اختر عثمان

  1. واجد عمران

    آتشِ شوق نے اِتنا جو اُجالا ہے مجھے ۔ اختر عثمان

    آتشِ شوق نے اِتنا جو اُجالا ہے مجھے اِس کا مطلب ہے کوئی دیکھنے والا ہے مجھے سطر در سطر نئے زمزے تخلیق ہوئے ہُنر آرائی نے کس راہ پہ ڈالا ہے مجھے مجھ میں کوئی تو چمک تھی کہ تلاطُم کے بغیر موج نے چُن کے کنارے پہ اُچھالا ہے مجھے
  2. واجد عمران

    ضبط کا مرحلہ اظہار تک آ پہنچا ہے ۔ غزل اختر عثمان

    ضبط کا مرحلہ اظہار تک آپہنچا ہے کوئی روتا ہُوا بازار تک آ پہنچا ہے حلقہ در حلقہ بڑھی جاتی تھی کوتہ قدمی سلسلہ قافلہ سالار تک آ پہنچا ہے آیک آنسو جو رُکا تھا سرِ مشکیزہء چشم آخرِ کار وہ رُخسار تک آ پہنچا ہے حرم و دیر صدا دیتے ہیں رسماً ورنہ اب تو درویش دَرِ یار تک آ پہنچا ہے ایک خوشبو کا...
  3. واجد عمران

    وہ بزم کون سی ہے کہ زیر و زبر نہ ہو (غزل ) اختر عثمان

    وہ بزم کون سی ہے کہ زیر و زبر نہ ہو ! دِل میں طنابِ خیمئہ لیلیٰ تو ورنہ ہو یہ کارِ عشق بھی ہے عجب کارِ ناتمام سمجھیں کہ ہورہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو اِک دشتِ بے دِلی میں لہو بولنے لگے ایسے میں ایک خواب کہ تُو ہو ، مگر نہ ہو چہر ے پہ سائے میں بھی خراشیں دکھائی دیں آئینہء حیات پہ اِتنی نظر...
  4. فرخ منظور

    زمستان کا نوحہ (شہدائے کوئٹہ کے لئے) از اختر عثمان

    زمستان کا نوحہ (شہدائے کوئٹہ کے لئے) از اختر عثمان ابھی پچھلے جنازوں کے نمازی گھر نہیں لوٹے ابھی تازہ کُھدی قبروں کی مٹّی بھی نہیں سُوکھی اگربتّی کی خوشبو سانس کو مصلوب کرتی ہے پسِ چشم ِ عزا ٹھہرے سرشکِ حشر بستہ میں ابھی احساس کا نم ہے ابھی پرسے کو آئے نوحہ گر واپس نہیں پہنچے ابھی کنز ِ غم ِ...
  5. طارق شاہ

    اخترعثمان -- " دل نہیں مانتا، مجبور ہیں، تب مانگتے ہیں "

    غزل اخترعثمان دل نہیں مانتا، مجبور ہیں، تب مانگتے ہیں مسئلہ پیٹ کا ہے، شوق سے کب مانگتے ہیں کیا زمانہ تھا، کہ جب اوج پہ تھی بے طلبی ہم سے درویشِ خدا مست بھی، اب مانگتے ہیں جا بجا آئے نظر، پھیلتے ہاتھوں کی قطار شیوائے اہلِ سخاوت ہے کہ سب مانگتے ہیں سر، کہ اک بوجھ ہے دم بھر کو، اُتر...
  6. فرخ منظور

    سب کچھ ہے وہی نئے برس میں ۔ اختر عثمان

    سب کچھ ہے وہی نئے برس میں ہم آج بھی ہیں اسی قفس میں بس یاد ہے ان لبوں کی جنبش شعلہ سا کھلا تھا جیسے خس میں اس چشمِ جہت نگر کے صدقے ڈوبے نہیں حرفِ کم نفس میں ہم اور نوائے نے و نوحہ تم اور وفا جفا کی قسمیں ہر پھر کے انہی کی آڑ روئے کچھ لفظ تھے اپنی دسترس میں معلوم تھی سرخ...
  7. فرخ منظور

    خاک اُڑتی ہے چار سُو اے دوست ۔ اختر عثمان

    خاک اُڑتی ہے چار سُو اے دوست جانے کس دشت میں ہے تو اے دوست پھر وہی میں گزیدہء محفل پھر وہی تیری آرزو اے دوست مجھ سے سلجھی نہیں ہے زلفِ خیال ذہن اُلجھتا ہے مو بہ مو اے دوست نکتہ بیں، نکتہ آفریں ہے کون کیجیٔے کس سے گفتگو اے دوست تو نہیں ہے تو زہر لگتی ہے میکدے کی یہ ہاﺅ ہو اے...
  8. فرخ منظور

    نئے سُر کی تمثیل از اختر عثمان

    نئے سُر کی تمثیل کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ برسوں کی تقویم میں فصلِ گل کا کوئی تذکرہ تک نہ تھا میں نے بتیس پت جھڑ رتیں کاٹ دیں اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں تو سانسوں میں نم، چال میں ان زمانوں کا رم جی اٹھا ہے جو عہدِ زمستاں میں یخ تھے سقر سا سقر کامنی خندہء گل...
  9. فرخ منظور

    مرثیہ از اختر عثمان

    ایک طویل مرثیے سے چند بند از اختر عثمان اے وارثِ قرطاس و قلم فہمِ ہنر دے اے باصرِجواد مجھے چشمِ بصر دے اے نورِ ابد نور سے کشکول کو بھر دے آلودۂ ظلمات ہوں خیراتِ سحر دے اے کوزہ گر، دہر گلِ حرف کو نم دے دریوزہ گر ِخاص ہوں شبّیر کا غم دے اس ذکر کی توفیق نہیں، تاب نہیں ہے کمزور ہے دل، طاقتِ...
  10. خرم شہزاد خرم

    غزل۔ نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے ۔اختر عثمان

    نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے کہا تھا کس نے کہ افلاک سے اتار مجھے بہ سطحِ کوزہ گرِ دہر چیختا ہے کوئی میں جیسے حال میں ہوں چاک سے اتار مجھے بس ایک دن کے لئے تو مری جگہ آ جا بس ایک دن کے لئے سونپ اختیار مجھے تجھے کہا تھا کہ لو دے اٹھے گی لاش مری تجھے کہا تھا کہ تو روشنی میں مار...
  11. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    شاعر: اختر عثمان کتاب: قلمرو انتخاب:نوید صادق
Top