"سیکولر" لفظ کی آڑ میں جتنا ہمارے سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کے نام پر اپنی روٹیاں سیکیں اور ان کا استحصال کیا ہے! شاید کسی اور نےنہیں!!
پھر "موسم بہار" آ رہا ہے۔
دو ہزار چودہ کے انتخابات کا ۔
جی ہاں !!آرہی ہے وہ گھڑی جب قسم قسم کے وعدے کیے اور، سبز باغ دکھائے جائیں گے۔
تازہ تازہ سیکولر پوسٹر...
قاضی حبیب الرحمٰن
حمدیہ قصیدہ
زوروں پر ہے چشمہء نور
اپنا ظرف، اپنا مقدور!
شمسِ حقیقت کے ہوتے
سارے وہم و گُماں کافور
ایک ہَوا کی آہٹ پر
ناچ اُٹھا شہرِ مَزمور!
کسی خیال کی لذّت میں
رہتا ہے غم بھی مَسرور
ایک خَلا کی نسبت سے
دل ہے خَلوت سے مَعمور
جیسے ہے ہر چیز، یہاں...
غزل
سُو بہ سو وحشتِ صحرا نہیں دیکھی جاتی
یہی دُنیا ہے تو دُنیا نہیں دیکھی جاتی
عشق ہوتا ہے بہرحال عجب حال میں گم
اس میں پیمائشِ فردا نہیں دیکھی جاتی
دیکھنا یہ ہے کہ اپنوں کا تقاضا کیا ہے
وسعتِ ظرفِ تقاضا نہیں دیکھی جاتی
جب سے دیکھا ہے تجھے آئنۂ دُنیا میں
صورتِ آئنہ تنہا نہیں...
غزل
کم سہی‘ ہاں مجھے جینے کا گماں تھا پہلے
اب جو دھڑ کا سا ہے دل کو‘ وہ کہاں تھا پہلے
سُنتے آئے ہیں کہ دیوار تھی دیوار کے ساتھ
ہر مکاں دُور تلک ایک مکاں تھا پہلے
ایک آواز تھی اور دل میں اُتر جاتی تھی
قریہ و کو میں کہاں شورِ اذاں تھا پہلے
ایک در کھلتا تھا‘ در کھلتے چلے جاتے تھے...
غزل
زادہء ہجر پر ہزار دامنِ جاں کشادہ تھا
رات بہت طویل تھی، درد بہت زیادہ تھا
دونوں کی ایک قدر تھی اور تھی مشترک بہت
حُسن بھی خود نہاد تھا، عشق بھی بے ارادہ تھا
ایک لباسِ مفلسی، ایک فریبِ دل لگی
ایک تھا میرا پیرہن، ایک ترا لبادہ تھا
وقت کی اپنی چال تھی اور مجھے خبر نہ تھی
رات کی...
غزل
’’صدائے گریۂ ہمسایگاں ‘‘ سُنی کم ہے
تو اصل یہ ہے کہ سینوں میں روشنی کم ہے
بلا کے تیز قدم تھے ہمارے ناقہ سوار
مگر ہماری ہی کچھ اس پہ آگہی کم ہے
سو یہ نہیں کہ ہمیں رفتگاں سے اُنس نہیں
سو بات یہ کہ ہماری بھی زندگی کم ہے
تمھارے پیشِ نظر ہم نہیں ‘ نہیں ممکن
ہمیں ہی وقت کی...
مراجعت
نئے جذبے تسلی دے نہ پائیں
پرانے کرب سے نظریں چرائیں
سواری عمر کی آدھی صدی سے چل رہی ہے
نئے منظر میں آنکھیں مل رہی ہیں
پڑ اؤ جتنے آئیں راستے میں
قیامِ سردمہری سے نوازیں
ہر اک خیمہ سماعت کے قرینوں سے ہے عاری
کسی آہٹ پہ آنکھیں کھل نہ پائیں
پرانے کرب سے نظریں چرائیں
نئے...
معذور
برسوں سے یہ عالم ہے
معذورِ سماعت ہوں
بچپن میں رہا کتنا
محروم کہانی سے
پھر دورِ جوانی تھا
کانوں میں وہ سرگوشی
جو عہدِ محبت تھی
صحرا کی صدا بن کر
تفہیم سے خارج تھی
بوڑ ھا ہوں تو اب گھر میں
اولاد گریزاں ہے
معذورِ سماعت ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آصف ثاقب...
غزل
وصال وہجر کا قصہ بدلنے والا ہے
یہی خبر ہے کہ نقشہ بلنے والا ہے
اسے تو جیب کے اوزان کی ہے فکر بہت
پھر اس کے شہر کا سکہ بدلنے والا ہے
پرانے لفظ اتر آئے ہیں بغاوت پر
غریب طفل کا بستہ بدلنے والا ہے
کوئی بھروسہ نہیں صید کو سماعت پر
ہوا چلی ہے کہ پہرا بدلنے والا ہے
مرے مکان...
غزل
نظر کا سلسلہ دیکھا ہے ہم نے
تمھارا دیکھنا دیکھا ہے ہم نے
ہم اپنا حوصلہ تو ہار بیٹھے
تمھارا حوصلہ دیکھا ہے ہم نے
تمھارا عکس دیکھا شاعری میں
کوئی تو دوسرا دیکھا ہے ہم نے
زمانہ ایک جیسا دیکھتے ہیں
کہاں اچھا برا دیکھا ہے ہم نے
جسے دیکھا، اسے جی بھر کے دیکھا
تمھیں اس سے...
غزل
اپنے دامن میں سمیٹے جوشِ گریہ لے گیا
وہ سمندر تھا جو میرے دل کا دریا لے گیا
گال اس کے اس طرح چمکے کہ شمعیں گل ہوئیں
میری آنکھیں تیز لشکاروں کا میلہ لے گیا
میرے زخموں کے سویرے زرد پھولوں کو ملے
اور شامیں گھر کے ویرانے کا سبزہ لے گیا
رہنماؤں کا اٹھائے کون احسانِ سفر
چل پڑ ے اس...
غزل
دل کو کسی گمان پہ مائل نہیں کیا
ہم نے غبارِ دشت کو محمل نہیں کیا
تجھ کو تو ہم نے پیار کے نغمے سنائے تھے
اپنی مصیبتوں میں تو شامل نہیں رہا
بستی میں اک امیر نے کھولا ہے مدرسہ
لیکن غریب بچوں کو داخل نہیں کیا
وہ رسمِ دوستی پہ بہت بولتا رہا
ہم کو کسی دلیل نے قائل نہیں کیا
ثاقب...
غزل
سوچتا ہوں ، سوچتا رہتا ہوں میں
اس بھرے گھر میں جدا رہتا ہوں میں
کون سمجھے ، کون جانے دل کا حال
بے سماعت ان کہا رہتا ہوں میں
یاد کرنے سے بھی یاد آتا نہیں
جانے کیا کچھ بھولتا رہتا ہوں میں
کوئی صورت اور بسنے کی نہیں
اپنے دل میں خود بسا رہتا ہوں میں
آنے والا، جانے والا...
غزل
یہ خشک پتے ہوا میں بکھرتے رہتے ہیں
فلک سے مجھ پہ صحیفے اترتے رہتے ہیں
سفینے باندھ کے رکھتا ہوں میں دریچوں سے
کہ میرے صحن سے دریا گزرتے رہتے ہیں
وہ ہنستے کھیلتے رہتے ہیں غیر لوگوں میں
پر اپنے گھر کے مکینوں سے ڈرتے رہتے ہیں
وہ شخص میری وفاؤں کو یاد کیا کرتا
یہ واقعات تو...
فرحت پروین
اماں شیراں
کالی اوڑ ھنی، پھول دار کرتے اور گہرے نیلے تہمد میں ملبوس دہرے بدن کی ڈھلتی عمر کی وہ خاتون بڑ ی متوازن رفتار سے راہ داری میں سے چلتی ہوئی آ رہی تھی۔میں بیرونی گیٹ کے کٹاؤ میں اسے آتا دیکھ کرسوچ رہی تھی کہ اس عورت کے لباس میں تینوں کپڑ ے مختلف رنگ کے ہونے کے باوجود...
غزل
اسے آنکھوں کا نور کہتے ہیں
اور دل کا سرور کہتے ہیں
اس کے مسکن کو ہم کوئی فردوس
اور اسے ایک حور کہتے ہیں
وہ بلاتے ہیں اپنے پاس مگر
اور جاوء تو دور دور کہتے ہیں
جو نہیں چاہتا کوئی سننا
ہم وہ باتیں ضرور کہتے ہیں
سب لگاتے ہیں عشق پر الزام
حسن کو بے قصور کہتے ہیں
ایک دن...
غزل
وہ کسی طور بھی میرا نہیں ہو سکتا تھا
کچھ بھی ہو سکتا تھا، ایسا نہیں ہو سکتا تھا
تم یقینا" ابھی آئے تھے ابھی لوٹ گئے
چشمِ احساس کو دھوکہ نہیں ہو سکتا تھا
یہ تو صد شکر کہ تو نے مجھے دیکھا ورنہ
میرا ہونا مرا ہونا نہیں ہو سکتا تھا
تو نہیں تیرے علاوہ بھی کوئی ہے تجھ سا
ورنہ اک شخص...
غزل
ہم کو نسبت نہ دو سمندر سے
بھائی! ہم ٹوٹتے ہیں اندر سے
کسی مسجد سے اور نہ مندر سے
اس سے رشتے ہیں دل کے اندر سے
جن کے دم سے ہے نامِ عشق بلند
وہ تو کچھ لوگ تھے قلندر سے
سارے ہنگامے اہلِ دل سے ہیں
کچھ ہوا بھی کسی مچھندر سے
کیا قلاباز ہیں سیاست کے
دیکھے کرتب بھی ان کے بندر سے...
غزل
جو عشق میں نے کفر کی پہچان کر دیا
کافر نے اس کو بھی مرا ایمان کر دیا
حیرت نہیں ہوئی جو کسی عکس پر ہمیں
اس نے تو آئنے کا بھی حیران کر دیا
کچھ علم ہے کہ تم نے تو گیسو بکھیر کر
شیرازہء جہاں کو پریشان کر دیا
گو تم رہے خلاف سراغِ طبیعی کے
ہم نے تو یہ بھی وا درِ امکان کر دیا
اک...
غزل
ترے شاداب غم کی شبنمی خوشبو سمونے کا
ہنر آیا نہ سطرِ اشک سے کاغذ بھگونے کا
میں ڈھلتی عمر کی جانب سفر میں ہوں مگر اب بھی
مرے اندر کا بچہ منتظر ہے اک کھلونے کا
ہری فصلیں کہاں بنجر زمیں میں لہلہاتی ہیں
مگر میں کیا کروں مجھ کو ہے چسکا بیج بونے کا
قفس میں کب ہواؤں کے پرندے قید...