عبید اللہ علیم کی ایک خوبصورت غزل، جس کے متعلق وہ کچھ یوں کہتے ہیں:
"اس غزل کی کیفیت یہ ہے کہ وہ اپنے ملک سے بھی تعلق رکھتی ہے اور صنفِ نازک سے بھی تعلق رکھتی ہے مگر اُس کا تعلق ذرا اور طرح کا ہے۔"
غزل
باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے
ہر دھوپ میں جو مجھے سایہ دے وہ سچا سایہ...
یہ غزل میں کافی عرصے سے پڑھ رہا تھا انٹرنیٹ پہ:
غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
کوئی ازل سے کہ دے رُک جاؤ دو گھڑی
سنا ہے کہ آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی
وہ اس ناز سے بیٹھے ہیں لاش کے پاس
جیسے رُوٹھ ہوئے کو منا رہا ہے کوئی
پلٹ کر نا آ جائے پھر سانس نبضوں میں...
آج فیس بک پہ محفل کے ہی ایک ممبر نے یہ شعر پوسٹ کیا تھا، میں نے گوگل کیا تو کچھ پتہ نہیں لگا۔
کیا یہ شعر احمد فراز کا ہے؟
اگر ہے تو پھر پوری غزل چاہیئے۔
چراغ جلانا تو پرانی رسمیں ہیں فراز
اب تو تیرے شہر کے لوگ انسان جلا دیتے ہیں
ویسے مجھے احمد فراز کا نہیں لگتا۔ میری یاد داشت میں اس وقت ایسی...
یہ تیری قلمرو ہے بتا پیرِ خرابات
غالب سا بھی کوئی دیکھا ہے میرِ خرابات
وہ رندِ بلا نوش و تہی دست و سدا مست
آزاد مگر بستۂ زنجیرِ خرابات
اشعار کہ جیسے ہو صنم خانۂ آذر
الفاظ کہ جیسے ہوں تصاویرِ خرابات
وہ نغمہ سرا ہو تو کریں وجد ملائک
یہ قلقلِ مینا ہے کہ تکبیرِ خرابات
اے شیخ یہ ڈیڑھ اینٹ کی...
احترامِ صبا کیا جائے
سب دریچوں کو وا کیا جائے
کوئی شہرِ صبا سے آئے گا
فرش کو آئینہ کیا جائے
ساری نادانیاں تو اپنی ہیں
کیا کسی کا گِلہ کیا جائے
کیوں لیا جائے امتحان اس کا
کیوں اسے بے وفا کیا جائے
مشورے ٹھیک ہیں زمانے کے
دل نہ مانے تو کیا کیا جائے
صرف حرفِ دعا نہیں کافی
دل کو صرفِ دعا...
احمد فراز صاحب کی زمین کا قافیہ بدل کے ایک غزل۔ برائے اصلاح
ایک جگنو کہ مقدر ہے بھٹکنا جس کا
ایک تتلی کہ جو جگنو سے اجالے مانگے
ایک ساحل کہ تڑپتا رہے موجوں کے لئے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے
کون جانے بھلا معیار کیا ہے اس کا
وہ مسافر جو اندھیروں سے اجالے مانگے
جانے کس دور میں...
کل چودھویں کی رات تھی آباد تھاکمرہ ترا
ہوتی رہی دھک دھک دھنا، بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور، تو سب کا منظورِ نظر
نتھا ترا، فجّا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں، جیسے سپاہی رزم میں
کچھ نے...
میں یہاں "احمد فراز" کی آخری کتاب "اے عشق جنوں پیشہ" ٹائپ کر کے پوسٹ کیا کروں گا، پہلے ورڈ فائل میں کررہا تھا لیکن فائل کرپٹ ہونے کی وجہ سے مجھے کام دوبارہ کرنا پڑا۔
لہٰذا اس سے زیادہ محفوظ جگہ کوئی نظر نہیں آتی۔
نوٹ:تبصروہ جات کے لئے یہ دھاگہ استعمال کریں۔
استادِ محترم الف عین صاحب
مقدس آپی...
ایک خواہش ہے جو ابھی آنکھ کی تحویل میں ہے
میں وہ سپنا ہوں کہ جو جسم کی تشکیل میں ہے
میں نہ حوا ہوں نہ مریم ہوں نہ میں آسیہ ہوں
اور اُس پہ کہ مرا ذِکر بھی انجیل میں ہے
میں نے خود پردے کی حرمت کو نہ افضل جانا
ہاتھ اپنا ہی مری ذات کی تذلیل میں ہے
خال و خد کر بھی چکا میرے نمایاں لیکن
وہ مصور...
اے جانِ جہاں، سب پہ عنایات کرو ہو
اک نظرِ کرم ہم کو بھی خیرات کرو ہو
ملہار الاپو ہو تو برسات کرو ہو
آواز کے پردے میں طلسمات کرو ہو
چھلکا کے نگاہوں سے شرابِ طرب انگیز
ماحول کو مائل بہ خرابات کرو ہو
اپنوں کو بھی خوش رکھو، غیروں کو بھی راضی
اے جانِ جہاں خوب مساوات کرو ہو
جو واقفِ آدابِ محبت...
حکیم سعید شہید کو ہم سے بچھڑے آج 14 برس بیت گئے۔
حکیم حافظ محمد سعید (شہید) نے اللہ کے بندوں کی بے لوث خدمت کی ہے جو باری تعالیٰ کے نزدیک انتہائی پسندیدہ اور بہت زیادہ باعث ثواب ہے بلکہ خدمت خلق کی اعلیٰ روایات ہماری تاریخ کا حکیم حافظ محمد سعید (شہید) باب ہیں۔ اگر ہم شہید پاکستان حکیم محمد...
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی
چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی
چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی
سو گئی ہوگی وہ شفق اندام
سبز قندیل جل رہی ہوگی
سرخ اور سبز وادیوںکی طرف
وہ مرے ساتھ چل رہی ہوگی
چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر
اب وہ کروٹ بدل رہی ہوگی
پیڑ کی چھال سے رگڑ کھا کر
وہ تنے سے...
السلام علیکم!
میرے دو ہی سب سے زیادہ پسندیدہ شعراء ہیں۔ علامہ اقبال اور احمد فراز۔
علامہ اقبال پہ تو ایک بلاگ چل رہا ہے
اور اب
میں احمد فراز پہ ایک بلاگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
اس سلسلے میں آپ سب کی رہنمائی چاہیے۔
بلاگ کی تھیم کے سلسلے میں میرا خیال ہے کہ اس بلاگ کی تھیم کے ہیڈر کو بدل کے...
میرا بلا اس لنک پہ دیکھا جا سکتا ہے:
نقشِ فریادی
کمنٹ کے لئے میرے پاس رپلائی کا بٹن نہیں ہے۔
کمنٹ ویسے تو ہو جاتا ہے لیکن رپلائی کا بٹن ہو تو زیادہ آسانی ہوتی ہے کہ کسے مخاطب کیا ہے۔
مدد پلیز
محمداحمد بھائی
ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو
اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو
ہم بھی ہیں ایک اجڑے ہوئے شہر کی طرح
آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو
درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر
سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو
ہم بھی خزاں کی شام کا آنگن ہیں، بے چراغ
بیلیں ہیں جس کی زرد وہ دالان تم بھی...
ذکرِ جاناں سے جو شہرِ سخن آراستہ ہے
جس طرف جائیے اک انجمن آراستہ ہے
یوں پھریں باغ میں بالا قد و قامت والے
تو کہے سر و و سمن سے چمن آراستہ ہے
خوش ہو اے دل کہ ترے ذوقِ اسیری کے لئے
کاکلِ یار شکن در شکن آراستہ ہے
کون آج آیا ہے مقتل میں مسیحا کی طرح
تختۂ دار سجا ہے رسن آراستہ ہے
شہرِ دل میں...
ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک
دکھ تو یہ ہے کہ ہے ملاح بھی سازش میں شریک
تا ہمیں ترکِ تعلق کا بہت رنج نہ ہو
آؤ تم کو بھی کریں ہم اِسی کوشش میں شریک
اک تو وہ جسم طلسمات کا گھر لگتا ہے
اس پہ ہے نیتِ خیاط بھی پوشش میں شریک
ساری خلقت چلی آتی ہے اُسے دیکھنے کو
کیا کرے دل بھی کہ دنیا...
اشفاق احمد صاحب نے فرمایا ہے:
"اللہ تعالیٰ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔"
یہ فقرہ ہرگز ہرگز معمولی نہیں ہے۔ لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اپنی اپنی سوچ کے مطابق اس فقرے کے متعلق لکھیں۔
آئیے اس فقرے پہ بات چیت کرتے ہیں، اس سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔