کرو اب
محبت سے دن تم گزارہ کرو اب
جفاؤں کو چھوڑو،وفاؤں پہ آؤ
نئی زند گی کا نظا رہ کر و ا ب
سنا ہے،کہ تم نےاٹھائی تھی چلمن
نہیں ہم نے دیکھا ،دوبارہ کرو اب
جوباتیں ہیں بیتی ،نہ چھیڑو دوبارہ
اگر جان چاہو، اشارہ کرو اب
عداوت نے تم کو ہے پتھربنایا
محبت سے دل کو شرارہ کرو اب
زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور منشا نہ کر
دے خوشی کی خبر ، تو مجھے بھی کبھی
میں پریشان ہوں اور پریشاں نہ کر
راز کو راز رکھ، دے دغا نہ مجھے
ہیں بہت قیمتی ان کو افشا نہ کر
میں ستم کے ہوں قابل اگر ہم نشیں
دے سزا تو مجھے، مجھ کو بخشا نہ کر
تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں...
اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو
دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو
سب کے تو کام آ، سب کا تو کام کر
چن لے سیدھی تو رہ،موڑ دے سب کو تو
دل دکھانا کسی کا بری بات ہے
دل جو ٹوٹے ملیں، جوڑ دے سب کو تو
ہاں خدا ہی عبادت کے لائق ہے بس
اور جھوٹے ہیں سب ،چھوڑ دے سب کو تو
محترم جناب بھائی محمد اسامہ سر سری صاحب کے سلسلے"شاعری سیکھیں" سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بچوں کے لیے ایک نظم لکھنے کی کوشش کی ہے ۔اسامہ بھائی سے اصلاح کی گزارش کی تھی ۔انہوں نے نہایت محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اصلاح بھی کی اور مزید اصلاح کے لیے یہاں موضوع بنانے کا مفید مشورہ بھی عنایت کیا۔ ان کا نہایت...
بہت عرصے بعد تک بندی کا موڈ ہوا اور اس کا محرک سید ذیشان بھائی کا عروض ڈوٹ کوم ہے۔۔۔ ؛)
مری خامشی ہے قسم سے "انا الحق"،
سزا وارِ دار و رسن میں، انا الحق،
نہ بولوں تو منصور، بولوں تو مجرم،
بہر حال مجرم، برائے انا الحق۔
ازراہِ کرم اس میں جو بھی سقم ہیں ان کی نشاندہی فرما کر عند اللہ ماجور...
دیارِچشم سے اس دل میں اُتر جانے دو
مرنا چاہتے ہیں،تیری باہوں میں مرجانے دو
اتنا پاگل ہے کسی چیز کی پرواہ نہ کرے
ہجرانِ یار سےاس قلب کو ڈر جانے دو
میرا دعدیٰ ہے تجھے چھین کر لے آونگا
پر بھروسا بھی نہیں، میرا بھی سرجانےدو
شبِ ہجران میں خود کو بھی کہیں کھویا ہے
کوئ رستہ تو دکھاؤ ،مجھےگھر...
اس دل میں تیری یاد کا طوفان رہے گا
جو تم چلے جاؤگے تو ارمان رہے گا
میں شب میں بُلاتا ہوں تجھے خواب میں اکثر
گر سامنے آؤ گے تو احسان رہے گا۔
جس شخص نے دیکھا ہے تجھے روبرو ہو کر
کرتا ہوں میں دعوہ کہ وہ حیران رہے گا۔
اجنبی بن کےجو تو سامنے سے گزرے گی
نہ میرا ہوش، نہ دھڑکن و نہ اوسان رہے گا۔...
رسمِ محبت نے ہمیں یہ صلہ دیا
سارے جہان کو چھوڑکےتنہا بنا دیا۔
ہم دیدہِ پرنم تھے مگر اشک بار نہیں
فقط بےرخی نے اسکی ہم کو رلا دیا۔
محفل میں ملی مجھ کو اور میں دیکھتا رہا
بس اسکی اداوں نے دیوانہ بنا دیا۔
زیاں کے خوف سے وہ راہِ وفا پہ آ نہ سکی
محبت دیارِ غم ہے یہ بہانا بنا دیا۔
اب تیری محبت...